خرم شہزاد خرم
لائبریرین
انوکھا مہمان۔
ٹیبل پر رکھے ہوئے فینسی ٹیبل لیمپ کو خوب اچھی طرح صاف کیا گیا تاکہ کوئی نشان نظر نا آئے۔ ہر کوئی اپنے اپنے کمرے کی صفائی میں مصروف تھا۔ شہزاد نے اپنے کمپیوٹر کی صفائی میں کوئی کثر نہیں چھوڑی تھی، کی بورڈ ، ماوز، مونیٹر، کمپیوٹر ٹرالی کے دونوں طرف رکھے ہوئے سپیکر اور تو اور تارے تک بھی صاف کر دی۔ ہر کوئی مہمان کے آنے سے پہلے پہلے صفائی مکمل کر لینا چاہتا تھا۔ امی جی فرئج کی ساری چیزیں باہر نکال کر اس کو نئے سرے سے صاف کرنےمیں مصروف تھیں۔ ماہم نے ٹی وی کی صفائ اپنے ذمہ لی ہوئی تھی وہ پوری توجہ کے ساتھ ٹی وی کی صفائی کر رہی تھی۔ ہر کوئی اپنے اپنے کام میں مصروف تھا کسی کو آگے پیچھے کی کوئی ہوش نہیں تھی ابو جی دفتر سے واپس آئے تو سب کو اس طرح مصروف دیکھ کر اس کا سبب پوچھنے لگے تو امی جی نے ان کو بڑی رازداری سے آنے والے مہمان کے بارے میں بتایا وہ بھی خوشی خوشی اپنے کمرے میں چلے گے جہاں ماہم پہلے سے ہی ٹی وی صاف کر رہی تھی ہر کوئی اپنی طرف سے مکمل تیاری میں تھا ایسا لگتا تھا کہ مہمان کوئی بہت ہی خاص ہے سب نے اپنے اپنے حصے کا کام ختم کر لیا اور بہت اہتمام کے ساتھ مہمان کا انتظار کرنے لگے۔ وقت مقرر پر جب مہمان نہیں آیا تو ابو نے امی کو مخاطب کیا۔
" کہاں ہے آپ کا مہمان ابھی تک تو نہیں آیا آنا بھی ہے یا نہیں"
امی جی نے سست سے لہجے میں کہا " پتہ نہیں میں نے تو سنا تھا آنے کا"
شہزاد بیچ میں بولا " جی ابو میں نے بھی سنا تھا"
سب اپنی اپنی باتوں میں مصروف تھے ایسا لگتا تھا کہ وہ اب مہمان کی طرف سے مایوس ہو چکے تھےاس لیے اب ایک دوسرے سے شکوے کر رہے تھے کہ اتنے میں ماہم کی آواز پورے گر میں گونجی " امی جی بجلی آگئی"
ٹیبل پر رکھے ہوئے فینسی ٹیبل لیمپ کو خوب اچھی طرح صاف کیا گیا تاکہ کوئی نشان نظر نا آئے۔ ہر کوئی اپنے اپنے کمرے کی صفائی میں مصروف تھا۔ شہزاد نے اپنے کمپیوٹر کی صفائی میں کوئی کثر نہیں چھوڑی تھی، کی بورڈ ، ماوز، مونیٹر، کمپیوٹر ٹرالی کے دونوں طرف رکھے ہوئے سپیکر اور تو اور تارے تک بھی صاف کر دی۔ ہر کوئی مہمان کے آنے سے پہلے پہلے صفائی مکمل کر لینا چاہتا تھا۔ امی جی فرئج کی ساری چیزیں باہر نکال کر اس کو نئے سرے سے صاف کرنےمیں مصروف تھیں۔ ماہم نے ٹی وی کی صفائ اپنے ذمہ لی ہوئی تھی وہ پوری توجہ کے ساتھ ٹی وی کی صفائی کر رہی تھی۔ ہر کوئی اپنے اپنے کام میں مصروف تھا کسی کو آگے پیچھے کی کوئی ہوش نہیں تھی ابو جی دفتر سے واپس آئے تو سب کو اس طرح مصروف دیکھ کر اس کا سبب پوچھنے لگے تو امی جی نے ان کو بڑی رازداری سے آنے والے مہمان کے بارے میں بتایا وہ بھی خوشی خوشی اپنے کمرے میں چلے گے جہاں ماہم پہلے سے ہی ٹی وی صاف کر رہی تھی ہر کوئی اپنی طرف سے مکمل تیاری میں تھا ایسا لگتا تھا کہ مہمان کوئی بہت ہی خاص ہے سب نے اپنے اپنے حصے کا کام ختم کر لیا اور بہت اہتمام کے ساتھ مہمان کا انتظار کرنے لگے۔ وقت مقرر پر جب مہمان نہیں آیا تو ابو نے امی کو مخاطب کیا۔
" کہاں ہے آپ کا مہمان ابھی تک تو نہیں آیا آنا بھی ہے یا نہیں"
امی جی نے سست سے لہجے میں کہا " پتہ نہیں میں نے تو سنا تھا آنے کا"
شہزاد بیچ میں بولا " جی ابو میں نے بھی سنا تھا"
سب اپنی اپنی باتوں میں مصروف تھے ایسا لگتا تھا کہ وہ اب مہمان کی طرف سے مایوس ہو چکے تھےاس لیے اب ایک دوسرے سے شکوے کر رہے تھے کہ اتنے میں ماہم کی آواز پورے گر میں گونجی " امی جی بجلی آگئی"