انصاف کی اہمیت

ایک دفعہ ایک بادشاه نے ایک کمہار کے گدھوں کو ایک قطار میں چلتے دیکھا۔ کمہار کو بلایا اور پوچھا یہ کس طرح سیدھے چلتے ہیں۔ کمہار نے کہا جو لائن توڑتا ہے اس کو سزا دیتا ہوں۔ بادشاہ بولا میرے ملک میں امن و امان ٹھیک کر سکتے ہو۔ کمہار نے حامی بھر لی اور بادشاہ کےساتھ چل پڑا۔

دارالحکومت پہنچتے ہی عدالت لگا لی‘ چور کا مقدمہ آیا تو چور کو ہاتھ کاٹنے کی سزا دی۔ جلاد نے وزیراعظم کی طرف اشارہ کیا کہ چور کو انکی سرپرستی حاصل ہے۔ کمہار نے پھر حکم دیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔ وزیراعظم سمجھا شاید جج کو پیغام کی صحیح سمجھ نہیں آئی۔ وہ آگے بڑھا۔ کمہار کے کان میں کہا کہ یہ اپنا آدمی ہے۔ کمہار نے بطور جج فیصلے کا اعلان کیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے اور وزیراعظم کی زبان کاٹ دی جائے بادشاہ نے فیصلہ پر عمل کرایا۔ آگ و خون کی لپیٹ میں آئے ہوئے ملک میں ایک فیصلہ سے ہی مکمل امن قائم ہو گیا........۔

اگر گنہگار کی سفارش اور اپنوں کی سرپرستی کرنےوالے کی زبان کاٹ دی جاے ....
تو امن قائم ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
محسن بھائی یہ کہانی اپنی جگہ 101 فیصد درست ہے اور یہی دین اسلام کا بھی حکم ہے۔

اگر یہ قانون پاکستان میں رائج ہو جائے تو ملک میں اکثر ٹُنڈے اور 99 فیصد حکومتی عہددار اور بڑے بڑوں کی زبانیں کٹ جائیں گی۔

مجھے یاد ہے میرے والد مرحوم نے ایک واقعہ سُنایا تھا۔ ایک پاکستانی فوجی افسر کی تبدیلی سعودی عرب ہو گئی تو اس نے آنے سے انکار کر دیا۔ دوستوں نے پوچھا بھلے آدمی لوگ وہاں جانے کو ترستے ہیں اور تم نے انکار کر دیا۔ تو وہ کہنے لگا کہ ہم نے چوری سے باز نہیں آنا اور انہوں نے ہاتھ کاٹنے سے باز نہیں آنا، لہذا میں نہیں جانا چاہتا۔
 
Top