انسانوں کے سفر کیلئے ڈرون متعارف!

arifkarim

معطل
انسانوں کے سفر کیلئے ڈرون متعارف
568f7766369ca.jpg
فوٹو بشکریہ — اِن گیجٹ
ڈرون تو آپ نے بہت سے دیکھے ہوں گے جن میں سے کچھ میزائل فائر کرتے ہیں تو کچھ میڈیا کے لیے ایونٹس کور کرتے ہیں، لیکن کیا آپ نے ایسا کوئی ڈرون دیکھا ہے جو آپ کو گھر سے کسی جگہ پہنچانے کا بھی کام کرے.

جی ہاں اب ایسا ہی ایک ڈرون یا کواڈ کاپٹر تیار کرلیا گیا ہے جو کسی بھی انسان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے کافی ہے۔

لاس ویگاس میں جاری ٹیکنالوجی نمائش کے دوران 184 انچ کے پرسنل فلائنگ وہیکل ڈرون کو متعارف کرایا گیا، جو کسی بھی چھوٹی گاڑی کے سائز جتنا ہے.

اسے 260 پونڈز وزنی انسان آپریٹ کرسکتا ہے اور یہ 23 منٹ تک پرواز کرکے آپ کو 10 میل کے فاصلے تک کہیں بھی پہنچا سکتا ہے۔

ویسے یہ ڈرون دیکھنے میں ڈرون نہیں لگتا، لیکن کام ویسا ہی کرتا ہے۔

اس پر سوار مسافر کے پاس کنٹرول بہت کم ہوتا ہے اور ٹیک آف، پرواز روکنے اور لینڈنگ کے علاوہ باقی تمام کام اس کے خودکار فلائٹ کنٹرولز کرتے ہیں۔

بس آپ کو ایک بٹن دبانا ہوگا اور اپنی منزل کے بارے میں اسمارٹ فون کی ایک ایپ کو بتانا ہوگا اور پھر یہ خود ہی آٹومیٹک پرواز کرے گا، تاہم منزل کے تعین کے بعد اسے روکنا کافی مشکل کام ہے۔

اس ڈرون میں ائیر کنڈیشنر، فور جی ڈیٹا کنکشن اور ریڈنگ لائٹ وغیرہ کے فیچرز بھی شامل ہیں۔

ماخذ
 

سارہ خان

محفلین
اور اگر اس کی پرواز کے دوران کہیں موسم خراب ہو یا کوئی اور انہونی صورتحال تو کس طرح کنٹرول کیا جائے گا ؟
 

سارہ خان

محفلین
خالق کائنات اللہ کریم نے اپنی مخلوق کو اقرا کا درس دیکر وہ عقل فہم اور بصیرتیں عطا فرمائی ہیں کہ بس ۔ سبحان تیری قدرت
مگر عقل و فہم اور بصیرت کا اس طرح استعمال اللہ پر ایمان والوں نے نہیں کیا۔۔۔ یہی المیہ ہے مسلمانوں کا ۔۔اسی لیئے زوال کا شکار ہیں ہم ۔۔۔
 
مگر عقل و فہم اور بصیرت کا اس طرح استعمال اللہ پر ایمان والوں نے نہیں کیا۔۔۔ یہی المیہ ہے مسلمانوں کا ۔۔اسی لیئے زوال کا شکار ہیں ہم ۔۔۔
میری بہنا ہم اپنی تاریخ بھول گئے اور اللہ کے بتائے ہوئے راستے سے بھٹک کر زوال پذیر ہیں۔ ورنہ دیکھا جائے تو سائینس اور تحقیق کے میدان میں تاریخ عالم جابر بن حیان، فارابی، رازی اور البیرونی جیسے انگنت مسلم دانشوروں سے بھری پڑی ہے۔ علوم سائینس کا کوئی ایسا شعبہ بتائیں جس مین مسلم سائینسدانوں اور تحقیق کاروں کا نام سنہری حروف میں نہیں لکھا گیا۔ سولویں صدی سے قبل ہر سو مسلمان سائینتسٹ اور دانشوروں کا چرچا تھا مگر دور دور تک کسی مغربی کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔
 

سارہ خان

محفلین
میری بہنا ہم اپنی تاریخ بھول گئے اور اللہ کے بتائے ہوئے راستے سے بھٹک کر زوال پذیر ہیں۔ ورنہ دیکھا جائے تو سائینس اور تحقیق کے میدان میں تاریخ عالم جابر بن حیان، فارابی، رازی اور البیرونی جیسے انگنت مسلم دانشوروں سے بھری پڑی ہے۔ علوم سائینس کا کوئی ایسا شعبہ بتائیں جس مین مسلم سائینسدانوں اور تحقیق کاروں کا نام سنہری حروف میں نہیں لکھا گیا۔ سولویں صدی سے قبل ہر سو مسلمان سائینتسٹ اور دانشوروں کا چرچا تھا مگر دور دور تک کسی مغربی کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔
آپ کی بات ٹھیک ہے ۔۔۔ لیکن حقیقت پسند ہو کر دیکھا جائے تو ۔۔اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کے راز کتنی حد تک اللہ کے بندوں نے تلاش کیئے ؟ سمندروں کے اندر کیا ہے ہمیں کس نے بتایا ؟ خلاؤں کے راز کس نے بتائے ؟ زمین کے خزانے کس نے تلاش کئے ؟ ہواؤں پر کنٹرول کس نے کیا ؟ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے ۔۔۔جس میں مسلمانوں کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔۔
 
آپ کی بات ٹھیک ہے ۔۔۔ لیکن حقیقت پسند ہو کر دیکھا جائے تو ۔۔اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کے راز کتنی حد تک اللہ کے بندوں نے تلاش کیئے ؟ سمندروں کے اندر کیا ہے ہمیں کس نے بتایا ؟ خلاؤں کے راز کس نے بتائے ؟ زمین کے خزانے کس نے تلاش کئے ؟ ہواؤں پر کنٹرول کس نے کیا ؟ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے ۔۔۔جس میں مسلمانوں کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔۔
بہنا سارا خان قابل توجہ ہے کہ ان تمام کارناموں کیلیے بنیادی زمین مسلمان سائینتسٹ ہی نے فراہم کی۔ یہ الگ بات ہے کہ مابعد بغداد اور مشہد و قم کو تیر و تاراج کئے جانے کے ساتھ مسلم دنیا کے علمی خزائن تباہ و برباد اور اخلاقی زبوں ھالی سے اقتدار ہی نہیں ظرف اور شرف مسلم کنگال ہو گیا۔ اس کے بعد پھر ۔ پنج ست مرن گوانڈنا تے رہندیاں نوں تاپ چڑھے گلیاں ہو جاون سنجیاں وچ مرزا یار پھرے۔
 

زیک

مسافر
بہنا سارا خان قابل توجہ ہے کہ ان تمام کارناموں کیلیے بنیادی زمین مسلمان سائینتسٹ ہی نے فراہم کی۔ یہ الگ بات ہے کہ مابعد بغداد اور مشہد و قم کو تیر و تاراج کئے جانے کے ساتھ مسلم دنیا کے علمی خزائن تباہ و برباد اور اخلاقی زبوں ھالی سے اقتدار ہی نہیں ظرف اور شرف مسلم کنگال ہو گیا۔ اس کے بعد پھر ۔ پنج ست مرن گوانڈنا تے رہندیاں نوں تاپ چڑھے گلیاں ہو جاون سنجیاں وچ مرزا یار پھرے۔
اور مسلمانوں نے بھی یونان، انڈیا وغیرہ سے علم لے کر اسے آگے بڑھایا۔ دنیا اسی طرح چلتی ہے اور علم بڑھتا جاتا ہے۔
 
اور مسلمانوں نے بھی یونان، انڈیا وغیرہ سے علم لے کر اسے آگے بڑھایا۔ دنیا اسی طرح چلتی ہے اور علم بڑھتا جاتا ہے۔
زیک بھائی ظاہر ہے کہ پندرہ صدیاں قبل زمانہ اسلام سے قبل یونان اور خطہء ہند علوم کے مراکز تھے اور قرآن و شریعت میں غیر مسلموں سے بھی علم کے حصول پر پابندی کبھی نہیں رہی
 

محمد اسلم

محفلین
بھئی "اُڑنا" تو ایسا ہونا چاہیئے کہ ابھی میں یہاں روم میں بیٹھا ہوں،،،، اُٹھ کر گیلیری میں گیا اور"اُڑتے " ہوئے جاکر دہی لے کے آگیا۔
بس ہم تو اس دن کا انتظار کر رہے ہیں۔:)
 
Top