انا کے قیدی

loneliness4ever

محفلین
احساس کی ڈائری سے

انا کے قیدی

زندگی میں کبھی تم کبھی میں احساس کے اندھے رستے پر سحر کی تمنا لئے اپنے آپ اپنے ہی جذبوں کے ہاتھوں ہو کے مجبور اپنی انا کے اسیر رہے۔ اور یوں ہم چاہت کے سمندر کنارے پیاس سے مچلتے رہے

پھر خلش اتنی بڑھی کے قدموں تلے ہمارے رستے ہم سے بچھڑ گئے، ہماری منزلیں ہم سے ناآشنا ہوگئیں اور ہم یوں ہی نارسائی کے تپتے صحرا میں بھٹکتے رہے۔ ہم اپنی خطائوں کو سمجھتے رہے، ندامت کے بوجھ تلے نگائیں نیچی کئے رہے مگر اتنی سکت نہ ہوئی، اتنی ہمت نہ ہوئی کہ محبت کے لفظ سماعت میں امر کر سکیں

اور آج چاہت و خلوص، دوستی و بھلائی، اعتبار و اتفاق، سلوک و نسبت، مختصر یہ کہ انسانیت کی ہر منزل، اس کے رستے کے ہر مقام پر میں اور تم ۔۔۔۔ ہاں ہم ۔۔۔۔۔ ہم اپنا سب کچھ ہار گئے


س ن مخمور
امر تنہائی


 
آخری تدوین:
Top