انا (وصی شاہ)

دلاور خان

لائبریرین
کل ہمیشہ کی طرح اس نے کہا یہ فون پر
میں بہت مصروف ہوں مجھ کو بہت سے کام ہیں

اس لیے تم آؤ ملنے، میں تو آسکتی نہیں
ہر روایت توڑ کر اس بار میں نے کہہ دیا

تم جو ہو مصروف تو میں بھی بہت مصروف ہوں
تم جو ہو مشہور تو میں بھی بہت معروف ہوں

تم اگر غمگین ہو میں بھی بہت رنجور ہوں
تم تھکن سے چور تو میں بھی تھکن سے چور ہوں

جانِ من ہے وقت میرا بھی بہت ہی قیمتی
کچھ پرانے دوستوں نے ملنے آنا ہے ابھی

میں بھی اب فارغ نہیں مجھ کو بھی لاکھوں کام ہیں
ورنہ کہنے کو تو سب لحمے تمہارے نام ہیں

میری آنکھیں بھی بہت بوجھل ہیں سونا ہے مجھے
رتجگوں کے بعد اب نیندوں میں کھونا ہے مجھے

میں لہو اپنی اناؤں کا بہا سکتا نہیں
تم نہیں آتیں تو ملنے میں بھی آسکتا نہیں

اس کو یہ کہہ کے وصی میں نے رسیور رکھ دیا
اور پھر اپنی انا کے پاؤں پہ سر رکھ دیا​
 
Top