امی کو یاد کرتے ہوئے کچھ پنجابی لائنوں کو لکھا تھا

اسی اپنی بہت ساریاں گلاں صرف ماں نال ای کر سکدے آں ..
ماواں باجھ محمد بخشا کون کرے رکھوالی

اللہ تساں دی امی جی دے درجات بلند فرمائے
 
اُچیاں لمیاں ٹالیاں تے گھنیاں جنہاں دیاں چھاواں۔۔۔۔۔۔۔
ہر اک چیز بازاروں لبھدی تے نئیں لبھدیاں ماواں۔۔۔۔۔۔
:(
اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائیں۔۔۔۔آمین
آمین ثم آمین شکریہ مریم دعا کے لیے
 
اسی اپنی بہت ساریاں گلاں صرف ماں نال ای کر سکدے آں ..
ماواں باجھ محمد بخشا کون کرے رکھوالی

اللہ تساں دی امی جی دے درجات بلند فرمائے
پیو مرے گھر ویلا ہوندا ویر مرے کنڈ خالی
ماؤاں باجھ محمد بخشا کون کرئے رکھوالی
 
آخری تدوین:

باباجی

محفلین
سوچ رہا ہوں کچھ لکھ ہی دوں
میں ہمیشہ اپنے احساسات و جذبات چھپاکر رکھتا ہوں
بڑا ہی اکھڑ مزاج اور غصہ ور بیٹا ہوں
لیکن آج بھی امی کے کمرے میں سوتا ہوں کہ انہیں رات کو کسی کام سے ضرورت پڑجائے
اندرکی بات یہ ہے کہ ابو کے بعد ان سے بچھڑنے کا سوچا بھی نہیں جاتا ۔۔ اس عمر میں بھی ایسا سوچتے ہوئے ڈر جاتا ہوں کہ ہمارا کیا ہوگا
 
سوچ رہا ہوں کچھ لکھ ہی دوں
میں ہمیشہ اپنے احساسات و جذبات چھپاکر رکھتا ہوں
بڑا ہی اکھڑ مزاج اور غصہ ور بیٹا ہوں
لیکن آج بھی امی کے کمرے میں سوتا ہوں کہ انہیں رات کو کسی کام سے ضرورت پڑجائے
اندرکی بات یہ ہے کہ ابو کے بعد ان سے بچھڑنے کا سوچا بھی نہیں جاتا ۔۔ اس عمر میں بھی ایسا سوچتے ہوئے ڈر جاتا ہوں کہ ہمارا کیا ہوگا
فراز بھائی امی سے دعائیں لیا کریں بہت قیمتی ہوتی ہیں یہ دعائیں ...
باقی فاتح بھائی والی بات کہوں گی ماؤں کو مرنا نہیں چاہیے میں نے ابو کی آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھے کبھی لیکن دادی کی وفات کے وقت میں نے زندگی میں پہلی بار میں نے ابو کی آنکھیں نم دیکھی تھی
 
او حمیرا آپی جی ۔ کل مائیں نے میں کنوں آکھاں سنا کر آنکھیں بگھو دیں تھیں ۔ اور آج یہ دکھڑے کی لائینز سنا کر آپ نے پھر تڑپا دیا ہے ۔
میں ماں سے جپھی ڈال کر سونےوالا گیارہ سالہ بچہ تھا۔ ایک دن بھائی شہید ہوا تو اس کے صدمے سے اگلے ہی دن ماں سوہنی دنیا چھوڑ گئی۔
پچھلے تیرہ سالوں میں ایک بھی رات ایسی نہیں گزری جب میں اپنے تخیل میں اپنی ماں سے باتیں کئے بنا سویا ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
اس دل گیر پوسٹ سے مجھے فیض کی یہ نظم یاد آ گئی۔
موری اَرج سُنو
(نذرِ خسرو)
"موری ارج سُنو دست گیر پیر"
"مائی ری، کہوں کاسے میں
اپنے جیا کی پیر"
"نیا باندھو رے،
باندھو رے کنارِ دریا"
"مورے مندر اب کیوں نہیں آئے"
اس صورت سے
عرض سناتے
درد بتاتے
نیّا کھیتے
مِنّت کرتے
رستہ تکتے
کتنی صدیاں بیت گئی ہیں
اب جا کر یہ بھید کھُلا ہے
جس کو تم نے عرض گزاری
جو تھا ہاتھ پکڑنے والا
جس جا لاگی ناؤ تمھاری
جس سے دُکھ کا دارُو مانگا
تورے مندر میں جو نہیں آیا
وہ تو تُمھیں تھے
وہ تو تُمھیں تھے
(فیض احمد فیضؔ)
 

لاریب مرزا

محفلین
حمیرا بے طرح اداس کیا ہے آپ کے اس دھاگے نے۔ آنکھیں دھندلا گئی ہیں۔ :cry:
بیٹیوں کو تو اپنے ماں باپ سے عشق ہوتا ہے۔ اور بیٹیاں ماں باپ کا گھر چھوڑنے کے بعد بالخصوص ماں کے اور زیادہ قریب ہو جاتی ہیں۔ ایسے میں ان کی جدائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ آپ کو صبرِ جمیل اور آپ کی امی جان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں۔ آمین
 
Top