امریکی وزیر دفاع کا دورہ اسلام آباد

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


اسلام آباد (۹ دسمبر۲۰۱۳ء)___امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے آج اسلام آباد اور راولپنڈی کے دورہ کے دوران وزیر اعظم نواز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف، وزیر اعظم کے قومی سلامتی وخارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز اور دیگر پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ وزیر دفاع ہیگل کا یہ دورہ کسی بھی امریکی وزیر دفاع کا تین برسوں سے زیادہ عرصہ کے دوران پہلا دورہ ہے اور امریکہ اور پاکستان کے مابین مشترکہ دلچسپی کے موضوعات بشمول سلامتی اور خطہ میں استحکام پر وسیع ، مضبوط اورمسلسل جاری بات چیت کو آگے بڑھانے کا ایک موقع تھا۔


وزیر دفاع ہیگل نےباہمی طورپر مفید دوطرفہ سلامتی کے تعلقات کا جائزہ لیا اور خطہ میں امن و سلامتی کے فروغ کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر دفاع نے اپنی ملاقاتوں میں امریکہ کی پاکستان کے ساتھ مضبوط اور پائیدار اشتراک کارکی خواہش پر بھی زوردیا۔ انہوں نے وزیر اعظم، وزیر دفاع اور آرمی چیف کو افغانستان میں استحکام کے فروغ کے لیے امریکہ اور نیٹو کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر دفاع چک ہیگل نےافغانستان سے آنے والے سپلائی کے راستوں کو کھلا رکھنے کی اہمیت اجاگر کی۔


وزیر اعظم سے اپنی ملاقات میں وزیر دفاع نے پاکستانی سرزمین پر دہشت گردگروہوں، بشمول حقانی نیٹ ورک،کی سرگرمیوں کے متعلق مشترکہ تشویش کا بھی جائزہ لیا۔اُنہو ں نےسیکورٹی کے شعبے میں امریکہ کے مستحکم امدادی پروگرام کے بارے میں بھی بات چیت کی جو اُس نے ہزاروں پاکستانیوں کے قتل کے ذمہ دار عسکریت پسندوں کے خلاف حکومت پاکستان کی جدوجہد میں اعانت کے لیے وضع کیا ہے۔وزیر دفاع نے زور دے کرکہا کہ۲۰۱۴ء میں افغانستا ن میں ایساف افواج کی کمی کے بعد بھی امریکہ اور اس کے اتحادی پر عزم ہیں کہ عسکریت پسندوں کواس خطے کو غیر مستحکم نہیں کرنے دیا جائے گا۔


امریکہ کی جانب سے پاکستان سیکورٹی فورسزکی شورشوں کے سدباب اور دہشت گردی کے انسداد کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے پاکستان کی امدادجاری رہے گی جو کہ مغربی سرحدوں پر تشدد کی روک تھام کیلئے اشد ضروری ہے۔پاکستان ۲۰۰۲ء سےاب تک سلامتی کی امداد اور اخراجات کی ادائیگیوں میں سولہ ارب ڈالر وصول کرچکا ہے۔پاکستان کی اپنی سرزمین سے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑپھینکنے کی پُرعزم کوشش ایک ایسا ماحول بنانے کے لے ضروری ہے جس سے اقتصادی ترقی اور خوش حالی کو فروغ ملے۔


وزیر دفاع نے پاکستان کادورہ ۲۲ ویں دفاعی مشاورتی گروپ کے اجلاس کے بعد کیا ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں ۲۱-۲۲ نومبرکو منعقد ہوا تھا۔ دفاعی مشاورتی گروپ دوطرفہ سلامتی تعاون کے دائرہ عمل و کردارکے تعین کا ذمہ دار ہے اور تزویراتی مذاکرات کا جزو ہے جسے وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان میں بحال کیا گیا تھا اور وزیر اعظم نوازشریف اور صدر باراک اوبامہ نے اکتوبر میں اس عمل کی توثیق کی تھی۔





فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top