امریکی فوجی کو طالبان نے ’پٹھان‘ بنادیا

x boy

محفلین
امریکی فوجی کو طالبان نے ’پٹھان‘ بنادیا
02 جون 2014 (16:37)
http://www.dailypakistan.com.pk/daily-bites/02-Jun-2014/108611

news-1401708913-8725.jpg

میرانشاہ (مانیٹرنگ ڈیسک)پانچ سال تک افغان طالبان کی حراست میں رہنے والا امریکی فوجی بوی گرگداہل دوران قید طالبان کے ساتھ بیڈمنٹن کھیلتارہا، کرسمس اور ایسٹر کے تہوار بھی منائے ، انگریزی بھول کر پشتو اور دری زبان بولنے لگا جبکہ قہوے کابھی رسیا ہوگیا۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر نے بتایاکہ فوجی نے اپنے اغواءکار طالبان کو بیڈمنٹن کھیلنا سکھایا، خود کو طالبان کے طرز زندگی کے ساتھ ہم آہنگ کرلیا اور علاقے کی روایت کے مطابق قہوے کاشوقین ہوگیا،دن میں کئی مرتبہ خود ہی قہوہ تیار کرلیتا۔کمانڈر نے بتایاکہ مغوی فوجی پشتون طالبان کے برعکس سبزیوں کو ترجیح دیتاتاہم ہفتے میں ایک دو بار گوشت کھالیتا۔رپورٹ کے مطابق پانچ سال کے دوران جہاں انگریزی سے رفتہ رفتہ دور ہوتاچلاگیا، وہاں پشتو اور دری زبانیں فرفر بولنے لگااور کوئی محسوس نہیں کرسکتاتھاکہ یہ امریکی ہے یا کوئی مقامی پٹھان جبکہ اس دوران طالبان نے اُسے اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کی کوشش بھی کی لیکن ساتھ ہی طالبان اُسے مسیحی تہوار منانے کی اجازت بھی دیتے جس پر وہ اُنہیں خوشی میں شرکت کی دعوت دیتاتھا،دوران حراست مغوی کو پاک افغان سرحدی علاقوں میں باری باری مختلف جنگجو گروپوں کے پاس رکھاجاتا۔

  • news-1401708917-6757.jpg
  • news-1401708921-7207.jpg
  • news-1401708924-8003.jpg
 

x boy

محفلین
طالبان کا حسن سلوک حاصل کرنے کیلئے امریکی ہونا ضروری ہے ورنہ اگر کوئی پاکستانی شہری یا فوجی ہوتا تو اسے کتے کی موت مارتے ہیں طالبان۔

بات تو صحیح،،، امریکن ہی اعلی نسل ہے جبھی تو پاکستان کے گلیوں میں ہتھیاروں کے ساتھ چکر لگاتے ہیں اور روکنے والا کوئی نہیں ،، ریمنڈ ڈیوس قتل کرکے آرام سے نکل جاتا ہے
 
کچھ سال پہلے ایک مغربی صحافی خاتون افغان طالبان کی قید میں رہنے کے بعد واپس لندن جاکر مسلمان بھی ہوگئی تھی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی۔
نوٹ؛ پاکستان کے طالبان جعلی طالبان ہیں۔ اور گمراہ لوگ ہیں۔
 

arifkarim

معطل
کچھ سال پہلے ایک مغربی صحافی خاتون افغان طالبان کی قید میں رہنے کے بعد واپس لندن جاکر مسلمان بھی ہوگئی تھی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی۔
نوٹ؛ پاکستان کے طالبان جعلی طالبان ہیں۔ اور گمراہ لوگ ہیں۔
اور عورتوں کو سر عام پھانسی دینے والے۔ بندوق کے بٹ مارنے والے افغانی طالبان خالص طالبان ہیں۔
 

صرف علی

محفلین
چلے جی پاکستان کی خیر نہیں اب تو طالبان نے اپنے بنانے والوں کو پھر سے گلے لگا لیا ہے
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جو رائے دہندگان بغير سوچے سمجھے طالبان کی جانب سے امريکی فوجی کے ساتھ مبينہ احسن رويے کی تعريف کيے جا رہے ہيں، وہ اس حقيقت کو فراموش کر رہے ہيں کہ اس خبر کو عالمی شہ سرخيوں ميں جگہ ملنے کی معقول وجہ ہے۔ طالبان کی جانب سے اپنے قیديوں کے ساتھ غير انسانی اور ظالمانہ سلوک روا رکھنے کی ايک ايسی گھناؤنی تاريخ موجود ہے جس کا دفاع کرنا ان کے بڑے سے بڑے حمايتی کے ليے بھی ممکن نہيں ہے۔ اس پس منظر ميں امريکی فوجی کا بچ نکلنا ايک ايسا نادر اور انہونا واقعہ ہے جو اسی وجہ سے دنيا بھر کی توجہ کا مرکز بنا کيونکہ وہ انسانی بقا کی ايک غير معمولی کہانی کے تناظر ميں ديکھا جا رہا ہے۔


ستم ظريفی ديکھيے کہ جو رائے دہندگان دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے ايک امريکی فوجی کے زندہ بچ جانے کے غير معمولی واقعے کو اس ثبوت کے طور پر بڑھا چڑھا کر پيش کر رہے ہيں کہ طالبان جنگی قوانين کا پاس رکھتے ہيں اور اس آڑ ميں طالبان کے مجموعی رويے اور صرف ايک واقعے کو بنياد بنا کر قيديوں کے ساتھ ان کے غير انسانی سلوک کی تاريخ پر پردہ ڈالنے کی سعی کر رہے ہيں، وہی رائے دہندگان جب امريکی حکومت کے زير اثر قيديوں کے ساتھ مجموعی سلوک کا تجزيہ کرتے ہيں تو اپنے ہی بنائے ہوئے اصول کو يکسر بدل ڈالتے ہيں۔


طالبان کے خيرخواہوں کی جانب سے ہميشہ گوانتاناموبے اور ابو غريب ميں پيش آنے والے واقعات کا حوالہ ديا جاتا ہے باوجود اس کے کہ وہ واقعات نا صرف يہ کہ تعداد کے لحاظ سے اکا دکا تھے بلکہ وہ بھی امريکی فوجی ہی تھے جنھوں نے اپنے ساتھيوں کی بدسلوکی کے بارے ميں حکام کو آگاہ کيا تھا۔ صرف يہی نہيں بلکہ ان امريکی فوجيوں نے اپنے ہی ساتھيوں کے خلاف مقدمات ميں گواہی بھی دی اور انھی کی کوششوں کی وجہ سے ان جرائم ميں ملوث فوجيوں کے خلاف باقاعدہ مقدمے بنے اور انھيں سزائيں بھی مليں۔

ہمارے نظام ميں موجود شفافيت کے باوجود ايسے رائے دہندگان موجود ہيں جو ايک دہائ پرانی تصاوير کو بدستور استعمال کر کے عدم روادری اور نفرت پر مبنی اپنے مخصوص ايجنڈے کی تشہير ميں لگے رہتے ہيں۔

جہاں ہم اپنی غلطيوں کا اعتراف کرتے ہيں وہاں ان افراد کو سزا بھی ديتے ہیں جو قانون شکنی کرتے ہيں۔ ليکن اسی پيرائے ميں ان قيديوں کی طرف بھی سوچ کا دھارا موڑيں جو ان دہشت گردوں کی قيد ميں آ جاتے ہيں جو انتہائ ڈھٹائ کے ساتھ خود کو اسلامی قوانين اور اسلامی قدروں کا پاسبان قرار ديتے ہيں، باوجود اس کے کہ ان کے اقدامات ہر انسانی قدر اور مذہب کی يکسر نفی کرتے ہيں۔


طالبان کی جانب سے ايک حکمت عملی کے تحت امريکی فوجی کو استعمال کرنے کا فيصلہ ان جرائم کو نہیں دھو سکتا جو برسابرس سے يہ مجرم سرزد کر رہے ہيں۔ چاہے وہ طالبان کی جانب سے درجنوں کی تعداد ميں پاکستانی فوجيوں کے سر قلم کرنے کی ويڈيوز ہوں، طالبان کے زير حراست قيديوں کو قطار در قطار کھڑا کر کے ہلاک کر کے تيار کی گئ پروپيگنڈہ ويڈيوز ہوں يا قيديوں کے سروں کو فٹ بال بنا کر کھيلنے کی بھيانک ويڈيوز – ايسے بے شمار ناقابل ترديد شواہد موجود ہيں جو اس حقيقت کو ثابت کرتے ہيں کہ قيديوں کے ساتھ انسانی بنيادوں پر سلوک روا رکھنا کبھی بھی ان کی ترجيحات میں شامل نہيں رہا۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ تمام تر ويڈيوز يہ ثابت کرتی ہيں کہ قيديوں کے ساتھ بدسلوکی پر اترانا، ان کے ساتھ انسانيت سوز سلوک روا رکھنا اور پھر اس کو اپنی فتح قرار دے کر ان مناظر کی تشہير کرنا ہميشہ سے ان کے ليے قابل ترجيح حکمت عملی رہی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

گرائیں

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جو رائے دہندگان بغير سوچے سمجھے طالبان کی جانب سے امريکی فوجی کے ساتھ مبينہ احسن رويے کی تعريف کيے جا رہے ہيں، وہ اس حقيقت کو فراموش کر رہے ہيں کہ اس خبر کو عالمی شہ سرخيوں ميں جگہ ملنے کی معقول وجہ ہے۔ طالبان کی جانب سے اپنے قیديوں کے ساتھ غير انسانی اور ظالمانہ سلوک روا رکھنے کی ايک ايسی گھناؤنی تاريخ موجود ہے جس کا دفاع کرنا ان کے بڑے سے بڑے حمايتی کے ليے بھی ممکن نہيں ہے۔ اس پس منظر ميں امريکی فوجی کا بچ نکلنا ايک ايسا نادر اور انہونا واقعہ ہے جو اسی وجہ سے دنيا بھر کی توجہ کا مرکز بنا کيونکہ وہ انسانی بقا کی ايک غير معمولی کہانی کے تناظر ميں ديکھا جا رہا ہے۔


ستم ظريفی ديکھيے کہ جو رائے دہندگان دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے ايک امريکی فوجی کے زندہ بچ جانے کے غير معمولی واقعے کو اس ثبوت کے طور پر بڑھا چڑھا کر پيش کر رہے ہيں کہ طالبان جنگی قوانين کا پاس رکھتے ہيں اور اس آڑ ميں طالبان کے مجموعی رويے اور صرف ايک واقعے کو بنياد بنا کر قيديوں کے ساتھ ان کے غير انسانی سلوک کی تاريخ پر پردہ ڈالنے کی سعی کر رہے ہيں، وہی رائے دہندگان جب امريکی حکومت کے زير اثر قيديوں کے ساتھ مجموعی سلوک کا تجزيہ کرتے ہيں تو اپنے ہی بنائے ہوئے اصول کو يکسر بدل ڈالتے ہيں۔


طالبان کے خيرخواہوں کی جانب سے ہميشہ گوانتاناموبے اور ابو غريب ميں پيش آنے والے واقعات کا حوالہ ديا جاتا ہے باوجود اس کے کہ وہ واقعات نا صرف يہ کہ تعداد کے لحاظ سے اکا دکا تھے بلکہ وہ بھی امريکی فوجی ہی تھے جنھوں نے اپنے ساتھيوں کی بدسلوکی کے بارے ميں حکام کو آگاہ کيا تھا۔ صرف يہی نہيں بلکہ ان امريکی فوجيوں نے اپنے ہی ساتھيوں کے خلاف مقدمات ميں گواہی بھی دی اور انھی کی کوششوں کی وجہ سے ان جرائم ميں ملوث فوجيوں کے خلاف باقاعدہ مقدمے بنے اور انھيں سزائيں بھی مليں۔

ہمارے نظام ميں موجود شفافيت کے باوجود ايسے رائے دہندگان موجود ہيں جو ايک دہائ پرانی تصاوير کو بدستور استعمال کر کے عدم روادری اور نفرت پر مبنی اپنے مخصوص ايجنڈے کی تشہير ميں لگے رہتے ہيں۔

جہاں ہم اپنی غلطيوں کا اعتراف کرتے ہيں وہاں ان افراد کو سزا بھی ديتے ہیں جو قانون شکنی کرتے ہيں۔ ليکن اسی پيرائے ميں ان قيديوں کی طرف بھی سوچ کا دھارا موڑيں جو ان دہشت گردوں کی قيد ميں آ جاتے ہيں جو انتہائ ڈھٹائ کے ساتھ خود کو اسلامی قوانين اور اسلامی قدروں کا پاسبان قرار ديتے ہيں، باوجود اس کے کہ ان کے اقدامات ہر انسانی قدر اور مذہب کی يکسر نفی کرتے ہيں۔


طالبان کی جانب سے ايک حکمت عملی کے تحت امريکی فوجی کو استعمال کرنے کا فيصلہ ان جرائم کو نہیں دھو سکتا جو برسابرس سے يہ مجرم سرزد کر رہے ہيں۔ چاہے وہ طالبان کی جانب سے درجنوں کی تعداد ميں پاکستانی فوجيوں کے سر قلم کرنے کی ويڈيوز ہوں، طالبان کے زير حراست قيديوں کو قطار در قطار کھڑا کر کے ہلاک کر کے تيار کی گئ پروپيگنڈہ ويڈيوز ہوں يا قيديوں کے سروں کو فٹ بال بنا کر کھيلنے کی بھيانک ويڈيوز – ايسے بے شمار ناقابل ترديد شواہد موجود ہيں جو اس حقيقت کو ثابت کرتے ہيں کہ قيديوں کے ساتھ انسانی بنيادوں پر سلوک روا رکھنا کبھی بھی ان کی ترجيحات میں شامل نہيں رہا۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ تمام تر ويڈيوز يہ ثابت کرتی ہيں کہ قيديوں کے ساتھ بدسلوکی پر اترانا، ان کے ساتھ انسانيت سوز سلوک روا رکھنا اور پھر اس کو اپنی فتح قرار دے کر ان مناظر کی تشہير کرنا ہميشہ سے ان کے ليے قابل ترجيح حکمت عملی رہی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ یہ ساری باتیں وہ کر رہا جس جو تنخواہ دینے والوں نے ابو غریب جیل میں انسانیت سوز مظالم کی تاریخ لکھی تھی۔ واٹر بورڈنگ بھی انھی کی ایجاد ہے۔
جس طرح تم اپنے مالکوں کے اقدامات کا جواز دیتے ہو، اسی طرح تمھارے مالکوں کے مخالفین کے پاس اپنے اقدامات کا جواز ہے۔
تم دونوں فریقوں میں سے کوئی بھی کم گناہ گار نہیں ہے۔

پروپیگنڈہ وار کا صرف اتنا مقصد ہے کہ اپنے آپ کو کم گناہ گار ثابت کیا جائے۔
کیا میں سیمور ہرش کی رپورٹ اور اس کے بعد آنے والی تصاویر لگا کر تھارے حافظے کو تحریک دوں یا خود یاد آ جائے گا؟
 
Top