امریکی صدارتی انتخابات 2020 - ٹرمپ بمقابلہ جوبائیڈن

بابا-جی

محفلین
وُہاں کا نظام ایسا ہے کہ اَب صاحب بہادر کو جاتے ہی بنے گی۔ بائے بائے ٹرمپ، میں تمہیں کبھی یاد نہ کرُوں گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
عمران خان کو تو کنٹینر کی کوئی ضرورت نہیں۔ وہ تو اس نے اپوزیشن کو دینے کےلیے رکھا ہوا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان کو تو کنٹینر کی کوئی ضرورت نہیں۔ وہ تو اس نے اپوزیشن کو دینے کےلیے رکھا ہوا ہے۔
image.png

image.png
 

شمشاد

لائبریرین
سابق امریکی نائب صدر اور مستقبل کے صدر مسٹر جوبائیڈن نے اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل انکشاف کیا تھاکہ دو سال قبل جب اس کے جواں سال بیٹے کو کینسر کے مرض نے گھیر لیا تو وہ اس کے علاج کیلئے پیسے پیسے کا محتاج ہوگیا۔ اس مقصد کیلئے اس نے اپنا واحد اثاثہ جو کہ 4 ہزار سکوائر فٹ گھر تھا، اونے پونے داموں بیچنے کا فیصلہ کرلیا۔ قرض وہ اس لئے نہ لےسکا کیونکہ ایک تو اس کی شرائط بہت سخت تھیں، دوسرا اس کی تنخواہ اتنی نہیں تھی کہ وہ اپنی مدت ملازمت کے بعد بھی قرض کی قسطیں ادا کرسکتا۔

گھر کا سودا تقریباً ہو چکا تھا کہ صدر اوبامہ کو کسی طرح پتہ چل گیا اور اس نے اپنے ذاتی بنک اکاؤنٹ سے جو بائیڈن کی مددکرکے اس کا گھر بیچنے سے بچا لیا۔ جنوری 2015 میں لیکن بائیڈن کا بیٹا کینسر جیسے موذی مرض کا مقابلہ نہ کرسکا اور دنیا سےچلا گیا۔
اوباما کی الوداعی تقریب کے دوران یہ انکشاف کرتے ہوئے جو بائیڈن آبدیدہ ہو گئے تھے

یہ کوئی نسیم حجازی کے ناول کی داستان نہیں بلکہ دنیا کے سب سے طاقتور ملک امریکہ کے نائب صدر اور مستقبل کے امریکی صدر کی بالکل سچی کہانی ہے۔

کیا مملکت اسلامہ پاکستان سمیت دنیا کے کسی ایک مسلمان ملک کے حکمران ایسی 'کسمپرسی' کی زندگی گزارتے ہونگے جیسی امریکہ کے نائب صدر بائیڈن کی تھی؟ چند سوالات ہیں جن کے جواب میں پاکستانیوں پر چھوڑتا ہوں:

1- کیا امریکی نائب صدر بنکوں سے قرضہ لے کر معاف نہیں کروا سکتا تھا؟

2- کیا امریکی نائب صدر کا کوئی دوست میاں منشا، جہانگیر ترین، راشد خان,اور ملک ریاض نہیں تھا جو اسے اربوں کی پراپرٹی بغیر کسی ' لالچ' کے دے دیتا؟

3- کیا امریکی نائب صدر اتنا نکما اور بیوقوف تھا کہ وہ برطانیہ، دبئی یا پانامہ میں آف شور کمپنی تک نہ بنا سکتا؟ یا پھر پاپا جونزکی فرنچائز نہیں لے سکتا تھا۔

4- کیا امریکی نائب صدر کا کوئی ایسا بیٹا نہیں تھا جس نے کم عمری میں اربوں کی جائیدادیں بنائی ہوں۔ یا پھر ایسی سابقہ بیوی یا معشوقہ نہیں تھی جو تین سو کنال پر گھر بنا دیتی۔

5- کیا امریکی صدر کی کوئی ایسی بہن نہیں تھی جس نے سلائی کی مشین سے اربوں روپے کی جائیدادیں بنائی ہوں۔

6- کیا امریکی نائب صدر کے پاس کوئی ایسا مولوی نہیں تھا جو اسے کرپشن کو حلال کرنے کے 'شرعی' طریقے سمجھا سکتا اوراپنا حصہ بقدر جثہ وصول کرسکتا؟

7. کیا امریکہ نائب صدر کا کوئی بھائی نہیں تھا جو قومی ائیر لائن کا جہاز ہی بیچ کر کچھ پیسے جمع کر لیتا۔

8. اگر نائب صدر کی کسی سعودی عرب کے بادشاہ سے دوستی ہوتی تو چار ارب ڈالر کیش وصول کر کے بیرون ملک اپنے لیےجائیدادیں بنا لیتا۔

9. کیا امریکی نائب صدر کوئی چیریٹی نہیں بنا سکتا تھا جس سے لوگوں کو لوٹا جا سکتا تھا۔

10. کیا امریکی نائب صدر کے پاس پاکستانی حکمرانوں جیسے صوابدیدی اختیارات نہیں جن کہ تحت جب چاہے اربوں روپے کے ذاتی جہاز خرید سکیں، 35 لاکھ روپے کا ڈنر کرسکیں، سرکاری خرچ پر وزیراعظم ہاؤس کی تزئین و آرائش پر کروڑوں روپے خرچ کرسکیں؟ اورپھر انہی صوابدیدی اختیارات کے تحت چند کروڑ اپنی جیب میں ڈال کر ' اللہ تیرا شکر ہے' کہہ سکیں؟

یہ امریکی دنیا کے بادشاہوں کی ایمانداری کا حال ہے!

(منقول)
 

جاسم محمد

محفلین
سابق امریکی نائب صدر اور مستقبل کے صدر مسٹر جوبائیڈن نے اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل انکشاف کیا تھاکہ دو سال قبل جب اس کے جواں سال بیٹے کو کینسر کے مرض نے گھیر لیا تو وہ اس کے علاج کیلئے پیسے پیسے کا محتاج ہوگیا۔ اس مقصد کیلئے اس نے اپنا واحد اثاثہ جو کہ 4 ہزار سکوائر فٹ گھر تھا، اونے پونے داموں بیچنے کا فیصلہ کرلیا۔ قرض وہ اس لئے نہ لےسکا کیونکہ ایک تو اس کی شرائط بہت سخت تھیں، دوسرا اس کی تنخواہ اتنی نہیں تھی کہ وہ اپنی مدت ملازمت کے بعد بھی قرض کی قسطیں ادا کرسکتا۔

گھر کا سودا تقریباً ہو چکا تھا کہ صدر اوبامہ کو کسی طرح پتہ چل گیا اور اس نے اپنے ذاتی بنک اکاؤنٹ سے جو بائیڈن کی مددکرکے اس کا گھر بیچنے سے بچا لیا۔ جنوری 2015 میں لیکن بائیڈن کا بیٹا کینسر جیسے موذی مرض کا مقابلہ نہ کرسکا اور دنیا سےچلا گیا۔
اوباما کی الوداعی تقریب کے دوران یہ انکشاف کرتے ہوئے جو بائیڈن آبدیدہ ہو گئے تھے

یہ کوئی نسیم حجازی کے ناول کی داستان نہیں بلکہ دنیا کے سب سے طاقتور ملک امریکہ کے نائب صدر اور مستقبل کے امریکی صدر کی بالکل سچی کہانی ہے۔

کیا مملکت اسلامہ پاکستان سمیت دنیا کے کسی ایک مسلمان ملک کے حکمران ایسی 'کسمپرسی' کی زندگی گزارتے ہونگے جیسی امریکہ کے نائب صدر بائیڈن کی تھی؟ چند سوالات ہیں جن کے جواب میں پاکستانیوں پر چھوڑتا ہوں:

1- کیا امریکی نائب صدر بنکوں سے قرضہ لے کر معاف نہیں کروا سکتا تھا؟

2- کیا امریکی نائب صدر کا کوئی دوست میاں منشا، جہانگیر ترین، راشد خان,اور ملک ریاض نہیں تھا جو اسے اربوں کی پراپرٹی بغیر کسی ' لالچ' کے دے دیتا؟

3- کیا امریکی نائب صدر اتنا نکما اور بیوقوف تھا کہ وہ برطانیہ، دبئی یا پانامہ میں آف شور کمپنی تک نہ بنا سکتا؟ یا پھر پاپا جونزکی فرنچائز نہیں لے سکتا تھا۔

4- کیا امریکی نائب صدر کا کوئی ایسا بیٹا نہیں تھا جس نے کم عمری میں اربوں کی جائیدادیں بنائی ہوں۔ یا پھر ایسی سابقہ بیوی یا معشوقہ نہیں تھی جو تین سو کنال پر گھر بنا دیتی۔

5- کیا امریکی صدر کی کوئی ایسی بہن نہیں تھی جس نے سلائی کی مشین سے اربوں روپے کی جائیدادیں بنائی ہوں۔

6- کیا امریکی نائب صدر کے پاس کوئی ایسا مولوی نہیں تھا جو اسے کرپشن کو حلال کرنے کے 'شرعی' طریقے سمجھا سکتا اوراپنا حصہ بقدر جثہ وصول کرسکتا؟

7. کیا امریکہ نائب صدر کا کوئی بھائی نہیں تھا جو قومی ائیر لائن کا جہاز ہی بیچ کر کچھ پیسے جمع کر لیتا۔

8. اگر نائب صدر کی کسی سعودی عرب کے بادشاہ سے دوستی ہوتی تو چار ارب ڈالر کیش وصول کر کے بیرون ملک اپنے لیےجائیدادیں بنا لیتا۔

9. کیا امریکی نائب صدر کوئی چیریٹی نہیں بنا سکتا تھا جس سے لوگوں کو لوٹا جا سکتا تھا۔

10. کیا امریکی نائب صدر کے پاس پاکستانی حکمرانوں جیسے صوابدیدی اختیارات نہیں جن کہ تحت جب چاہے اربوں روپے کے ذاتی جہاز خرید سکیں، 35 لاکھ روپے کا ڈنر کرسکیں، سرکاری خرچ پر وزیراعظم ہاؤس کی تزئین و آرائش پر کروڑوں روپے خرچ کرسکیں؟ اورپھر انہی صوابدیدی اختیارات کے تحت چند کروڑ اپنی جیب میں ڈال کر ' اللہ تیرا شکر ہے' کہہ سکیں؟

یہ امریکی دنیا کے بادشاہوں کی ایمانداری کا حال ہے!

(منقول)
حوالہ
Joe Biden: Obama offered money to help support my ailing son's family | Joe Biden | The Guardian
 
Top