امریکی رپورٹ خواتین کے حقوق:

احسان اللہ

محفلین
امریکی رپورٹ خواتین کے حقوق :

رپورٹر:اَلانا ۔ویجی

مترجم و محشی:احسان اللہ کیانی

اَلانا ۔ویجی ایک خاتون رپورٹر ہیں ، نیوریارک سے تعلق رکھتی ہیں ،انہوں نے ایلون یونیورسٹی سے گریجویشن کی ہے ، بَسٹ میگزین اور دِی فیمینسٹ میجورٹی فاونڈیشن کے ساتھ بھی کام کر تی رہی ہیں ،یہ عموما صنفی مسائل کَوَر کرتی ہیں ، سیکسول والینس (یعنی جنسی تشدد)خاص طور پر ان کی توجہ کا مرکز رہا ہے ۔

اپریل 2017 میں انہوں نے ایک رپورٹ پیش کی تھی،جس میں انہوں نے ” امریکہ میں ہونے والی جنسی زیادتی کے اعداد و شمار "کو بیان کیا تھا۔

رپورٹ میں ہے:

امریکہ میں ہر 98 سینکڈ میں کسی نہ کسی خاتون پر جنسی حملہ ہوتا ہے

ہر دن تقریبا 570 خواتین جنسی تشددکا سامنا کرتی ہیں ۔

امریکہ میں ہر سال تقریبا تین لاکھ ،اکیس ہزار ،پانچ سو لوگ جنسی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں ۔

مزید کہتی ہیں :

امریکہ میں

1998 سے لے کر 2017 تک

تقریبا

ایک کروڑ ،ستتر لاکھ خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہوئی ہیں ۔

یاد رہے

یہ صرف وہ تعداد ہے ،جن سے زبردستی زیادتی ہوئی ،جو کام فریقین کی رضامندی سے ہوا ،وہ اس سے کئی بڑھ کر ہے

کیا امریکی خواتین کو جنسی زیادتی سے کوئی صدمہ نہیں ہوتا ۔۔؟؟؟

اس کا جواب جاننے کیلئے مزید پڑھیں

رپورٹ میں ہے :

جنسی زیادتی کی شکار خواتین میں سے تیرہ فیصد خود کشی کر لیتی ہیں ۔

وہاں خواتین کے علاوہ بچوں کے ساتھ بھی جنسی زیادتی ہوتی ہے ،بلکہ وہاں تو معذوروں اور قیدیوں کو بھی نہیں بخشا جاتا ۔

الانا کہتی ہیں :

تقریبا ہر سال پانچ ہزار نو سو مقامی امریکی ریپ کی رپورٹ درج کرواتے ہیں ،جن کی عمر بارہ سال یا اس سے زیادہ ہوتی ہے

تقریبا ہر سال اسی ہزار،چھ سو قیدی جیل میں جنسی زیادتی کا سامنا کرتے ہیں ۔

امریکہ میں معذور افراد عام لوگوں کی نسبت دو گنا زیادہ جنسی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں ۔

الانا کہتی ہیں :

2014 میں اٹھارہ ہزار ،نو سو فوجیوں نے ناپسندیدہ سیکس کا سامنا کیا ،جو فوجی آفیسرز نےاپنے ماتحت ملازمین کے ساتھ کیا تھا ۔

اس ریپ کے مجرمین اکثر گورے ہوتے ہیں

الانا کہتی ہیں :

57 فیصد جنسی تشدد کرنے والے مجرم گورے ہوتے ہیں ۔

جنسی زیادتی یورپی تھذیب کا حصہ ہے ،ان کے لیے اس سے نکلنا بہت مشکل ہے ۔

الانا کہتی ہیں

جنسی تشدد ہمارے کلچر کا حصہ بن چکا ہے ،ریپ کلچر کی جڑیں ہماری تھذیب میں بہت گہری ہیں ۔

ریپ کلچر کا سبب سیکسی لباس ہے ،فحش سین ہیں ۔

الانا ۔ویجی کہتی ہیں

سیکسی لباس ریپ کلچر کو سپورٹ کرتا ہے،فلموں اور ڈراموں کے فحش سین ریپ کلچر کو مظبوط بناتے ہیں ۔

یاد رہے

بڑے بڑے امریکی عہدیدار بھی خواتین کی عزت پامال کرتے ہیں ۔

الانا ۔ویجی کہتی ہیں

امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی 15 لڑکیوں پر جنسی حملہ کرنے کا الزام ہے ۔

آپ نے رپورٹ ملاحظہ فرمائی:

سنا تو تھا ،امریکہ میں خاتون محفوظ ہیں ،کیونکہ وہاں کے لوگ تعلیم یافتہ ہیں ،باشعور ہیں ،مہذب ہے

لیکن

رپورٹ پڑھ کر دل نے کہا ،کسی نے خوب کہا ہے ،ہر سنی سنائی بات پر یقین نہیں کرنا چاہیے ،بلکہ تحقیق کر لینی چاہیے ۔

چند لمحے کے لیے اپنی توجہ ہر طرف سے ہٹا لیں،دھیان سے میری بات سنیں ،آپ بھی ایک بیٹی کے باپ ہیں ،آپ کی بھی بہن ہے ،ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں،وہ بیٹی کتنی تکلیف محسوس کرتی ہوگئی ،جب کوئی کمینہ اسکی عزت تارتار کر دیتا ہوگا ،وہ بچہ کتنے اذیت ناک مرحلے سے گزرتا ہوگا ،جب کوئی بھیڑیا اسے اپنی ہوس کا نشانہ بناتا ہو گا ،وہ معذور بچیاں کیسے روتی تڑپتی ہوںگئی ،جب کوئی کتا ان کا جسم نوچتا ہوگا ،ان مظلوم قیدیوں پر کیا گزرتی ہوگئی ،جب کوئی درندہ انہیں اپنی درندگی کا نشانہ بناتا ہوگا ۔

یہ وہ تھذیب ہے ،جس کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں، اس میں مال و دولت کی فروانی ہے ،حسن و جمال بھی خوب ہے ،مگر بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں،وہاں بھائی سر اٹھا کر چل نہیں سکتا ،باپ کسی سے نظریں نہیں ملا سکتا ۔

لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں

سینکڑوں سال مسلمانوں نے دنیا پر حکومت کی ہے ، انہوں نے دنیا کو کیا دیا ہے ۔۔؟؟

میں فخر سے سر بلند کر کے کہتا ہوں

انہوں نے دنیا کو پاک دامن بیٹیاں دی ہیں ،پاک دامن مائیں دیں ہیں ،انہوں نے دنیا کو محفوظ نسب دیا ہے ،اگر آج ہم اپنے باپ ،دادا ،پر دادا کا نام جانتے ہیں ،تو صرف اسلام اور مسلمان حکومتوں کی وجہ سے
30 Alarming Statistics That Show The Reality Of Sexual Violence In America
 
Top