امریکی انتخابات اور پاکستانی کالم‌نگار

زیک

مسافر
جنگ کے کالم‌نگار نیر زیدی کا امریکی صدارتی انتخابات پر مضمون میں کبھی نہ پڑھتا اگر بدتمیز نہ کہتا۔ اب پڑھ لیا ہے تو میرا غصہ آپ کو بھی سننا پڑے گا۔ نیر زیدی لکھتے ہیں:

ایسا لگتا ہے کہ اس سال امریکہ کی انتخابی مہم ایک اہم موڑ پر ہے اس میں کتنی حقیقت ہے اور کتنا سراب ہے؟ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ری پبلکن اور ڈیموکریٹ پارٹیوں کے قومی کنونشن کو اپنا امیدوار منتخب کرنے میں اور پھر نومبر میں امریکی ووٹر ان امیدواروں میں سے صدر کیسے منتخب کرتے ہیں۔ بات یہاں ختم نہیں ہوگی پھر یہ دیکھنا ہوگا کہ منتخب صدر اپنی پہلی مدت کے چار برسوں میں ”تبدیلی“ کا وعدہ پورا کرتا ہے یا نہیں۔ متحدہ امریکہ کے آئین کی تشکیل کے بعد سے 225 برس میں

219 برس کہ امریکہ کا پہلا صدر 1789 میں منتخب ہوا۔

امریکی ووٹروں نے ہمیشہ جن لوگوں کو صدر منتخب کیا انہیں WHITE ANGLO SAXON PROTESTANT یعنی WASP کہا جاسکتا ہے اور وہ تمام مرد تھے۔ اس سیاسی PROFILE میں رنگ، نسل اور مذہب کے تین عناصر ضروری تھے ورنہ صدر منتخب ہونا نا ممکن تھا صرف جان ایف کینیڈی رومن کیتھولک عیسائی تھے۔ اب یہ حقیقت ہے کہ ان کا انتخاب بھی شکاگو میں بیلٹ باکسوں کے توڑے جانے کا مرہون منت تھا۔

شکاگو میں بے ایمانی ضرور ہوئ تھی مگر یہ کچھ بات کا بتنگڑ بنایا جا رہا ہے۔

یہ کام شکاگو کے لارڈ میئر DALY نے کیا تھا۔ رچرڈ نکسن اس الیکشن میں ہار گئے تھے۔ انہوں نے بعد میں لکھا کہ انہوں نے شکاگو کے واقعے کو چیلنج اس لئے نہیں کیا کیونکہ اس سے امریکی انتخابی عمل کا اعتبار ختم ہوجاتا۔اس رومن کیتھولک اور نسل کے اعتبار سے IRISH سفید فام کو بالآخر قتل کردیا گیا۔ کیا یہ اس لئے تھا کہ اس کی PROFILE WHITE IRISH ROMAN CATHOLIC یعنی WIRC تھی؟ کوئی اس کا اعتراف نہیں کرے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ صدر کینیڈی کو قتل کرنے والے اور پھر اس قتل کی پردہ پوشی کرنے والے تمام WASP تھے اور ان کے پیچھے یہودی تھے جن کا اصل رومن کیتھولک چرچ سے ہے۔

ہر چیز کے پیچھے یہودی؟؟؟ تعصب کی انتہاء ہے یہ! اور کوئ اعتراف شاید اس لئے نہیں کرے گا کہ اس میں کوئ حقیقت ہی نہیں۔ کینیڈی کے قتل کے بارے میں پڑھیں۔

موجودہ صدارتی الیکشن میں متعدد ممتاز امیدوار ہیں جو صدارتی امیدواروں کی تاریخی پروفائل سے قطعاً مختلف ہیں۔ مثلاً ریاست نیویارک سے سینیٹر اور سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن سفید فام ہیں۔ ریاست ILLINOIS کے سینیٹر BARAK OBAMA سیاہ فام ہیں۔

Barack

ان کے والد افریقہ سے تھے اور ان کی والدہ سفید فام تھیں۔ یہ دونوں ڈیموکریٹ پارٹی

ڈیموکریٹک پارٹی

کی صدارتی نامزدگی کے ممتاز امیدواروں میں ہیں۔ ری پبلکن پارٹی میں سینیٹر MC CAIN

McCain

تاریخی رنگ، نسل اور مذہب کی پروفائل کے مطابق یعنی WASP ہیں تادم تحریر وہ دوسرے تمام ری پبلکن امیدواروں پر سبقت رکھتے ہیں لیکن ری پبلکن پارٹی میں بھی دو امیدوار ہیں جن کا چند برس پہلے تصور نہیں کیا جاسکتا تھا۔ MITT ROMANE

Romney

ریاست میسا چوسٹس کے سابق گورنر ہیں اور وہ MORMON مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس مذہب کا دعویٰ ہے کہ وہ بھی عیسائی ہیں لیکن عیسائی نہیں مانتے۔ دوسرے امیدوار MICHAEL HUCABY

Huckabee۔ لگتا ہے کہ نیر نے یہ فلم نہیں دیکھی۔

ہیں۔ وہ عیسائیوں کی تبلیغی جماعت ہے جسے EVANGILIST

Evangelical

کہا جاتا ہے۔ یہ بذات خود کوئی فرقہ نہیں کوئی بھی عیسائی تبلیغی بن سکتا ہے۔ یہ کٹر بنیاد پرست اور قدامت ہیں۔

یہ تعریف کچھ صحیح نہیں۔ بہتر مواد وکی‌پیڈیا پر۔ کچھ مزید تفصیل

رومنی صاحب کے والد GEORGE ROMANEY نے 1965ء میں ری پبلکن صدارتی امیدوار نامزدگی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی

1967 میں کہ الیکشن 1968 میں ہونا تھا۔

میں کراچی میں تھا اور باقاعدگی سے انٹرنیشنل ہیرالڈ ٹریبیون پڑھتا تھا جو نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ مل کر نکالتے ہیں

اس اخبار کا یہ نام اور یہ مالکان مئ 1967 سے ہیں۔

لیکن میں نے یہ ایشو کہیں نہیں دیکھا کہ وہ مورمن ہیں ان کو ہارنا ہی تھا اور وہ ہارگئے۔ اس دفعہ الیکشن میں کھل کر یہ بات اچھالی گئی کہ وہ مورمن ہیں اور مورمن ہیسائی ہیں یا نہیں۔اب قارئین کو یہ بتانا ضروری ہے کہ مورمن کیا ہیں انیسویں صدی میں ایک صاحب JOSEPH SMITH نے دعویٰ نبوت کیا۔ انہوں نے اور ان کے بعض ساتھیوں نے خواب میں دیکھا کہ فلاں جگہ جاکر کھودو تمہیں ہدایت ملے گی چنانچہ سب گئے زمین کھودی اور وہاں سے سونے کی تختیاں ملیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انجیل آسمانی کتاب ہے لیکن اس کے بعد ان کو بھی کتاب آئی جس کا نام ہے BOOK OF MORMON۔ریاست IOWA میں ROMANEY تمام امیدواروں سے آگے ہے وہاں کے ( ) سے تین ماہ پہلے اچانک رومنی صاحب مقابلے میں آگئے۔ اب بنیاد پرست عیسائی اور مورمن کے درمیان مقابلہ ہوا ہے جسے عیسائیوں کی اکثریت عیسائی نہیں مانتی اور مقابلے کا پانسہ پلٹ گیا۔ مسٹر ہاکابی جیت گئے لیکن مسٹر رومنی دوسرے نمبر پر آئے۔ وہ پھر ریاست NAVADA

Nevada

میں جیتے وہاں مورمن آبادی 25 فیصد ہے۔

غلط۔ ری‌پبلکن پارٹی کے کاکس میں حصہ لینے والوں میں سے 25 فیصد مورمن تھے۔

میں نے ان دو امیدواروں کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کی ہیں کیونکہ دونوں نسبتاً غیر معروف تھے۔ ہلیری کلنٹن تو 1992ء سے سیاسی افق پر ہیں اور پاکستان کے تمام افراد بھی ان سے تھوڑا بہت واقف ہوں گے۔ ڈیموکریٹ پارٹی میں ان دونوں کا براہ راست مقابلہ ہے۔ سینیٹر JOHN EDWARDS بھی مقابلے میں ہیں۔ وہ ریاست ساؤتھ کیرولینا سے سینیٹر ہیں

جان ایڈورڈز ساوتھ کیرولینا میں پیدا ہوا مگر سینیٹر وہ نارتھ کیرولینا سے تھا اور آجکل نہیں ہے۔

وہاں پرائمری اسی ہفتے ہے اگر وہ ہار گئے تو شاید وہ دوڑ سے نکل جائیں کیونکہ اپنی ہی ریاست میں ہارنا ان کی امیدواری پر ضرب کاری ہوگا۔ چندے ملنا بند ہوجائیں گے۔ 5 فروری کو 22 ریاستوں میں پرائمری مقابلے ہیں۔ ان میں نیویارک اور کیلیفورنیا جیسی بڑی ریاستیں ہیں جہاں مورمن اور بنیاد پرست عیسائی آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ چنانچہ ری پبلکن پارٹی میں امید ہے کہ شاید JOHN MC CAIN سامنے آئیں۔ وہ اس وقت بھی سب سے آگے ہیں۔ جان ایڈورڈ بھی شاید اس وقت تک یا پھر 5 فروری کے بعد دوڑ سے باہر ہوں کیونکہ ہلیری کلنٹن اور اوبامہ کا کانٹے کا مقابلہ ہے اس میں تیسری پوزیشن کی کوئی گنجائش نہیں ہے ان کا مقابلہ شاید 5 فرومی کو بھی نہ طے ہو اور یہ مقابلہ آخر وقت تک جاری رہ سکتا ہے اور ممکن ہے کہ دونوں کے کنونشن ووٹ برابر ہوں یا 19 اور 20 کا فرق ہو۔ اس صورت میں کنونشن میں شطرنج ہوسکتی ہے اور نائب صدر الگور میدان میں آسکتے ہیں۔ ان کی سیاسی پروفائل 225 برس کی تاریخ کے مطابق WASP اور مرد۔ لیکن وہ اپنے نوبل انعام کی امیدواری کی وجہ سے سیاست کا نام بھی نہیں لے سکتے تھے۔ اگر نوبل کمیٹی کو شک ہوجاتا کہ ان کے سیاسی عزائم ہیں تو ان کو نوبل انعام نہ ملتا۔ چنانچہ وہ برابر انکار کرتے رہے۔ لیکن مئی 2007ء میں ان کے 2008ء کے چندہ جمع کرنے والوں نے ملاقات کی تھی۔ پتہ نہیں ان کا اندازہ کیا تھا ایک DRAFT GORE کمیٹی بن گئی۔ پس پردہ وہ کیا کررہی ہے لیکن اگر ڈیموکریٹ کمیٹی میں کسی کے پاس اکثریت نہ ہوئی تو مسز کلنٹن اور مسٹر اوبامہ دونوں طرف کے WASP مرد حضرات مسٹر گور کی طرف رجوع کرسکتے ہیں۔ وہ آزمائے ہوئے امیدوار ہیں۔

معلوم نہیں اردودان Al Gore کو جوڑ کر الگور کیوں لکھتے ہیں؟ اسے ال گور کیوں نہیں لکھتے؟ دوسرے گور کے شامل ہونے کا کوئ چانس نہیں ہے۔

سب سے مضاحقہ خیز بات تو میں بھول ہی گیا: نیر زیدی یہ کالم واشنگٹن سے لکھتے ہیں۔ اگر مریدکے سے لکھتے ہوتے تو شاید ماننے والی بات ہوتی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ زیک! ہم لوگ تو اپنے مطلب کے لیے قرآن کو بدل دیتے ہیں - یہ تو پھر کچھ تاریخی اور زمینی حقائق ہیں -
خود بدلتے نہیں، قرآں کو بدل دیتے ہیں
ہوئے کس درجہ فقیہانِ حرم بے توفیق
(اقبال)
 

ظفری

لائبریرین
جب میں نے نیر زیدی کا یہ کالم پڑھا تو مجھے بھی تعجب ہوا تھا اور یہی نکات میرے ذہن میں بھی آئے تھے ۔ مگر اس خیال سے خاموش رہا کہ یہاں لوگ اپنے ملکی معاملات میں دلچسپی نہیں لیتے ۔ یعنی کوئی تبصرہ یا رائے نہیں دیتے سو یہاں امریکن انتخابات کا تذکرہ اور وہ بھی نیر زیدی کے کالم کے حوالے سے کرنا بے معنی ہوگا ۔ لیکن یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہاں سب زیک سے ڈرتے ہیں ۔ ;) ۔۔۔۔ :grin:
 

اظہرالحق

محفلین
۔ لیکن یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ یہاں سب زیک سے ڈرتے ہیں ۔ ;) ۔۔۔۔ :grin:

ڈرنا ہی چاہیے بھائی ۔۔ ۔ اب لاٹھی انکے پاس ہے :grin:

ویسے نیر زیدی ایک باخبر بندہ ہے ، مگر زیک کا پوسٹمارٹم اچھا ہے ، سوائے انگریزی کے مشٹیک کے ۔ ۔ کیونکہ ہم انگریزوں سے ایک اور طرح سے بھی بدلا لیتے ہیں ۔ ۔ ۔ انگریزی غلط بول کہ ;)

اور ہاں زیک کی ایک بات پر اعتراض تو ہمیشہ رہے گا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف کسی بھی "یہودی" سازش کو نہیں مانتے ۔ ۔ جانے کیوں ۔ ۔ !!! شاید ہم اتنے اچھے شواہد پیش نہیں کر پا رہے ۔ ۔ ۔
 
زیک کا تحقیقی تجزیہ تو اچھا ہے مگر املا کی غلطیوں میں نیر زیدی سے زیادہ ٹائپ کرنے والے کا قصور ہوگا کیونکہ نیر زیدی بہرحال کافی سنئیر لکھاری ہیں اور کسی کا ایک آرٹیکل پکڑ‌ کر پوسٹ مارٹم کرنا آسان ہے جبکہ وہ شخص جواب دینے کے لیے یہاں ہے بھی نہیں۔

زیک بھی اگر ایسا کوئی سیاسی تجزیہ کریں تو مجھے یقین ہیں اس سے زیادہ بخیے ادھیڑے جا سکتے ہیں اس کالم کے ;)
 
ڈرنا ہی چاہیے بھائی ۔۔ ۔ اب لاٹھی انکے پاس ہے :grin:

ویسے نیر زیدی ایک باخبر بندہ ہے ، مگر زیک کا پوسٹمارٹم اچھا ہے ، سوائے انگریزی کے مشٹیک کے ۔ ۔ کیونکہ ہم انگریزوں سے ایک اور طرح سے بھی بدلا لیتے ہیں ۔ ۔ ۔ انگریزی غلط بول کہ ;)

اور ہاں زیک کی ایک بات پر اعتراض تو ہمیشہ رہے گا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف کسی بھی "یہودی" سازش کو نہیں مانتے ۔ ۔ جانے کیوں ۔ ۔ !!! شاید ہم اتنے اچھے شواہد پیش نہیں کر پا رہے ۔ ۔ ۔

وہ اس لیے اظہر کہ زیک کے خیال میں " یہودیوں ' جیسی فرشتہ صفت قوم تاریخ نے پیدا نہیں کی اور مسلمان اپنی کم علمی اور تعصب کی بنا پر ہر اہم مسئلہ میں انہیں نشانہ بنا دیتے ہیں جبکہ وہ بیچارے تو چپ چاپ اپنا کام کر رہے ہوتے ہیں ویسے بات تو ٹھیک ہے وہ کام تو اپنا چپ چاپ ہی کر رہے ہوتے ہیں ;)
 

زیک

مسافر
زیک کا تحقیقی تجزیہ تو اچھا ہے مگر املا کی غلطیوں میں نیر زیدی سے زیادہ ٹائپ کرنے والے کا قصور ہوگا کیونکہ نیر زیدی بہرحال کافی سنئیر لکھاری ہیں اور کسی کا ایک آرٹیکل پکڑ‌ کر پوسٹ مارٹم کرنا آسان ہے جبکہ وہ شخص جواب دینے کے لیے یہاں ہے بھی نہیں۔

زیک بھی اگر ایسا کوئی سیاسی تجزیہ کریں تو مجھے یقین ہیں اس سے زیادہ بخیے ادھیڑے جا سکتے ہیں اس کالم کے ;)

محب مجھ پر بے‌جا الزام نہ لگائیں۔ میرے بلاگ پر بہت سے سیاسی تجزیے موجود ہیں آپ کوشش کر لیں۔ اور اگر نہ کر سکیں تو معذرت کر لیں۔ شکریہ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
زیک کا تحقیقی تجزیہ تو اچھا ہے مگر املا کی غلطیوں میں نیر زیدی سے زیادہ ٹائپ کرنے والے کا قصور ہوگا کیونکہ نیر زیدی بہرحال کافی سنئیر لکھاری ہیں اور کسی کا ایک آرٹیکل پکڑ‌ کر پوسٹ مارٹم کرنا آسان ہے جبکہ وہ شخص جواب دینے کے لیے یہاں ہے بھی نہیں۔

زیک بھی اگر ایسا کوئی سیاسی تجزیہ کریں تو مجھے یقین ہیں اس سے زیادہ بخیے ادھیڑے جا سکتے ہیں اس کالم کے ;)

محب کسی بھی کالم نگار سے پوچھ لو، ان کا کام خود سے لکھ کر ہی بھیجنا ہوتا ہے۔ ایڈیٹر صرف کانٹ چھانٹ اور املاء وغیرہ کو چیک کرتا ہے۔ نیٹ پر شائع ہونے والے کالم کے لئے الگ سے کسی اور ٹائپسٹ کا ٹائپ کرنے کا تصور کافی مضحکہ خیز لگتا ہے۔ کیا نیر زیدی امریکہ سے فون پر ڈکٹیٹ کراتے ہیں؟
 

بدتمیز

محفلین
زکریا سے کون ڈرتا ہے :eek:
ذرا ہاتھ تو کھڑا کریں۔

زکریا صرف علم کی مار مارتے ہیں۔ آپ زیادہ جان لیں اور بحث کر لیں۔ زکریا یہودیوں کو معصوم گردانتے ہیں۔ اس کا مجھے علم نہیں‌، ہالوکاسٹ کا مسئلہ بھی تعداد پر اٹکا ہوا ہے یہی نہیں ساری دنیا میں۔ لوگ اس ظلم کو مانتے ہیں‌کہ ظلم ہوا تھا لیکن تعداد سے انکار کرتے ہیں۔ اگر کسی کو ہالو کاسٹ والے ظلم پر خوشی ہے تو افسوس کی بات ہے کہ بہر حال ظلم ظلم ہوتا ہے۔ اور ظلم ہمیشہ کمزور اور بےبس پر ہوتا ہے۔ مارے جانے والے یہودی معصوم ہی ہونگے چالاک تو نکل بھاگے ہونگے۔
یہودی بالکل چپ چاپ اپنا کام کرتے ہیں کوسنے دینا ان کی عادات میں‌ نہین۔ ہم لوگ عملی کام کرنے کے بجائے ایک کوسنہ صبح اور ایک شام دے کر فارغ ہو جاتے ہیں۔ جس اسلام کے لئے ہر تقریر میں اسلام برداشت اور درگزر کا درس دیتا ہے جیسی لائن شامل کی جاتی ہے اسی کے ماننے والے اس درس سے کوسوں دور ہیں۔
جب تک آپ دوسرے مذاہب ان کے تہوار اور رسومات کے لئے برداشت پیدا نہیں کریں گیں کوٕئی بھی آپ کو جان نہیں‌ سکے گا جیسے آپ ان کو اجڈ سمجھتے ہیں وہ بھی ؔپ کو مختلف ہونے کی بنا پر اجڈ ہی سمجھیں گیں۔ یہ فرق غیر مسلم اقوام میں رہ کر نظر ؔتا ہے۔
کالم نگار بھی انسان ہے صرف اس لئے کہ وہ ؔپ کے ناپسندیدہ شخص کے بارے مین لکھ رہا ہے اس کو بڑا اچھا کالم نگار نہیں بناتا۔ کچھ کالم نگار تو جو پیسہ دے اس کی مدح لکھ دیتے ہیں۔ نئیر زیدی کا علم نہیں‌لیکن وہ مجھے اچھا لگتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ میں‌اس کو غلطیوں سے پاک مان لوں۔ زکریا اور ایک کالم نگار میں فرق شہادت کا ہے۔ آپ دیکھ لیں بہت سے کالم نگار عالم فاضل بنتے ہیں اور کبھی حوالہ نہین دیتے۔ زکریا آپ کو حوالہ دے دیتے ہیں آپ اس کی تصدیق کر لیں۔
یہودی معصوم ہو نہ ہوں آپ کمپیوٹر چپس سے لے کر ایسا کامبیٹ اسلحہ جس کو دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے اسرائیل میں بنتی ہے جو کہ وہاں سے پھر یہاں‌ آتی ہے۔ آپ کو باتوں سے بڑھ کر کچھ کرنا ہو گا۔
لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ آپ زکریا کی بھی ساری باتیں مان لیں۔ زکریا بھی انسان ہیں۔ ان سے بھی غلطی ہو سکتی ہے۔ جو چیز ہضم نہیں‌ ہوتی اس کو کچھ وقت دیں پتہ چل جائے گا آپ صحیح سمجھے تھے کہ زکریا۔
 

بدتمیز

محفلین
محب کسی بھی کالم نگار سے پوچھ لو، ان کا کام خود سے لکھ کر ہی بھیجنا ہوتا ہے۔ ایڈیٹر صرف کانٹ چھانٹ اور املاء وغیرہ کو چیک کرتا ہے۔ نیٹ پر شائع ہونے ولاے کالم کے لئے الگ سے کسی اور ٹائپسٹ کا ٹائپ کرنے کا تصور کافی مضحکہ خیز لگتا ہے۔ کیا نیر زیدی امریکہ سے فون پر ڈکٹیٹ کراتے ہیں؟

تمام کالم نگار کالم فیکس کرتے ہیں۔ ایڈیٹر کا یہ کام نہیں کسی چھوٹے موٹے اخبار کا کرتاہو تو کرتا ہو ورنہ پاکستان میں سبھی صاحب بنتے ہیں۔ نیٹ پر شائع ہونے والے سبھی کالم ٹائپسٹ کو ٹائپ کرنا پڑتے ہیں۔ فیکس کو آپ کیسے نیٹ پر شائع کریں گیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
تمام کالم نگار کالم فیکس کرتے ہیں۔ ایڈیٹر کا یہ کام نہیں کسی چھوٹے موٹے اخبار کا کرتاہو تو کرتا ہو ورنہ پاکستان میں سبھی صاحب بنتے ہیں۔ نیٹ پر شائع ہونے والے سبھی کالم ٹائپسٹ کو ٹائپ کرنا پڑتے ہیں۔ فیکس کو آپ کیسے نیٹ پر شائع کریں گیں؟

میرے کزن ڈان کے لئے لکھتے ہیں اور بہت سالوں سے وہ ہمیشہ ای میل ہی کرتے ہیں اور ان کے بقول یہی عام استعمال کا طریقہ ہے
 

ظفری

لائبریرین
زیک کا تحقیقی تجزیہ تو اچھا ہے مگر املا کی غلطیوں میں نیر زیدی سے زیادہ ٹائپ کرنے والے کا قصور ہوگا کیونکہ نیر زیدی بہرحال کافی سنئیر لکھاری ہیں اور کسی کا ایک آرٹیکل پکڑ‌ کر پوسٹ مارٹم کرنا آسان ہے جبکہ وہ شخص جواب دینے کے لیے یہاں ہے بھی نہیں۔

زیک بھی اگر ایسا کوئی سیاسی تجزیہ کریں تو مجھے یقین ہیں اس سے زیادہ بخیے ادھیڑے جا سکتے ہیں اس کالم کے ;)
میرا خیال ہے کہ املا کی غلطیاں اتنی اہم نہیں ہیں کہ اس معاملے میں پوری ٹیم شامل ہوتی ہے ۔ ایسا نہیں ہوا ہوگا کہ نیر زیدی نے املا کی غلطیاں کیں اور اس کو ویسے ہی جنگ نے چھاپ دیا ۔ جس ٹیم نے اس آرٹیکل کی پروف ریڈنگ کی ہے ۔ تیکنکی اعتبار سے یہ اس کی غلطی تھی ۔ مگر اصل بحث یا نقطہ یہاں یہ ہے کہ نیر زیدی نے کچھ غلطیاں تاریخ کے حوالے سے کیں ہیں ۔ لہذاٰ اس بنیاد پر اس آرٹیکل کو موثر قرار دیا نہیں جاسکتا ۔ میرا خیال ہے زیک نے بھی یہی ایشو اٹھایا ہے ۔
 
Top