امریکی اسلحے کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ

عالمی منڈی میں امریکی اسلحے کی فروخت میں سال دو ہزار گیارہ میں تین گنا اضافہ ہوا ہے اور سعودی عرب خریداری میں سرفہرست رہا ہے۔
فرانس کی اسلحے کی برآمدات دوگنی جبکہ اسلحہ فروخت کرنے والے دوسرے بڑے ملک روس کی فروخت میں کمی آئی۔

امریکی کانگریس کے اسلحے سے متعلق ایک تھنک ٹینک’سی آر ایس‘ کی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق سعوی عرب کو تینتیس ارب چالیس کروڑ ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کی وجہ سے امریکی کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
امریکہ نے سال دو ہزار گیارہ میں دوسرے ممالک کو چھیاسٹھ ارب تیس کروڑ مالیت کا اسلحہ فروخت کیا جو دنیا بھر میں فروخت ہونے والے اسلحے کی اٹھہتر فیصد ہے۔ دنیا میں مجموعی طور پر پچاسی ارب تیس کروڑ ڈالر کا اسلحہ فروخت ہوا۔
اس سے پہلے سال دو ہزار آٹھ میں امریکہ نے اڑتیس ارب بیس کروڑ ڈالر مالیت کا ریکارڈ اسلحہ فروخت کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق فرانس کے علاوہ اسلحہ فروخت کرنے والے دیگر ممالک کی فروخت میں کمی آئی ہے۔
فرانس نے سال دو ہزار گیارہ میں چار ارب چالیس کروڑ مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کے سودے کیے جوگزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ارب اسی کروڑ ڈالر زیادہ تھے۔
اسلحہ فروخت کرنے والے دوسرے بڑے ملک روس کی فروخت نصف رہی گی۔ مجموعی طور پر فرانس سمیت اسلحہ فروخت کرنے والے یورپی ممالک جرمنی، اٹلی، برطانیہ کی ِبکری میں سات اعشاریہ دو فیصد گراؤٹ آئی۔
ترقی پذیر ممالک میں سعودی عرب امریکی اسلحے کا سب سے برا خریدار رہا، اس نے تینییس ارب ستر کروڑ ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار خریدنے کے معاہدے کیے جب کہ بھارت نے چھ ارب نوے کروڑ ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے چار ارب پچاس کروڑ ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدنے کے معاہدے کیے۔
دنیا میں سال دو ہزار چار سے سال دو ہزار گیارہ تک اسلحہ کی فروخت کا تناسب بیالیس ارب ڈالر سے چھیاسٹھ ارب ڈالر کے درمیان رہا جب کہ اس عرصے میں مجموعی طور پر چار سو چھیاسٹھ ارب نوے کروڑ ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت ہوا۔
یورپ کے مالی بحران اور عالمی معیشت میں سست روی کی وجہ سے کئی ممالک نے اسلحے کی خریداری میں کمی کی یا روک دی لیکن کچھ ممالک نے فوجی صلاحتیوں میں بہتری پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی جو اسلحے فروخت کرنے والے ممالک کے لیے فائدہ مند رہی۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے خطرے کے پیش نظر مشرق وسطی کے ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسلحے کی خریداری میں اضافے دیکھنے میں آیا۔
رپورٹ کے مطابق کچھ ممالک جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ ان ہتھیاروں کو مقامی طور پر تیار کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بشکریہ:بی بی سی اردو
 

ساجد

محفلین
امریکہ کی دنیا بھر میں مسلط کردہ جنگوں اور سفارتی سرگرمیوں میں یہی نکتہ کار فرما ہوتا ہے۔
 
Top