اور وہ جو کہا جاتا ہے کہ ایران کے ایک شہر (غالباً اصفہان) میں یہودیوں کی سب سے بڑی تربیت گاہ ہے اور عالمی مرکز ہے؟
اس کی حقیقت کیا ہے؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ ایران کی یہود دوستی کو یہود دشمنی کا جعلی رنگ دیا جا رہا ہو؟
ایران میں مشرق وسطیٰ کی اسرائیل کے بعد سب سے بڑی یہودی آبادی ہے(تقریباً 25000 افراد)۔ یہ لوگ فارسی بولتے ہیں اور زیادہ تر اصفہان میں رہتے ہیں۔ اور ایرانی قوانین کی پاسداری کرتے ہیں۔
اسی طرح لبنان، مصر، شام وغیرہ میں عیسائی آباد ہیں۔ اور وہ بھی انہی ممالک کے قوانین کی پاسداری کرتے ہیں۔
اسلام نے اہل کتاب کو حقوق مرہمت فرمائے ہیں جس سے ہم سب واقف ہیں۔
ہمیں یہودیوں اور صیہونیوں میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ کیونکہ ہر ایک یہودی اسرائیل کی پالیسیوں سے متفق نہیں ہوتا۔ بلکہ کچھ یہودی تو اسرائیل کی پالیسیوں کے سخت خلاف ہیں۔ مثلاً
یہ ویبسائٹ دیکھیں۔
پوری قوم کو چند لوگوں کی مجرمانہ کاروائیوں کے لئے مطعوں ٹہرانا اخلاقاً بھی درست نہیں اور اسلام میں بھی ہمیں کہا گیا ہے کہ :
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو۔ کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ۔ عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔ اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو" (قرآن سورۃ 5 آیت 8 )