امریکہ کے لاشیں کھانے والے روبوٹ

محمدصابر

محفلین
ایک خبر کے مطابق امریکہ لاشیں کھانے والے روبوٹ تیار کر رہا ہے جو بھاپ سے چلیں گے۔ خبر کے مطابق
A Maryland company under contract to the Pentagon is working on a steam-powered robot that would fuel itself by gobbling up whatever organic material it can find — grass, wood, old furniture, even dead bodies.
لیکن جو کمپنی یہ روبوٹ تیار کر رہی ہے اس کے مطابق
. The system obtains its energy by foraging – engaging in biologically-inspired, organism-like, energy-harvesting behavior which is the equivalent of eating. It can find, ingest, and extract energy from biomass in the environment (and other organically-based energy sources), as well as use conventional and alternative fuels (such as gasoline, heavy fuel, kerosene, diesel, propane, coal, cooking oil, and solar) when suitable.
یہ روبوٹ اپنے لئے توانائی کے ذرائع خود ہی ڈھونڈے گا اور وہ کام کرے گا جسے کھانا کہہ سکتے ہیں۔ اسکے علاوہ وہ دوسرے ذرائع جیسے ڈیزل، مٹی کا تیل ،کوئلے یا سورج کی روشنی وغیرہ سے بھی توانائی حاصل کر سکے گا۔
دیکھیں کہ وہ اس روبوٹ کو میدان جنگ میں لے جاتے ہیں اپنے بھائی بندوں کی لاشیں چھپانے کے لئے یا دشمنوں کی لاشیںبھی گمانے کے لئے یا صرف ایکسیڈنٹس وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔
یا وہ کیا کرنا چاہتے ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
لاشیں کھانے کی بات خبر کو شائع کرنے والے نے مرچ مصالحے کے لیے شامل کر دی ہوگی۔ کون پاگل ہوگا جو توانائی کے حصول کے لیے مشین میں لاشیں بھرتا پھرے۔ یہ غلط فہمی غالباً dead organic matter کی اصطلاح کے باعث پیدا ہوئی ہے۔
 

محمدصابر

محفلین
یہ اصطلاح واقعی مصالحہ ڈالنے کے لئے ڈالی گئی تھی۔ لیکن اس کا جواز بنانے کے لئے انہوں نے خبر میں دشمن کی لاشیں کھانے کا عذر بیان کیا۔ ویسے انہیں اپنے سپاہیوں کو دفنانے کی بجائے روبوٹ کو کھلانا زیادہ آسان کام لگتا ہوگا۔
 
Top