امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا

خانہء کعبہ کی طرح فلسطین اور مسجد اقصی مسلمانوں کی ہے. یہ عرب اسرائیل جھگڑا نہیں ہے ورنہ اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن ایران نہ ہوتا
ویسے تو اسپین، بھارت اور دیگر ممالک جہاں مسلمانوں نے کسی زمانہ میں پاؤ جمائے سب ہی آج بھی مسلمانوں کے ہی ہیں۔ ایسی جاہلانہ منطق کو بس سر ہی مارا جا سکتا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
یہودی بنیادی طور پر ایک نسل ہے اور اب یہ مذہب نہیں رہا ہے. نسلی بنیادوں پر قائم کیے جانے والے ملک کو کبھی بھی legitimate قرار نہیں دیا جاسکتا. جب کسی ملک کا قیام ہی legitimate نہ ہو تو اسکے capital کو تسلیم کرنا ایک مضحکہ خیز بات ہے
 

فاخر رضا

محفلین
فلسطین کو مسلمانوں کی سرزمین بنانا ضروری ہے اور اسرائیل کی نابودی بھی ضروری ہے. اسرائیل وہ ناسور ہے جو مسلمانوں کے اندر داخل کیا گیا ہے. اگر اس کینسر کو ختم نہ کیا گیا تو یہ پورے جسم میں پھیل جائے گا. اگر مذہبی حوالے سے دیکھیں تو مسلمان اور اگر علاقائی حوالے سے دیکھیں تو عرب اس سے متاثر ہورہے ہیں. اسرائیل کے خلاف جدوجہد کے ذریعے ہی اسے حد میں رکھا جاسکتا ہے ورنہ یہ پھیلتے پھیلتے پاکستان تک پہنچے گا
 

زیک

مسافر
یہودی بنیادی طور پر ایک نسل ہے اور اب یہ مذہب نہیں رہا ہے. نسلی بنیادوں پر قائم کیے جانے والے ملک کو کبھی بھی legitimate قرار نہیں دیا جاسکتا. جب کسی ملک کا قیام ہی legitimate نہ ہو تو اسکے capital کو تسلیم کرنا ایک مضحکہ خیز بات ہے
دنیا کے کافی ممالک نسلی بنیادوں ہی پر ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
امریکہ کے صدور ہمیشہ اسرائیل کی پشت پناہی کرتے رہے ہیں. عام طور پر اسکی وجہ وہ یہودی لابی بتائی جاتی ہے جو امریکی صدر کے انتخاب میں investment کرتی ہے. کتنی ہی اسرائیل مخالف قراردادیں امریکہ نے ویٹو کی ہیں. مگر ٹرمپ نے تو حد کردی.
 
یہودی بنیادی طور پر ایک نسل ہے اور اب یہ مذہب نہیں رہا ہے. نسلی بنیادوں پر قائم کیے جانے والے ملک کو کبھی بھی legitimate قرار نہیں دیا جاسکتا. جب کسی ملک کا قیام ہی legitimate نہ ہو تو اسکے capital کو تسلیم کرنا ایک مضحکہ خیز بات ہے
ہاہاہا۔ سب سے مضحکہ خیز بات تو یہ ہے کہ یہودی دنیا کے ہر رنگ و نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
Israel-diversity-600x300.jpg
Israel-diversity-600x300.jpg
 
امریکہ کے صدور ہمیشہ اسرائیل کی پشت پناہی کرتے رہے ہیں. عام طور پر اسکی وجہ وہ یہودی لابی بتائی جاتی ہے جو امریکی صدر کے انتخاب میں investment کرتی ہے. کتنی ہی اسرائیل مخالف قراردادیں امریکہ نے ویٹو کی ہیں. مگر ٹرمپ نے تو حد کردی.
57 مسلمان ممالک جو فلسطین کی پشت پناہی کر رہےہیں اسکے مقابلہ میں ایک امریکہ تو کچھ بھی نہیں۔
 

فاخر رضا

محفلین
دنیا کے کافی ممالک نسلی بنیادوں ہی پر ہیں
سر بات ہے legitimate ہونے کی. اگر کوئی ملک نسلی بنیاد پر ہو تو وہ legitimate نہیں ہے. ویسے اگر آپ کسی تین ملکوں کا نام بتادیجیے جو نسلی بنیادوں پر بنے ہوں یا قائم ہوں. جنوبی افریقہ میں تو اب تبدیلی آچکی ہے. اور کسی ملک کا مجھے علم نہیں
 
سر بات ہے legitimate ہونے کی. اگر کوئی ملک نسلی بنیاد پر ہو تو وہ legitimate نہیں ہے. ویسے اگر آپ کسی تین ملکوں کا نام بتادیجیے جو نسلی بنیادوں پر بنے ہوں یا قائم ہوں. جنوبی افریقہ میں تو اب تبدیلی آچکی ہے. اور کسی ملک کا مجھے علم نہیں
اگر یہودی ایک نسل ہے تو پھر اسلام بھی ایک نسل ہوئی۔ یوں اسلامی بنیادوں پر بننے والا ملک پاکستان ایک نسلی ملک ہوا۔
 
. اگر اس کینسر کو ختم نہ کیا گیا تو یہ پورے جسم میں پھیل جائے گا.
جسم کا تو پتا نہیں البتہ روز مرہ کی سائنسی ایجادات میں اسرائیلی ناسور کوٹ کوٹ کر بھرا ہواہے۔ کمپیوٹرز، موبائل فونز، الیکٹرک کارز، ڈرونز، طبی آلات وغیرہ سب میں اسرائیلی ٹیکنالوجی ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
ہمارے ہاں کچھ معاملات litmus test کہلاتے ہیں. مثلاً واقعہ کربلا.
اگر کوئی حسین علیہ السلام کو غلط قرار دے کہ ان سے اشتباہ ہوگیا یا یزید کو معافی مل جائے گی وغیرہ تو ہمیں پتہ چل جاتا ہے کہ وہ کس قبیل سے تعلق رکھتا ہے
ہمارے ہاں اسی طرح کا litmus test اسرائیل کی حمایت بھی ہے.
دلائل اپنی جگہ مگر قبیل پتا چلانے کا مجھے یہ بہترین طریقہ لگتا ہے
ایک تو کربلا اور امام حسین علیہ السلام پر کسی سے اظہار خیال کروالو اور دوسرا اسرائیل کے بارے میں پوچھ لو
 
اگر مذہبی حوالے سے دیکھیں تو مسلمان اور اگر علاقائی حوالے سے دیکھیں تو عرب اس سے متاثر ہورہے ہیں.
اسرائیل نے اہل اسلام کو کیا تکلیف پہنچائی ہے؟ اگر مسلمانوں کو اسلام سے دور جدید میں کچھ حاصل نہیں ہو رہا تو اسمیں اسرائیل کا کیا قصور ہے؟
 
ہمارے ہاں کچھ معاملات litmus test کہلاتے ہیں.
اسے عام زبان میں تعصب پر مبنی سوچ بھی کہتے ہیں۔ جیسے بھارت کو برا بھلا نہ کہنے والے پاکستانی غدار، مرزا غلام احمد کو گالی نہ دینے والے مسلمان کافر، اور اسرائیل کیخلاف نہ بولنے والے یہودیوں کے ایجنٹ کہلاتے ہیں۔ یعنی دلائل کی بجائے تعصب سے مقابلہ کرنا۔ یہ کمزوری کی نشانی ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
دنیا کو سب سے زیادہ نقصان مادہ پرستی نے پہنچایا ہے اور اسرائیل کو سب سے زیادہ فائدہ بھی دنیا کی مادہ پرستی نے پہنچایا ہے. اگر مسلمان بالخصوص عرب مسلمان عیاشیوں اور بے راہروی میں نہ پڑے ہوتے تو انہیں ہوش ہوتا کہ پانی سر سے کتنا اوپر پہنچ چکا ہے.
جہاں جہاں consumerism بڑھے گا وہاں وہاں اسرائیل کا زور بڑھے گا. اگر یہ بات مسلمانوں کو سمجھ آجائے تو اسکے بعد ہی اسرائیل سے مقابلہ ممکن ہے.
 
اسرائیل کے خلاف جدوجہد کے ذریعے ہی اسے حد میں رکھا جاسکتا ہے ورنہ یہ پھیلتے پھیلتے پاکستان تک پہنچے گا
کسی زمانہ میں اسرائیل دمشق سے لیکر بیروت سے لیکر قاہرہ تک پھیلا ہوا تھا۔ اب غزہ بھی واپس کر دیا ہے، بیروت بھی، قاہرہ بھی۔ لیکن مسلمانوں کی حوس قابو سے باہر ہے۔
land+for+peace.jpg
 
دنیا کو سب سے زیادہ نقصان مادہ پرستی نے پہنچایا ہے اور اسرائیل کو سب سے زیادہ فائدہ بھی دنیا کی مادہ پرستی نے پہنچایا ہے
اگر دنیا میں رہنا ہے تو مسلمانوں کی طرح خالی دعاؤں اور توکل اعلی اللہ پر تو نہیں رہا جا سکتا۔
 

فاخر رضا

محفلین
فلسطین سرزمین مسلمین ہے. اسکے لئے اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹانا ہی حل ہے. اگر تمام مسلمان ایک ایک بالٹی پانی بھی اسرائیل پر ڈال دیں تو وہ بہ جائے گا. اسرائیل کی حقیقت ایک مکڑی کے جالے سے زیادہ نہیں ہے. اور اسکی عمر اب تمام ہوچکی ہے. بہت زیادہ ہوا تو بیس سال.
 
Top