امریکا کے انسانیت سوز مظالم

حال ہی میں Physicians for Human Rights کی ایک چشم کشا رپورٹ امریکا کے انسانیت سوز مظالم کے بارے میں شائع ہوئی ہے یہ افغانستان عراق اور گوانتاناموبے وغیرہ میں کیے گئے امریکی تشدد اور مظالم کی داستان ہے اور یہ مظالم ان لوگوں پر کیے گئے جو کہ Physicians for Human Rights کے الفاظ میں These men were never charged with any crime.یعنی ان مظلوموں کو بالکل بے گناہ امریکی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس رپورٹ کا مقدمہ Major General Antonio
Taguba, USA (Ret.) نے لکھا ہے جو کہ مشہور ابو غریب جیل کے اسکنڈل کے تحقیقتی سربراہ تھے یہ مقدمہ اور اس ویب سائٹ کا پتہ جہاں سے یہ پوری رپورٹ ڈاون لوڈ‌کی جاسکتی ہے http://brokenlives.info/

This report tells the largely untold human story of
what happened to detainees in our custody when
Tthe Commander-in-Chief and those under him
authorized a systematic regime of torture. This story is
not only written in words: It is scrawled for the rest of
these individual’s lives on their bodies and minds. Our
national honor is stained by the indignity and inhumane
treatment these men received from their captors.
The profiles of these eleven former detainees, none
of whom were ever charged with a crime or told why
they were detained, are tragic and brutal rebuttals to
those who claim that torture is ever justiied
. Through
the experiences of these men in Iraq, Afghanistan, and
Guantanamo Bay, we can see the full-scope of the damage
this illegal and unsound policy has inlicted —both on
America’s institutions and our nation’s founding values,
which the military, intelligence services, and our justice
system are duty-bound to defend.
In order for these individuals to suffer the wanton
cruelty to which they were subjected, a government
policy was promulgated to the ield whereby the Geneva
Conventions and the Uniform Code of Military Justice
were disregarded. The UN Convention Against Torture
was indiscriminately ignored. And the healing profes-
sions, including physicians and psychologists, became
complicit in the willful inliction of harm against those
the Hippocratic Oath demands they protect.
After years of disclosures by government inves-
tigations, media accounts, and reports from human
rights organizations, there is no longer any doubt as to
whether the current administration has committed war
crimes
.
The only question that remains to be answered
is whether those who ordered the use of torture will be
held to account.
The former detainees in this report, each of whom
is ighting a lonely and dificult battle to rebuild his life,
require reparations for what they endured, comprehen-
sive psycho-social and medical assistance, and even an
oficial apology from our government.
But most of all, these men deserve justice as required
under the tenets of international law and the United
States Constitution.
And so do the American people.
Major General Antonio
Taguba, USA (Ret.)
Maj. General Taguba led the US Army’s official
investigation into the Abu Ghraib prisoner abuse
scandal and testified before Congress on his
findings in May, 2004.
.
 
روزنامہ ایکسپریس کراچی نے بھی اس رپورٹ کے چند ٹکرے شائع کیے ہیں ملاحظہ فرمائیے
brutal.gif
 

arifkarim

معطل
افسوس تو اس بات کا ہے جب یہ قیدی جانوروں کی طرح پکڑے جارہے تھے تو سب جانتے تھے کہ انکے ساتھ کیا ہوگا، لیکن پھر بھی امریکی اقدام کی مذمت کی بجائے ان قیدیوں کو دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کرکے ایک لمبا عرصہ تک قید میں رکھ گیا ۔
 
ضروری نہیں کہ یہ بیان دینے والے جھوتے ہی ہوں ۔ مظلوم کا ساتھ دینا ہی انصاف ہے ۔ ذرا ان کی جگہ پر اگر ہم خود کو رکھ کر دیکھیں تو احساس ہوتا ہے کہ ان بےچاروں نے کتنا عذاب سہا ہوگا ۔ ایک دو کی بات نہیں بے شمار ایسے ثبوت اب تک منطر عام پر آچکے ہیں کہ امریکی اپنی قید میں افراد پر ظلم و تشدد کرتے ہیں اور خصوصا جو کوئی بھی "وار آن ٹیرر" کے سلسلے میں ان کے قابو آجائے اس کے متعلق وہ خود کو کسی بھی احتساب سے بالا تر قرار دیتے ہیں ۔ اور ایک اور کھیپ تیار ہوجاتی ہے نام نہاد جہادیوں کی انتقام لینے کے لئے جہاد کے نام پر خود پر ہونے والے ظلموں کا بدلہ لینے کے لئے ۔ دراصل ایسے کاموں کا ردعمل انتقام پسند مجرموں کو تو پیدا کرتا ہے ۔ اور انہیں اپنے کاموں کا جواز پیدا کرنے کے لئے مذہب کا لبادہ اس لئے اوڑھنا پڑتا ہے کیونکہ کسی ایک شخص کے انتقام کے لیئے کوئی مرنے مارنے پر تیار نہیں ہوتا یا دوسرے لفظوں میں انہیں وہ وسیع تر حمایت حاصل نہیں ہو سکتی جو کہ دین کے ملوث ہونے کی صورت میں مل سکتی ہو ۔مگر میرا سوال یہ ہے کہ کیا انکے جرائم جو یہ امریکن اپنے قیدیوں پر کرتے رہے یا کر رہے ہیں کا جواب اپنے ہی لوگوں پر مزید ظلم کرنے سے دیا جانا ضروری ہے ۔ کیا انکے جرائم کی سزا بے گناہ عام جمہور کو دینا ضروری ہے ۔ کیا اس سب کا جواب اپنے گھر میں اسکول گرا کر دیا جا سکتا ہے ۔۔۔؟
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
بھائی آپ لاکھ ان لوگوں کو یہود و نصاریٰ کی ظلم و بربریت کی کہانی سنائے مگر حاصل کچھ بھی نہیں اگر وہ خود بھی اس کی تصدیق کریں تو پھر بھی زور اور نفرت مجاہدین ہی سے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اصل میں ، میں علامت قیامت کا بیان سن رہا تھا مولانا یوسف لدھیانوی شہید کا تو اس نے ایک بہت عجیب سی بات بتائی جس کا مفہوم کچھ اس طرح "
فرما رہے تھے کہ طالب علمی کے زمانے میں میں مولانا احتشام الحق کا بیان سن رہاتھا تو اس نے ایک بزرگ کا قول نقل کیا کہ اگر استاد صاحب علم ہوں یعنی مسلمان ہوں اور وہ اپنے شاگردوں کو الحاد اور زندیقا کی تعلیم دے رہا ہوں تو ان کے شاگرد مسلمان ہوں گے اور اگر استاد غیر مسلم ہوں اور وہ اپنے شاگردوں کو قرآن پاک کا درس دے رہے ہوں تو شاگرد کافر ہوں گے "

اب آپ لوگ اس قول پر اپنے خیالات کا اظہار کریں اور گرد و پیش پر نظر ڈالیں کہ ہمارا مغرب زدہ طبقہ کس نظریات کا حامل ہے الٹا چور کٹوال کو ڈانٹے :)

اللہ اکبر کبیرا و للہِ حمدا کثیرہ
 

مہوش علی

لائبریرین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
بھائی آپ لاکھ ان لوگوں کو یہود و نصاریٰ کی ظلم و بربریت کی کہانی سنائے مگر حاصل کچھ بھی نہیں اگر وہ خود بھی اس کی تصدیق کریں تو پھر بھی زور اور نفرت مجاہدین ہی سے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اصل میں ، میں علامت قیامت کا بیان سن رہا تھا مولانا یوسف لدھیانوی شہید کا تو اس نے ایک بہت عجیب سی بات بتائی جس کا مفہوم کچھ اس طرح "
فرما رہے تھے کہ طالب علمی کے زمانے میں میں مولانا احتشام الحق کا بیان سن رہاتھا تو اس نے ایک بزرگ کا قول نقل کیا کہ اگر استاد صاحب علم ہوں یعنی مسلمان ہوں اور وہ اپنے شاگردوں کو الحاد اور زندیقا کی تعلیم دے رہا ہوں تو ان کے شاگرد مسلمان ہوں گے اور اگر استاد غیر مسلم ہوں اور وہ اپنے شاگردوں کو قرآن پاک کا درس دے رہے ہوں تو شاگرد کافر ہوں گے "

اب آپ لوگ اس قول پر اپنے خیالات کا اظہار کریں اور گرد و پیش پر نظر ڈالیں کہ ہمارا مغرب زدہ طبقہ کس نظریات کا حامل ہے الٹا چور کٹوال کو ڈانٹے :)

اللہ اکبر کبیرا و للہِ حمدا کثیرہ

واجد برادر،

"ہر چیز کو اُس کے مقام پر رکھنے کا نام عدل ہے۔ اور اُسے اپنء جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ رکھ دیا جائے تو یہ ظلم ہے۔"


میرا یہ دعوی ہے کہ فیصل عظیم برادر، خرم برادر، اور مجھ پر آپ کا الزام ہے کہ ہم امریکہ کے یا کسی بھی امریکی انتہا پسند فوجی کی طرف سے کئے گئے کسی بھی ظلم پر تنقید نہیں کرتے، اسے برا نہیں کہتے۔

آپ حضرات کی طرف سے ہم لوگوں پر یہ سراسر یہ الزام صرف اور صرف اس لیے لگایا جاتا ہے کیونکہ ہم ہر چیز کو اسکی جگہ پر رکھ کر اللہ کے نام پر انصاف کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ظلم و بربریت امریکی حکومت یا اسکے انتہا پسند فوجیوں سے ہوا ہے تو ہم اسے برا کہتے ہیں، اور اگر یہی ظلم و بربریت طالبان کی طرف سے ہے تو آپ کی طرح ان کے درندگی و بربریت کا دوسروں پر الزام لگا کر دفاع نہیں کر رہے ہوتے۔

بتائیے کہاں کہاں امریکہ نے ظلم و بربریت پھیلائی ہے اور ہم نے اسکا ایک دفعہ بھی دفاع کیا ہو، اس ظلم کو ظلم نہ کہا ہو؟ مگر میں آپ کو ہر ہر اُس دھاگے میں دکھا سکتی ہوں کہ جہاں طالبان انتہا پسندوں کے جرائم کا ذکر ہوا ہو اور آپ ان کے جرائم پر مکمل آنکھیں بند کر کے مسلسل انکا دفاع نہ کر رہے ہوں۔

تو بھائی جی، ہم لوگوں پر آپ یہود و نصاری کے ظلم و بربریت کی حمایت و دفاع کا ناجائز الزام لگا کر کون سا انصاف کر رہے ہیں؟ اللہ تعالی آپ کو اور ہم سب کو انصاف پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین۔
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
محترمہ مہوش صاحبہ اگر میں طالبان اور مجاہدین کا دفاع بھی نہ کرو تو مجھے ایسے بے حسی کی زندگی سے زمین کی پیٹ اچھی لگے گی اور مجھے اللہ تعالٰی دین اسلام کے ساتھ جینے اور اسی دین اسلام کی حفاظت اور سربلندی کی توفیق عطاء فرمائے انسان اپنے طرف سے کچھ بھی نہیں کرسکتا یہ رب کا ئنات کی خصوصی رحم و کرم ہوتا ہے کہ جس کو چاہے ہدایت نصیب فرمائے اور جس کو چاہے گمراہ کریں اور میں اپنے رب سے ہدایت کی دعاء اور دین اسلام کے مجاہدین کے ساتھ شہادت کی تمنا کرونگا اور اپنے خالق ، مالک و رازق سے پورا امید ہے کہ انشاء اللہ وہ شہادت کی تمنا پورا کریں گے ۔

اور اللہ تعالٰی سب دوستوں کو ہدایت نصیب فرمائیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تنبیہ سے بچائیں "دنیا سے محبت اور موت کا خوف " تو پھر کیا منافقت کی موت


اللہ اکبر کبیرا
 

مہوش علی

لائبریرین
واجب بھائ، آپ کے جذبات بہت سچے ہیں اور میں ان کی دل سے قدر کرتی ہوں۔

مگر خدارا انصاف کرنا سیکھئیے چاہے یہ آپکے اپنے حمایتیوں کے خلاف ہی کیوں نہ جا رہا ہو، ورنہ یاد رکھئیے وہ فساد پھیلے گا جس میں کوئی باقی نہیں بچے گا۔

خالی نیک نیتی اور سچے جذبات سے کام نہیں بن پاتا۔ کیونکہ مجھے تو لگتا ہے کہ وہ خود کش حملہ آور بمبار، جو معصوموں پر بلا جھجھک بم دھماکے کر دیتے ہیں، شاید اُن کی نیت اور جذبات بھی بہت صاف ہوں، مگر انہوں نے عقل و دانش کے آنکھیں بند کر کے انصاف سے کام لینا چھوڑ دیا ہوتا ہے اور اس لیے خود کش حملوں کے ذریعے معصوموں کا قتل عام اسلام کے نام پر کر رہے ہیں۔

اللہ تعالی ہمیں عدل و انصاف سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین۔

والسلام۔
 

محمد سعد

محفلین
میں جس شہر میں رہتا ہوں، وہ طالبان کے زیرِ اثر کچھ علاقوں کے کافی قریب ہے اور یہاں ان علاقوں سے کافی تعداد میں لوگ تعلیم وغیرہ کے سلسلے میں آتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ لوگوں سے میری ملاقات بھی ہو چکی ہے۔ اور ان کی زبانی طالبان کے کردار کے بارے میں جو کچھ معلوم ہوا ہے، اس کی روشنی میں یہ بات مجھے بالکل عقل پر مبنی نظر نہیں آتی کہ میں سات سمندر پار سے عائد ہونے والے الزامات پر یقین کر لوں۔
دراصل مغربی میڈیا ہر چھوٹی موٹی دہشتگرد تنظیم کو اس طرح طالبان کے ساتھ منسوب کر کے دکھاتا ہے کہ سب کو طالبان ہی دہشت گرد نظر آنے لگتے ہیں۔ اس کی وجوہات بہت سی ہو سکتی ہیں۔ ایک وجہ جو سب سے پہلے ذہن میں آتی ہے، وہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں سے جہاد کی محبت ختم کر دی جائے۔ چونکہ آج کل کے لوگ کسی کام کے اچھے یا برے ہونے کا فیصلہ اس کام کے کرنے والے کے کردار کی بنیاد پر کرتے ہیں (حالانکہ یہ طریقہ بالکل غلط ہے) ، چنانچہ مغربی میڈیا کو اس کا آسان ترین راستہ یہی نظر آیا ہوگا کہ مجاہدین کو مسلمانوں میں بدنام کر دیا جائے۔
 
میں جس شہر میں رہتا ہوں، وہ طالبان کے زیرِ اثر کچھ علاقوں کے کافی قریب ہے اور یہاں ان علاقوں سے کافی تعداد میں لوگ تعلیم وغیرہ کے سلسلے میں آتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ لوگوں سے میری ملاقات بھی ہو چکی ہے۔ اور ان کی زبانی طالبان کے کردار کے بارے میں جو کچھ معلوم ہوا ہے، اس کی روشنی میں یہ بات مجھے بالکل عقل پر مبنی نظر نہیں آتی کہ میں سات سمندر پار سے عائد ہونے والے الزامات پر یقین کر لوں۔
دراصل مغربی میڈیا ہر چھوٹی موٹی دہشتگرد تنظیم کو اس طرح طالبان کے ساتھ منسوب کر کے دکھاتا ہے کہ سب کو طالبان ہی دہشت گرد نظر آنے لگتے ہیں۔ اس کی وجوہات بہت سی ہو سکتی ہیں۔ ایک وجہ جو سب سے پہلے ذہن میں آتی ہے، وہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں سے جہاد کی محبت ختم کر دی جائے۔ چونکہ آج کل کے لوگ کسی کام کے اچھے یا برے ہونے کا فیصلہ اس کام کے کرنے والے کے کردار کی بنیاد پر کرتے ہیں (حالانکہ یہ طریقہ بالکل غلط ہے) ، چنانچہ مغربی میڈیا کو اس کا آسان ترین راستہ یہی نظر آیا ہوگا کہ مجاہدین کو مسلمانوں میں بدنام کر دیا جائے۔

میں بھی چونکہ ایسے ہی ایک شہر میں رہتا ہوں اسلئے مجھے آپکی باتوں سے مکمل اتفاق ہے
 

گرو جی

محفلین
میں جس شہر میں رہتا ہوں، وہ طالبان کے زیرِ اثر کچھ علاقوں کے کافی قریب ہے اور یہاں ان علاقوں سے کافی تعداد میں لوگ تعلیم وغیرہ کے سلسلے میں آتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ لوگوں سے میری ملاقات بھی ہو چکی ہے۔ اور ان کی زبانی طالبان کے کردار کے بارے میں جو کچھ معلوم ہوا ہے، اس کی روشنی میں یہ بات مجھے بالکل عقل پر مبنی نظر نہیں آتی کہ میں سات سمندر پار سے عائد ہونے والے الزامات پر یقین کر لوں۔
دراصل مغربی میڈیا ہر چھوٹی موٹی دہشتگرد تنظیم کو اس طرح طالبان کے ساتھ منسوب کر کے دکھاتا ہے کہ سب کو طالبان ہی دہشت گرد نظر آنے لگتے ہیں۔ اس کی وجوہات بہت سی ہو سکتی ہیں۔ ایک وجہ جو سب سے پہلے ذہن میں آتی ہے، وہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں سے جہاد کی محبت ختم کر دی جائے۔ چونکہ آج کل کے لوگ کسی کام کے اچھے یا برے ہونے کا فیصلہ اس کام کے کرنے والے کے کردار کی بنیاد پر کرتے ہیں (حالانکہ یہ طریقہ بالکل غلط ہے) ، چنانچہ مغربی میڈیا کو اس کا آسان ترین راستہ یہی نظر آیا ہوگا کہ مجاہدین کو مسلمانوں میں بدنام کر دیا جائے۔

بلکل ٹھیک کہا علم الیقین اور عین الیقین میں فرق ہوتا ہے
محمد سعد بھائی عین الیقین کی مثال ہیں اور آپ لوگ علم الیقین کی
اب میڈیا جو دکھائے گا وہی آپ لوگ دیکھیں گے اور سمجھیں گے۔
 

محمد سعد

محفلین
حدیث: ’’نہیں ہےسنی سنائی بات، خود دیکھنے کی طرح‘‘

درست کہا۔ یقیناً طالبان کے کردار کے بارے میں سب سے بہتر طور پر وہی جانتے ہیں جو خود ان کے قریب رہے ہوں۔ لہٰذا ان کی باتوں کو سات سمندر پار سے آنے والی خبروں کی نسبت زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔
پھر بھی اگر یہاں موجود کوئی شخص مغربی لوگوں پر اعتبار کرنا زیادہ پسند کرتا ہے تو پھر شاید یہ مضمون پڑھنے سے کچھ افاقہ ہو جائے۔
 

arifkarim

معطل
درست کہا۔ یقیناً طالبان کے کردار کے بارے میں سب سے بہتر طور پر وہی جانتے ہیں جو خود ان کے قریب رہے ہوں۔ لہٰذا ان کی باتوں کو سات سمندر پار سے آنے والی خبروں کی نسبت زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔
پھر بھی اگر یہاں موجود کوئی شخص مغربی لوگوں پر اعتبار کرنا زیادہ پسند کرتا ہے تو پھر شاید یہ مضمون پڑھنے سے کچھ افاقہ ہو جائے۔

مغربی میڈیا کا کیا ہے، ایک دن آسمان پر چڑھایا اور اگلے ہی دن سولی پر لٹکا دیا! :grin:
 

مہوش علی

لائبریرین
درست کہا۔ یقیناً طالبان کے کردار کے بارے میں سب سے بہتر طور پر وہی جانتے ہیں جو خود ان کے قریب رہے ہوں۔ لہٰذا ان کی باتوں کو سات سمندر پار سے آنے والی خبروں کی نسبت زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔
۔

بھائی جی،
یہ سات سمندر پار والی باتیں بہت پرانی ہو گئیں اور اس حوالے سے اس محفل میں پہلے بھی کچھ دیگر اراکین نے مجھ پر اعتراض کیے تھے۔

بات یہ ہے کہ آپ حضرات ماضی کی کونسی صدی میں رہ رہے ہیں جو سات سمندر کا ذکر کر رہے ہیں۔ آج کی سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا میں سات سمندر سمٹ کر رائی ہو چکے ہیں۔ انفارمیشن پلک جھپکنے سے قبل سات سمندروں کو عبور کرتی ہے۔

سب بحث چھوڑیے، کیا جتنے الزامات ہم نے یہاں پر طالبان پر لگائے ہیں، ثابت کیجئیے کہ وہ غلط ہیں۔ بلکہ صرف ایک بات بتا دیں جو غلط ہو۔ کیا طالبان نے لڑکیوں کے سکولوں کالجوں کو بموں سے نہیں اڑایا۔ اگر اس علاقے کے آنے والے کچھ حضرات نے آپ کو اس کے علاوہ کچھ اور بتایا ہے تو یقین کر لیجئے کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ طالبان علاقوں میں ترقیاں ہو رہی ہیں، نئے نئے سکول و کالجز و یونیورسٹیاں کھل رہی ہیں، انڈسٹریاں لگ رہی ہیں، لوگوں کے علاج معالجے کے لیے ہسپتال کھل رہے ہیں، ۔۔۔۔۔۔ تو یہ سب باتیں جھوٹ ہیں۔

ہاں اگر وہ لوگ کہیں کہ اُس علاقے میں اب فوج اور طالبنان کے مابین جنگیں نہیں ہو رہیں اور اس لحاظ سے امن امان ہے تو یہ بات مانی جا سکتی ہے۔ اگر طالبان نے کچھ جرائم پیشہ افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں تو یہ بات بھی مانی جا سکتی ہے [اگرچہ کہ فی الحال افغانستان اور پاکستان میں مولانا فضل اللہ کا ریکارڈ بہت خراب ہے اور یہ لوگ ڈرگ منی میں ملوث ہیں۔ پاکستان کی طالبان تحریک کا خرچہ تین ارب سے زائد ہے اور یہ تمام پیسہ ڈرگ منی سے آ رہا ہے]۔

//////////////////////////

گروجی
بلکل ٹھیک کہا علم الیقین اور عین الیقین میں فرق ہوتا ہے
محمد سعد بھائی عین الیقین کی مثال ہیں اور آپ لوگ علم الیقین کی

کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ علم الیقین اور عین الیقین کی حد سے نکل کر "حق الیقین" کی حد میں شامل ہو جاتی ہیں۔ اور طالبان کا لڑکیوں کے سکولوں اور کالجز کو بموں سے اڑا دینا "حق الیقین" کی حد میں داخل ہے، مگر جو لوگ این جی اوز کے عذر کی آڑ میں اسکا انکار کر رہے ہیں وہ حق الیقین کو رد کر رہے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
بھائی جی،
یہ سات سمندر پار والی باتیں بہت پرانی ہو گئیں اور اس حوالے سے اس محفل میں پہلے بھی کچھ دیگر اراکین نے مجھ پر اعتراض کیے تھے۔

بات یہ ہے کہ آپ حضرات ماضی کی کونسی صدی میں رہ رہے ہیں جو سات سمندر کا ذکر کر رہے ہیں۔ آج کی سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا میں سات سمندر سمٹ کر رائی ہو چکے ہیں۔ انفارمیشن پلک جھپکنے سے قبل سات سمندروں کو عبور کرتی ہے۔

سب بحث چھوڑیے، کیا جتنے الزامات ہم نے یہاں پر طالبان پر لگائے ہیں، ثابت کیجئیے کہ وہ غلط ہیں۔ بلکہ صرف ایک بات بتا دیں جو غلط ہو۔ کیا طالبان نے لڑکیوں کے سکولوں کالجوں کو بموں سے نہیں اڑایا۔ اگر اس علاقے کے آنے والے کچھ حضرات نے آپ کو اس کے علاوہ کچھ اور بتایا ہے تو یقین کر لیجئے کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ طالبان علاقوں میں ترقیاں ہو رہی ہیں، نئے نئے سکول و کالجز و یونیورسٹیاں کھل رہی ہیں، انڈسٹریاں لگ رہی ہیں، لوگوں کے علاج معالجے کے لیے ہسپتال کھل رہے ہیں، ۔۔۔۔۔۔ تو یہ سب باتیں جھوٹ ہیں۔

ہاں اگر وہ لوگ کہیں کہ اُس علاقے میں اب فوج اور طالبنان کے مابین جنگیں نہیں ہو رہیں اور اس لحاظ سے امن امان ہے تو یہ بات مانی جا سکتی ہے۔ اگر طالبان نے کچھ جرائم پیشہ افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں تو یہ بات بھی مانی جا سکتی ہے [اگرچہ کہ فی الحال افغانستان اور پاکستان میں مولانا فضل اللہ کا ریکارڈ بہت خراب ہے اور یہ لوگ ڈرگ منی میں ملوث ہیں۔ پاکستان کی طالبان تحریک کا خرچہ تین ارب سے زائد ہے اور یہ تمام پیسہ ڈرگ منی سے آ رہا ہے]۔

//////////////////////////



کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ علم الیقین اور عین الیقین کی حد سے نکل کر "حق الیقین" کی حد میں شامل ہو جاتی ہیں۔ اور طالبان کا لڑکیوں کے سکولوں اور کالجز کو بموں سے اڑا دینا "حق الیقین" کی حد میں داخل ہے، مگر جو لوگ این جی اوز کے عذر کی آڑ میں اسکا انکار کر رہے ہیں وہ حق الیقین کو رد کر رہے ہیں۔

تو آپ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کے گھر کے حالات اس کے ہمسائے کی نسبت سات محلے دور رہنے والا اس کا دشمن آپ کو زیادہ بہتر طور پر بتا سکتا ہے؟ بھلا یہ کیسی ٹیکنالوجی ہے کہ سات سمندر پار بیٹھا شخص تو ان علاقوں کے حالت جانتا ہے لیکن ان کے ہمسائے ان کے متعلق جانتے ہوئے بھی کچھ بھی نہیں جانتے؟
جہاں تک مغربی میڈیا کی بات ہے تو ان کی اسلام دشمنی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ سب جانتے ہیں کہ ان کو اسلام اور مسلمانوں سے کتنی سخت دشمنی ہے۔ یہاں تک کہ وہ تو کسی مسلمان خاتون کا سر پر چادر اوڑھنا بھی برداشت نہیں کر سکتے۔ ان لوگوں کو جب بھی موقع ملتا ہے، اسلام کو دہشت گردی اور مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ پیغمبرِ اسلام پر توہین آمیز خاکے چھاپنے سے بھی نہیں چوکتے۔ ان کی اسلام دشمنی کی مزید مثالیں اگر لکھنے بیٹھوں تو بجلی چلی جائے گی۔ اس لیے فی الحال انہی پر اکتفا کرتا ہوں۔ ہاں ایک بات ضرور کہوں گا کہ اگر جھوٹ کو پوری ڈھٹائی کے ساتھ مسلسل بولا جائے تو بعض لوگوں کو یہ سچ نظر آنے لگتا ہے۔ اور آپ لوگوں کے معاملے میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ مغربی (اور مغرب زدہ) میڈیا ہر دہشت گردی کے واقعے کو کچھ اس طرح سے طالبان کے ساتھ منسوب کرتا ہے کہ طالبان ہی اس کے ذمہ دار نظر آنے لگتے ہیں۔ حالانکہ زیادہ تر اوقات طالبان کا اس واقعے کے ساتھ دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا۔ میرا مشاہدہ ہے کہ اگر طالبان نے کبھی کسی کے خلاف جنگ کی ہے تو اعلانیہ جنگ کی ہے۔ لہٰذا اگر ان بم دھماکوں وغیرہ میں طالبان کا ہاتھ ہوتا تو ان کے رہنما ان واقعات کی ذمہ داری قبول کر لیتے۔ دوسرا الزام جو آپ نے لگایا ہے کہ طالبان منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں تو یہ بات مجھے انتہائی عجیب لگتی ہے کہ جن لوگوں کے دور میں افغانستان میں پوست کی کاشت بالکل ختم ہو گئی تھی، وہ بھلا کیا پاگل ہو گئے ہیں کہ خود ہی منشیات کا کاروبار شروع کر دیں گے؟
ویسے میں نے اپنی گزشتہ تحریر میں آپ جیسے لوگوں کے لیے ہی ایک ربط دیا تھا تاکہ جو لوگ صرف مغربی میڈیا پر اعتبار کرتے ہیں وہ حقیقت کو مغرب ہی کے لوگوں کی زبانی سن (یا زیادہ درست الفاظ میں پڑھ) سکیں۔ :-P
 
طالبان منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں تو یہ بات مجھے انتہائی عجیب لگتی ہے کہ جن لوگوں کے دور میں افغانستان میں پوست کی کاشت بالکل ختم ہو گئی تھی، وہ بھلا کیا پاگل ہو گئے ہیں کہ خود ہی منشیات کا کاروبار شروع کر دیں گے؟
محمد سعد آپ نے ایک اہم بات کی نشاندہی کی ہے یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ طالبان کے دور میں منشیات کے استعمال اور پوست کی کاشت پر مکمل پابندی تھی۔ سات سمندر پار کا قیام اور مغربی میڈیا پر مکمل بھروسہ یہ اور پھر طالبان کو سمجھنے کا مکمل دعوہ یہ تو ایسی بات ہے کہ کشمیر کے بارے میں آپ انڈین میڈیا پر بھروسہ کریں وہ جو عربی کا شعر ہے وعين الرضا عن كل عيب كليلۃ .... ولكن عين السخط تبدي المساويا بس یہ بات ہے
نوٹ : ویسے یہ ٹاپک تو اس رپورٹ کے بارے میں ہے جو مغربی ذریعے سے منظر عام پر آئی اور جو امریکا کے چہرے پر پڑا انسان دوستی کا پردہ اٹھاتی ہے لیکن "تان " وہیں طالبان اور اسکولوں اور کالجوں کو اڑانے پر آکر ختم ہوگئی چہ خوب است!
 

محمد سعد

محفلین
سب بحث چھوڑیے، کیا جتنے الزامات ہم نے یہاں پر طالبان پر لگائے ہیں، ثابت کیجئیے کہ وہ غلط ہیں۔ بلکہ صرف ایک بات بتا دیں جو غلط ہو۔ کیا طالبان نے لڑکیوں کے سکولوں کالجوں کو بموں سے نہیں اڑایا۔ اگر اس علاقے کے آنے والے کچھ حضرات نے آپ کو اس کے علاوہ کچھ اور بتایا ہے تو یقین کر لیجئے کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ طالبان علاقوں میں ترقیاں ہو رہی ہیں، نئے نئے سکول و کالجز و یونیورسٹیاں کھل رہی ہیں، انڈسٹریاں لگ رہی ہیں، لوگوں کے علاج معالجے کے لیے ہسپتال کھل رہے ہیں، ۔۔۔۔۔۔ تو یہ سب باتیں جھوٹ ہیں۔

پہلے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ بچیوں کے سکولوں کو طالبان نہیں بلکہ چھوٹے موٹے تخریب کار گروہ اڑاتے پھرتے ہیں اور یورپ و امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے ان کا الزام طالبان کے سر ڈال دیتے ہیں۔ چونکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلمان ہی ان کے پوری دنیا پر راج کرنے کے خواب کے حقیقت بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں، اس لیے وہ مجاہدین کی تنظیموں کو زیادہ سے زیادہ بدنام کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں تاکہ پرائے تو پرائے، اپنے بھی ان کے خلاف ہو جائیں۔

جہاں تک دوسرے اعتراض کا تعلق ہے تو یہ اعتراض ہی سراسر بے بنیاد ہے۔ مجھے نہیں یاد آتا کہ یہاں اس فورم پر کبھی بھی کہیں کسی نے کہا ہو کہ طالبان کے علاقے میں نئے نئے سکول کھل رہے ہیں اور صنعتی ترقی ہو رہی ہے۔ لہٰذا اس کا جواب دینے کی کوشش قطعاً غیر ضروری ہے۔
(ویسے آپس کی بات ہے کہ جب آئے دن امریکی فوج پاکستان کی سرحدوں میں گھس کر دہشت گردی مچاتی پھر رہی ہو تو سکول، ہسپتال اور صنعتیں کیسے قائم ہونگی۔ :-P )
 

محمد سعد

محفلین
سات سمندر پار کا قیام اور مغربی میڈیا پر مکمل بھروسہ یہ اور پھر طالبان کو سمجھنے کا مکمل دعوہ یہ تو ایسی بات ہے کہ کشمیر کے بارے میں آپ انڈین میڈیا پر بھروسہ کریں وہ جو عربی کا شعر ہے وعين الرضا عن كل عيب كليلۃ .... ولكن عين السخط تبدي المساويا بس یہ بات ہے۔

کیا خوب مثال دی ہے۔ :grin:
 
Top