امراؤ جان ادا سے اقتباس،

کچھ سامان ایسے ہوں توکچھ مرے دل کو کل ہو
مٹر ابلے ہوئے ہوں اور اک ٹھرے کی بوتل ہو
وہ مضمون ڈھونڈ کر باندھوں جو اشکل سے اشکل ہو
کہوں وہ مطلعِ ثانی جو اوّل سے اوّل ہو
اگر جاڑے میں تُو مل جائے تو کیا غم
تری زلفیں ہوں شانے پہ، دوشالہ ہو نہ کمبل ہو
کہو بے چارگی میں بھی طبعیت خوش رکھے مجنوں
کہ چر لے ناقہِ لیلیٰ جب ہری دل کی کونپل ہو
کہو عشاق سے اپنے کہ ضبطِ گریہ فرمائیں
رکے گا راستہ گھر کا اگر کوچے میں دلدل ہو
ہمیں رشک آئے اپنے سے ہمیں سے غیر پیدا ہو
ہم ایسے دو نظر آئیں اگر معشوق احول ہو
ابھی کمسن ہیں، ان کو شوق ہے لنگڑ لڑانے کا
تکلا ڈور کا ہو اک،نہ کنکیا ہو نہ تکل ہو
کوئی ان سے کہے جو شعر معنی بند کہتے ہیں
کُھلے کیا راز سربستہ جو دروازہ مقفل ہو
کس صورت سے بہلائیں گے اس معشوق کمسن کو
ڈبل پیسہ نہ ہو، ریوڑی نہ ہو تو گول گپل ہو
کبھی گالی سنا بیٹھے، کبھی جوتی لگا بیٹھے
حکومت کا مزہ آئے اگر معشوق ارذل ہو
خدا کے فضل سےاترا تھا کیا ہی عرش سے جوڑا
نہ مجھ سا کوئی گرگا ہو نہ تم سی کوئی شفتل ہو
ہم اس نازک ادا کی شوخیوں پہ جان دیتے ہیں
شتر کے جس میں غمزے ہوں،فرس کی جس میں چھلبل ہو
میں دل کو چیر ڈالوں گا جو تم پہلو سے اُٹھ جاؤ
میں آنکھیں پھوڑ ڈالوں گا جو تم آنکھوں سے اوجھل ہو
تمہاری سادگی میں کچھ عجب عالم نکلتا ہے
نہ چوٹی ہو، نہ کنگھی ہو، نہ مسی ہو،نہ کاجل ہو
ٹکا ہم سے جب وہ مانگیں انہیں چپکے سے ہم دے دیں
نہ بک بک ہو، نہ جھک جھک ہو،نہ کچ کچ ہو، نہ کل کل ہو
بس اے قزاق طبع قیامت خیز کو روکو
غضب ہو جائے گا نوج، مضامین میں جو ہلچل ہو
 
میں دل کو چیر ڈالوں گا جو تم پہلو سے اُٹھ جاؤ
میں آنکھیں پھوڑ ڈالوں گا جو تم آنکھوں سے اوجھل ہو

ارے ارے ارے! سید شہزاد ناصر صاحب! اتنی وحشت؟
یہ تو خیر جملۂ معترضہ تھا۔ یہ فرمائیے کہ کلامِ شوخ اندام کس کا ہے۔ کسرِ مطالعہ کا قصور تو خیر میرا ہے ہی، اس پر کیا معذرت کرنا۔
 
ارے ارے ارے! سید شہزاد ناصر صاحب! اتنی وحشت؟
یہ تو خیر جملۂ معترضہ تھا۔ یہ فرمائیے کہ کلامِ شوخ اندام کس کا ہے۔
استاد جی میرے پاس مرزا ہادی رسوا کی کتاب امراؤ جان ادا ہے اس میں سے شریک محفل کیا ہے کسی مشاعرے کا احوال ہے شاعر کے نام کی جگہ صرف آغا صاحب لکھا ہے
 
قوافی اور مضمون آفرینی سے لگتا ہے کہ یہ کسی پختہ کار شاعر کی کارفرمائی ہے۔
تاہم
اوزان میں (اگر کتابت میں کوئی غلطی نہیں، تو!) خاصا کچھ ایسا ہے کہ اس کے لکھاری کو ’’پختہ کار شاعر‘‘ کہنے میں تامل ہوتا ہے۔


سید شہزاد ناصر صاحب
 
قوافی اور مضمون آفرینی سے لگتا ہے کہ یہ کسی پختہ کار شاعر کی کارفرمائی ہے۔
تاہم
اوزان میں (اگر کتابت میں کوئی غلطی نہیں، تو!) خاصا کچھ ایسا ہے کہ اس کے لکھاری کو ’’پختہ کار شاعر‘‘ کہنے میں تامل ہوتا ہے۔


سید شہزاد ناصر صاحب
اوزان کے بارے میں کچھ وضاحت فرمائیں مجھے بھی کچھ تامل ہو رہا تھا ہو سکتا ہے کتابت کی غلطی ہو
 
اوزان کے بارے میں کچھ وضاحت فرمائیں مجھے بھی کچھ تامل ہو رہا تھا ہو سکتا ہے کتابت کی غلطی ہو

یہاں ’’اکثریت‘‘ کی بنیاد پر ایک مصرعے کا وزن چار ’’مفاعیلن‘‘ بن رہا ہے (بحرِ ہزج مثمن سالم)۔ تاہم مندرجہ ذیل مصرعے اس پر پورے انہیں اتر رہے:
کچھ سامان ایسے ہوں توکچھ مرے دل کو کل ہو
کہوں وہ مطلعِ ثانی جو اوّل سے اوّل ہو
اگر جاڑے میں تُو مل جائے تو کیا غم
کہ چر لے ناقہِ لیلیٰ جب ہری دل کی کونپل ہو
تکلا ڈور کا ہو اک،نہ کنکیا ہو نہ تکل ہو
میں دل کو چیر ڈالوں گا جو تم پہلو سے اُٹھ جاؤ
ٹکا ہم سے جب وہ مانگیں انہیں چپکے سے ہم دے دیں
بس اے قزاق طبع قیامت خیز کو روکو
غضب ہو جائے گا نوج، مضامین میں جو ہلچل ہو


ایک دو مقامات پر املاء کے معاملات بھی ہیں۔


سید شہزاد ناصر صاحب۔
 
اس میں زبان کا چٹخارہ بہت ہے۔ الف عین صاحب کی رائے یہاں بہت اہم ہو گی۔


اور ۔۔۔ رہے اپنے محمد وارث صاحب، اُن کو شاید خاموش رہنا ہی اچھا لگتا ہے۔
وہ تین سادھوؤں والی بات جو ایک گپھا میں بیٹھے تپسیا کر رہے تھے۔ کئی چاند (مہینوں) تک کوئی ایک دوجے سے ایک لفظ نہیں بولا۔
ایک سے نہ رہا گیا تو بولا: کتنی خاموشی ہے! دو چاند کا عرصہ گزر گیا تو دوسرا بولا: ہاں، ہے تو!
تین چار چاند اور گزر گئے تو تیسرا بولا: شور نہ کرو!
 
اس میں زبان کا چٹخارہ بہت ہے۔ الف عین صاحب کی رائے یہاں بہت اہم ہو گی۔


اور ۔۔۔ رہے اپنے محمد وارث صاحب، اُن کو شاید خاموش رہنا ہی اچھا لگتا ہے۔
وہ تین سادھوؤں والی بات جو ایک گپھا میں بیٹھے تپسیا کر رہے تھے۔ کئی چاند (مہینوں) تک کوئی ایک دوجے سے ایک لفظ نہیں بولا۔
ایک سے نہ رہا گیا تو بولا: کتنی خاموشی ہے! دو چاند کا عرصہ گزر گیا تو دوسرا بولا: ہاں، ہے تو!
تین چار چاند اور گزر گئے تو تیسرا بولا: شور نہ کرو!
واقعی اس میں زبان کا چٹخارہ بہت ہے :)
 
اس میں زبان کا چٹخارہ بہت ہے۔ الف عین صاحب کی رائے یہاں بہت اہم ہو گی۔


اور ۔۔۔ رہے اپنے محمد وارث صاحب، اُن کو شاید خاموش رہنا ہی اچھا لگتا ہے۔
وہ تین سادھوؤں والی بات جو ایک گپھا میں بیٹھے تپسیا کر رہے تھے۔ کئی چاند (مہینوں) تک کوئی ایک دوجے سے ایک لفظ نہیں بولا۔
ایک سے نہ رہا گیا تو بولا: کتنی خاموشی ہے! دو چاند کا عرصہ گزر گیا تو دوسرا بولا: ہاں، ہے تو!
تین چار چاند اور گزر گئے تو تیسرا بولا: شور نہ کرو!
وہ تین سادھو کون کن ہیں محفل کے :laughing3:
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب شراکت

کس صورت سے بہلائیں گے اس معشوق کمسن کو
ڈبل پیسہ نہ ہو، ریوڑی نہ ہو تو گول گپل ہو
کبھی گالی سنا بیٹھے، کبھی جوتی لگا بیٹھے
حکومت کا مزہ آئے اگر معشوق ارذل ہو
خدا کے فضل سےاترا تھا کیا ہی عرش سے جوڑا
نہ مجھ سا کوئی گرگا ہو نہ تم سی کوئی شفتل ہو
 
بہت خوب شراکت

کس صورت سے بہلائیں گے اس معشوق کمسن کو
ڈبل پیسہ نہ ہو، ریوڑی نہ ہو تو گول گپل ہو
کبھی گالی سنا بیٹھے، کبھی جوتی لگا بیٹھے
حکومت کا مزہ آئے اگر معشوق ارذل ہو
خدا کے فضل سےاترا تھا کیا ہی عرش سے جوڑا
نہ مجھ سا کوئی گرگا ہو نہ تم سی کوئی شفتل ہو
مزہ نہ آئے تو پیسے واپس :wink2:
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں خاموش میں رہنے میں خطرہ ہے کہ میرا شمار شریف آدمیوں کی فہرست سے نکال دیا جائے!!
زبان کے چٹخارے کے علاوہ اس میں کچھ نہیں۔
 
Top