امام کعبہ سمیت 70سعودی علما نے فون پر ہیلو کہنے کوحرام قرار دیدیا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

میر انیس

لائبریرین
نبی اکرم صلی اللہ علیہ اسلم کا فرمان ھے ((من تشبہ بقوم فھو منھم)) جس نے جس قوم کی مشابھت کی وہ ان میں سے ھو گا-
اب میرے بھائی غور کریں کہ ھیلو کہنے سے انگریز کی مشابھت آتی ھے یا نہیں اگر مشابھت ھوتی ھے تو ازراہ کرم بچنا چاھیے- میں حرام کا فتوی تو نہیں دیتا لیکن اتنا ضرور کہتا ھوں کہ اس سے مشابھت آتی ھے -اور اس وقت تہذیب کی جنگ دنیا میں چل رھی ھے انگریز چاھتا ھے کہ میری تہذیب دنیا میں چھا جائے-اس طرح ھم مسلمانوں کو چاھیے کہ سلام کو عام کریں -
ایک اور حدیث ھے کہ سلام کو عام کرو اور ھر اس شخص کو سلام کرو جس کو تم جانتے ھو اور اس کو جس کو تم نہیں جانتے-

آخر میں اپنے بھائیوں سے ایک سوال ھے اگر ھیلو کہنے میں کوئی حرج نہیں (جو انگریز کی نشانی ھے) تو پھر نمستے کہنے میں بھی کوئی حرج نہیں -
متشابہت سے مراد حدیث میں زبان نہیں بلکہ رہن سہن اور انکے طریقے ہیں جو ہم نے اکثر اپنائے ہوئے ہیں۔ زبان تو اظہار کا ایک ذریعہ ہے بہت سے ایسے مسلم ہیں جنکی زبان ہی انگریزی ہے تو اب وہ کیا کریں؟ یا تو پھر ہر مسلمان کے اوپر یہ واجب قرار دے دیا جانا چاہیئے کہ وہ عربی سیکھے اور اسکے علاوہ کوئی زبان نہ بولے۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ ہم اور الفاظ کی طرح اردو میں بھی ہیلو کا کوئی متبادل لفظ استعمال کرنا شروع کردیں جیسے جاپانی ہیلو کی جگہ مشی مشی بولتے ہیں ۔
 

عبدل

محفلین
بھائیو اگر فتوی جھوٹا بھی ھو تو پھر بھی کفار کی مشابھت نہیں کرنی چاھیے --مشابھت چاھے انگریز کی ھو یا اطالویوں کی ھو یا سکھوں کی حرام ھے-
 
مشابہت والا فرمان برحق ہے لیکن اسے سمجھے بغیر اندھا دھند ہر جگہ اپلائی کردینا بیوقوفی اور حماقت کے سوا کچھ نہین۔ ۔
فقہاء اور محققین اور راسخین فی العلم کے نزدیک مشابہت کا مسئلہ ان امور سے تعلق رکھتا ہے جو صرف اور صرف کفار سے مخصوص ہوں۔ ۔۔ باقی وہ امور جو کفار اور مسلمین دونوں میں پائے جاتے ہوں وہاں یہ بات اپلائی نہیں ہوتی۔ ۔ اب یہ ہیلو کہنا صرف دشمنان اسلام سے ہی مخصوص نہیں ہے بلکہ لاکھوں کروڑوں مسلمان اس لفظ کا استعمال کرتے ہیں، چنانچہ اس پر یہ حدیث فٹ کرنا غلطی ہوگی۔۔ ۔ ۔
 

عبدل

محفلین
اب اگر مسلمانوں نے اکثریت سے انگریزوں کے شعار کو اپنا لیا ھو تو کیا غلط مسلہ بھی ٹھیک ھو جائے گا- مثلاً اگر مسلمان اکثریت سے دیوالی کے موقع پر ماتھے پر تلک لگائیں تو کیا یہ کام ٹھیک ھو جائے گا -مسلمانوں کی اقلیت یا اکثریت نہیں دیکھی جائے گی دیکھا یہ جائے گا کہ جس چیز پر مسلمان چل رھے ھیں یہ چیز آئی کہاں سے ھے-اگر کفار کی طرف سے آئی ھے تو حرام ھو گی - جیسے سالگرہ منانا ھے سو میں سے 90 فیصد مسلمان سالگرہ مناتے ھیں -تو کیا مسلمانوں کی سالگرہ منانے سے مسلہ ٹھیک ھو جائے ھو گا -حالانکہ کسی مکتبہ فکر کے عالم سے پوچھ لیں کہ سالگرہ منانا جایز ھے یا نہیں تو آپ کو یہی جواب ملے گا حرام ھے- اللہ ھمیں سمجھ کی توفیق دے-
 
ایک سوفٹ ریمائنڈر:

گفتگو جاری رکھی جا سکتی ہے پر زمرے کا خیال اور اردو محفل کے ضوابط کا پاس رکھا جانا چاہئیے۔ ایسا اس لئے کہہ رہا ہوں کہ اکثر ایسی باتیں گالم گلوچ اور ایک دوسرے پر طنز و تشنیع پر ختم ہوتی ہیں۔ :)
 

عثمان

محفلین
اب اگر مسلمانوں نے اکثریت سے انگریزوں کے شعار کو اپنا لیا ھو تو کیا غلط مسلہ بھی ٹھیک ھو جائے گا- مثلاً اگر مسلمان اکثریت سے دیوالی کے موقع پر ماتھے پر تلک لگائیں تو کیا یہ کام ٹھیک ھو جائے گا -مسلمانوں کی اقلیت یا اکثریت نہیں دیکھی جائے گی دیکھا یہ جائے گا کہ جس چیز پر مسلمان چل رھے ھیں یہ چیز آئی کہاں سے ھے-اگر کفار کی طرف سے آئی ھے تو حرام ھو گی - جیسے سالگرہ منانا ھے سو میں سے 90 فیصد مسلمان سالگرہ مناتے ھیں -تو کیا مسلمانوں کی سالگرہ منانے سے مسلہ ٹھیک ھو جائے ھو گا -حالانکہ کسی مکتبہ فکر کے عالم سے پوچھ لیں کہ سالگرہ منانا جایز ھے یا نہیں تو آپ کو یہی جواب ملے گا حرام ھے- اللہ ھمیں سمجھ کی توفیق دے-

یار عبدل صاحب۔۔۔
خدا کے واسطے ہم سب پر ایک احسان کریں۔ یہ انٹرنیٹ اور کمپیوٹر وغیرہ کافروں کی بڑی کافرانہ ایجادات ہیں۔ ان کو دفع کریں اور ان کے استعمال سے پرہیز کریں۔ امید ہے آپ دین پر عمل کرتے ہوئے اردو محفل میں دوبارہ نظر نہیں آئیں گے۔ شکریہ۔
 

عبدل

محفلین
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کے ھاتھوں کے بنے ھوئے کپڑے پہنے تھے -اس سے ثابت ھوتا ھے کہ کفار کے ھاتھوں کی بنی چیز استعمال کر سکتے ھیں- لیکن تہذیب اور مسلہ ھے مثلاً جب اذان کا مسلہ آیا تو صحابہ نے کہا کہ اذان کے لیے بگل بجا لیا کریں تو آپ نے کہا کہ یھود بجاتے ھیں اس لیے منع کر دیا -بات سمجیے آپ نے یہ نہیں کہا کہ بگل یہھود کا بنا ھے بلکہ آپ نے یہ کہا کہ بگل یھود بجاتے ھیں -یعنی ان کے عمل کی تنکیر کی نہ کہ بگل بنانے پر- اللہ سمجھ کی توفیق دے
 

عثمان

محفلین
میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ انٹرنیٹ اور کمپیوٹر استعمال کرنے والوں میں کافروں کی اکثریت ہے۔ اور وہ اس سے بڑے بڑے کافرانہ کام لے رہے ہیں۔ اپنے دین اور پیارے نبی کا پاس کریں۔ اور ان کے استعمال سے گریز کریں۔
 
گفتگو موضوع سے ہٹ رہی ہے اور موضوع از خود بے بنیاد ہونے کے باعث قابل بحث نہیں۔ اگلا قدم اس موضوع کو مقفل کرنے کا ہو سکتا ہے۔
 

عثمان

محفلین
موضوع قابل گفتگو ہے ہی نہیں۔ سوائے اس کے کہ کچھ لوگ بحث برائے بحث کے شوق میں بال کی کھال اتارنے کی کوشش کریں۔
موضوع مقفل کرنا ہی بہتر ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top