اکمل زیدی
محفلین
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے اقوال
امام حسن (ع) نے فرمایا:
اپنے بھائی اور دوست کی مدد کرنا میرے نزدیک ایک ماہ کے اعتکاف سے بہتر ہے۔
كلمة الإمام الحسن عليه السلام ، ص 139۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
نیک کام وہ ہے جس سے پہلے سستی اور تساہلی سے کام نہ لیا جائے اور اس کے بعد کوئی منت نہ رکھی جائے۔(پھر فرمایااور سوال کرنے سے پہلے بخشش کرنا بزرگی کی علامت ہے۔
بحار الانوار، ج 75، ص 112، ب 19، ح 7۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) جب بھی نماز ادا کرنے کا ارادہ کرتے تو اپنے بہترین لباس کو زیب تن کرتے۔ کسی نے آپ سے اس کا سبب دریافت کیا تو فرمایا: خدا جمیل ہے اور حسن و جمال کو پسند کرتا ہے اس لیے اگر میں نماز کے وقت میں بہترین لباس پہنتا ہوں تو اپنے رب کے لیے پہنتا ہوں۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ۔ اے بنی آدم! ہر عبادت کے وقت اپنی زینت (لباس) کے ساتھ رہو۔
تفسير صافى، ملا محسن فيض كاشانى، ج 2، ص 189۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
تین چیزیں انسان کو ہلاک کردیتی ہیں: تکبّر، حرص اور حسد۔ تکبّر اور خودبینی انسان کے دین کو تباہ کردیتا ہے اور اسی کی وجہ سے ابلیس کو ملوون قرار دیا گیا۔ حرص اور لالچ انسان کے نفس کی دشمن ہے اور اسی کی وجہ سے آدم جنت سے نکالے گئے۔ حسد تمام بدبختیوں کا رہبر ہے اور اسی کی وجہ سے قابیل نے ہابیل کا قتل کیا تھا۔
الروائع المختارة، سيد مصطفى موسوى، ص116۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
انسان جب تک وعدہ نہیں کرتا آزاد ہے مگر جب اس نے وعدہ کرلیا تو وعدہ وفا ہونے تک اس پر ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے۔
بحارالانوار، ج 78، ص 113۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
ہمارے اور دوسروں کے تجربات یہ بتاتے ہیں کہ صبر سے زیادہ کوئی چیز مفید نہیں ہے اور صبر کو کھونے سے زیادہ کوئی چیز نقصان دہ نہیں ہے اسی صبر کی وجہ سے تمام امور کا علاج ہوتا ہے۔
شرح نهج البلاغه، ج1، ص 320۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
اپنی دنیا کے لیے ایسے کام کرو جیسے تمہیں ہمیشہ رہنا ہے اور آخرت کے لیے ایسے کوشش کرو جیسے کل ہی تمہیں مرجانا ہے۔
كلمه الإمام الحسن (علیه السلام) ص 37، بحارالأنوار: ج 44، ص 138، ح 6۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن (ع) نے فرمایا:
اپنے بھائی اور دوست کی مدد کرنا میرے نزدیک ایک ماہ کے اعتکاف سے بہتر ہے۔
كلمة الإمام الحسن عليه السلام ، ص 139۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
نیک کام وہ ہے جس سے پہلے سستی اور تساہلی سے کام نہ لیا جائے اور اس کے بعد کوئی منت نہ رکھی جائے۔(پھر فرمایااور سوال کرنے سے پہلے بخشش کرنا بزرگی کی علامت ہے۔
بحار الانوار، ج 75، ص 112، ب 19، ح 7۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) جب بھی نماز ادا کرنے کا ارادہ کرتے تو اپنے بہترین لباس کو زیب تن کرتے۔ کسی نے آپ سے اس کا سبب دریافت کیا تو فرمایا: خدا جمیل ہے اور حسن و جمال کو پسند کرتا ہے اس لیے اگر میں نماز کے وقت میں بہترین لباس پہنتا ہوں تو اپنے رب کے لیے پہنتا ہوں۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ۔ اے بنی آدم! ہر عبادت کے وقت اپنی زینت (لباس) کے ساتھ رہو۔
تفسير صافى، ملا محسن فيض كاشانى، ج 2، ص 189۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
تین چیزیں انسان کو ہلاک کردیتی ہیں: تکبّر، حرص اور حسد۔ تکبّر اور خودبینی انسان کے دین کو تباہ کردیتا ہے اور اسی کی وجہ سے ابلیس کو ملوون قرار دیا گیا۔ حرص اور لالچ انسان کے نفس کی دشمن ہے اور اسی کی وجہ سے آدم جنت سے نکالے گئے۔ حسد تمام بدبختیوں کا رہبر ہے اور اسی کی وجہ سے قابیل نے ہابیل کا قتل کیا تھا۔
الروائع المختارة، سيد مصطفى موسوى، ص116۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
انسان جب تک وعدہ نہیں کرتا آزاد ہے مگر جب اس نے وعدہ کرلیا تو وعدہ وفا ہونے تک اس پر ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے۔
بحارالانوار، ج 78، ص 113۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
ہمارے اور دوسروں کے تجربات یہ بتاتے ہیں کہ صبر سے زیادہ کوئی چیز مفید نہیں ہے اور صبر کو کھونے سے زیادہ کوئی چیز نقصان دہ نہیں ہے اسی صبر کی وجہ سے تمام امور کا علاج ہوتا ہے۔
شرح نهج البلاغه، ج1، ص 320۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام حسن مجتبیٰ (ع) نے فرمایا:
اپنی دنیا کے لیے ایسے کام کرو جیسے تمہیں ہمیشہ رہنا ہے اور آخرت کے لیے ایسے کوشش کرو جیسے کل ہی تمہیں مرجانا ہے۔
كلمه الإمام الحسن (علیه السلام) ص 37، بحارالأنوار: ج 44، ص 138، ح 6۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخری تدوین: