مبارکباد امام حسن علیہ السلام کی ولادت باسعادت مبارک ہو

فاخر رضا

محفلین
امام حسن علیہ السلام جناب سیدہ کے سبط اکبر اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے نواسے تھے۔ رسول اللہ کی ان سے محبت فطری تھی۔ ساتھ ہی ساتھ ان کے ذہانت، باریک بینی اور عقلمندی نے سب کو ان کا گرویدہ بنا لیا تھا۔ یہی وہ فرزند ہیں جو سورہ کوثر کا مصداق تھے اور مشرکوں کے ایذا پہنچانے والے جملوں کا جواب
آپ سب کو امام حسن علیہ السلام کی ولادت باسعادت مبارک ہو
 

فاخر رضا

محفلین
یہاں امام کے چند اقوال پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں۔ امید ہے یہ جملے ہمارے لیے مشعل راہ قرار پاءیں گے
 

فاخر رضا

محفلین
تعلیم و تعلم کی فضیلت
اپنا علم لوگوں کو سکھاؤ اور دوسروں کے علم سے فائدہ حاصل کرو تاکہ تمہارا علم مستحکم و مضبوط ہو اور جس کا علم نہ ہو، وہ سیکھ لے۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱،ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔

بچوں کو علم سکھانے کی اہمیت
بے شک تم اس خاندان کے بچے ہو ، اور بہت جلد ایک دوسرے خاندان کے بزرگ بن جاؤ گے، علم سیکھو۔ تم میں سے جو مطالب کو حفظ کرنے پر طاقت نہیں رکھتا۔ وہ لکھ کر اپنے گھر رکھ لے۔(بحار،ج۲۲، ص۱۱۰)۔

مشورہ
کسی گروہ نے بھی مشورہ نہیں کیا مگر یہ کہ اُس مشورہ کی وجہ سے اپنے ہدایت کے راستے کی رہنمائی حاصل کرلی۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۳۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۵)۔

حصولِ علم کے مرکز
فکر کرنے کے متعلق میں تعجب کرتا ہوں ایسے شخص سے جو اپنی کھانے کی چیزوں کے متعلق تو فکر کرتا ہے لیکن جن علوم کو وہ سیکھتا ہے، اُن میں فکر نہیں کرتا تاکہ اپنے پیٹ کو تکلیف دینے والی غذاؤں سے بچا سکے، اور اپنے سینہ کو ہلاک کرنے والی چیزوں سے دور رکھ سکے۔(سفینة البحار، ج۱، ص۸۴)۔

فکر کرنے کی فضیلت
تم پر فکر کرنا واجب ہے کیونکہ فکر عقلمند انسان کے دل کی زندگی ہے اور دانائی و حکمت کے دروازوں کی چابی ہے۔(۱۔اعلام الدین، ص۲۹۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۵)۔

نیک و صالح بھائی
وہ میری نگاہ میں لوگوں سے بلند تر تھا۔ اُس کی آنکھوں میں دنیا بے وقعت تھی۔ وہ جہالت اور بے علمی کی اطاعت کرنے سے باہر تھا۔ کسی چیز کی طرف ہاتھ نہ بڑھاتا تھا مگر یہ کہ اُس کو اعتماد ہوتا تھا کہ اس میں عظیم فائدہ ہے۔ روزمرہ زندگی کے واقعات و حادثات کی شکایت نہ کرتا تھا۔ نہ غصے میں آتا تھا اور نہ ہی پریشان ہوتا تھا۔ زیادہ تر چپ رہتا تھا اور جب کبھی زبان کھولتا تو بولنے والوں پر غالب آجاتا تھا۔
ایک کمزور اور ضعیف انسان خیال کیا جاتا تھا لیکن جب کوشش اور کام کا وقت آتا تو ایک دہاڑتے ہوئے شیر کی طرح پھرتا تھا، اور جب کبھی صاحبانِ علم کے مجمع میں ہوتا توزیادہ تر گفتگو سننے کی لالچ ہوتی، کلام اور گفتگو کا مغلوب ہوجاتا لیکن خاموشی کا مغلوب نہ ہوتا تھا۔
جو کرتا نہیں تھا ، وہ کہتا نہیں تھا اور جو کہتا تھا ، وہ کرتا تھا۔اگر دو چیزیں اُس کے سامنے ہوتیں اور وہ نہ جانتا کہ ان دو میں سے کون سی چیزمیں خدا کی مرضی ہے تو جو چیز اپنے نفس کی خواہش کے قریب پاتا، اُسے ترک کردیتا تھا۔ ایسے کام میں جس میں معذرت کرنا ضروری ہوتا، کسی کو ملامت نہ کرتا اور بُرا بھلا نہ کہتا۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔ ۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۴)۔

قیامت کے دن کیلئے سامان مہیا کرنے کے متعلق
اے آدم کے بیٹے! جب سے تو اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے، اُس وقت سے تیری عمر ختم ہورہی ہے۔جو کچھ تیرے ہاتھ میں ہے، اُسے آخرت کیلئے بچا کر رکھ۔ مومن آخرت کیلئے بچاتا ہے اور کافردنیا ہی میں فائدہ حاصل کرلیتا ہے۔(۱۔اعلام الدین، ص۲۹۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۶)۔

بعض نصیحتوں کے متعلق
خدا نے کسی شخص پر سوال کرنے کا دروازہ نہیں کھولا مگر یہ کہ جواب دینے کا دروازہ اُس کیلئے ذخیرہ کرلیا گیا، اور بندے نے عمل کرنے کا دروازہ نہیں کھولا مگر یہ کہ قبول کرنے کا دروازہ اُس کیلئے جمع کرلیا گیا، اور شکر کرنے کا دروازہ بندے پر نہیں کھولاگیا مگر یہ کہ نعمت کی زیادتی اُس کیلئے ذخیرہ کرلی جاتی ہے۔(بحار، ج۷۸، ص۱۱۳)۔

بہترین آنکھوں، کان اور دل
تیز ترین آنکھیں وہ ہیں جو نیکی اور اچھائی میں کھلی ہوں۔ زیادہ سننے والا کان وہ ہے جو نصیحت سنے اور اس سے فائدہ حاصل کرے۔ محفوظ ترین اور سالم ترین دل وہ ہیں جو شبہ سے پاک ہوں۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۵۔۲۔بحار،ج۷۸، ص۱۰۹)۔

لوگوں کے ساتھ میل جول کے بارے میں
لوگوں کے ساتھ اس طرح زندگی گزارو اور میل جول رکھو جس طرح تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ میل جول رکھیں۔(۱۔نزہة الناظر، ص۷۹۔۲۔بحار،ج۷۸، ص۱۱۶)۔

بھائی چارہ
بھائی چارہ یہ ہے کہ مشکل اور آسانی میں وفا کی جائے۔(بحار، ج۷۸، ص۱۰۳،۱۱۴)۔

واجبات کی اہمیت
جو نوافل واجبات کو نقصان پہنچائیں تو نوافل کو ترک کردو۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۹)۔

اُس کے متعلق جو دربارِ خداوندی میں کھڑا ہوتا ہے
جو شخص دربارِ خداوندی میں کھڑا ہوتا ہے، اُسے چاہئے کہ اُس کا چہرہ زرد ہو اور جسم کے اعضاء کانپ رہے ہوں۔(۱۔مناقب آل ابی طالب ، ج۳، ص۸۰۲۔بحار،ج۴۳، ص۲۳۹)۔

خدا کی نعمتوں کی فضیلت میں
جب تک خدا کی نعمتیں موجود ہوتی ہیں، پہچانی نہیں جاتیں اور جب یہ نعمتیں منہ موڑ لیتی ہیں تو تب معلوم ہوتی ہیں۔(۱۔اعلام الدین، ص۲۹۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۵)۔

طلبِ رزق میں اختصار کے متعلق
رزق کے طلب کرنے میں زیادہ کوشش کرنیو الے کی طرح کوشش نہ کر اور خدا کی قضاء و قدر پر کمزورانسان کی طرح بھروسہ و اعتماد نہ کر۔ رزق کے پیچھے جانا خدا کی سنت اور رزق کے طلب کرنے میں اختصار کرنا پاکدامنی ہے۔ پاکدامنی رزق کیلئے رکاوٹ نہیں ہے۔ طمع و لالچ کو قریب کرنے والی نہیں ہے۔ رزق تقسیم ہوچکا ہے اور لالچی ہونا گناہ کا سبب ہے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۳۔۲۔بحار، ج۷۸،ص۱۰۶)۔

فرصت کی اہمیت
فرصت بہت جلد ہاتھوں سے نکل جاتی ہے اور آہستہ آہستہ واپس لوٹتی ہے۔(۱۔عددالقویہ،ص۳۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۳)۔

ہنسنے کی مذمت
ہنسنا انسان کے رعب و دبدبہ کو ختم کردیتا ہے۔ جو چپ رہتا ہے، وہ سب سے زیادہ رعبدار ہوتا ہے۔(۱۔عددالقویہ،ص۳۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۲۳)۔

قریب اور دورکے انسان
نزدیک وہ شخص ہے جس کو دوستی قریب کرے، اگرچہ رشتہ داری دور کی ہو اور دور وہ شخص ہوتا ہے جس کو دوستی دور کرے، اگرچہ رشتہ داری نزدیک کی رکھتا ہو۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۶)۔

اُس اچھائی کے متعلق جس میں برائی نہ ہو
ایسی اچھائی اور نیکی جس میں شر اور برائی نہ ہو، نعمت کے ساتھ شکر کرنا اور مشکلات میں صبر کرنا ہے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۶)۔

خدا کی نعمتوں پر شکر کرنے اور اُن کا انکار کرنے کے متعلق
خدا تعالیٰ کی نعمتیں امتحان کا وسیلہ ہیں۔ اگر ان پر شکر کرو تو نعمتیں ہیں اور اگر انکار کرو تو بجائے نعمت کے عذاب ہوں گی۔(۱۔عددالقویہ، ص۳۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۳)

فضیلتِ تقویٰ
جو کوئی بھی اللہ سے ڈرتا ہے اور تقویٰ اختیا رکرتا ہے، خدا تعالیٰ اُس کیلئے فتنوں سے نکلنے کیلئے راستہ کھول دیتا ہے، اور اُس کے کاموں میں اُس کی تائید کرتا ہے۔ ہدایت کا راستہ اُس کیلئے آمادہ رکھتا ہے اور اُس کی حجت اور دلیل کو غالب کرتا ہے۔ اُس کے چہرے کو نورانی اور اُس کی اُمیدوں کو پورا کرتاہے، اور یہ شخص ایسے لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر خدانے اپنی نعمتیں کی ہیں اور وہ نبیوں میں سے ، سچوں میں سے، شہداء میں سے اور نیک لوگوں میں سے ہیں، اور یہ کتنے اچھے ساتھی ہیں۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۳۔۲۔بحارالانوار، ج۷۸،ص۱۱۰)۔

تقویٰ
تقویٰ توبہ کا دروازہ ، حکمت و دانائی کا آغاز اور ہر عمل کی شرافت ہے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۲۔۲۔بحارالانوار، ج۷۸،ص۱۱۰)۔

خدا پر توکل
جو کوئی بھی خدا کے اختیار کئے ہوئے اچھے کام میں توکل کرتا ہے تو وہ کبھی بھی یہ نہیں چاہتا کہ جو حالت خدا نے اُس کیلئے اختیار کی ہے، اُس کے علاوہ کوئی اور حالت پیدا ہوجائے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔۲۔بحارالانوار، ج۷۸،ص۱۰۶)۔

عقل
لوگوں کے ساتھ اچھا میل جول رکھنا عقل کی ابتداء اور بہت اچھی سوچ ہے۔ عقل کے ذریعے سے دنیا اور آخرت ہاتھ میں آتی ہے۔ جو کوئی بھی عقل سے محروم ہوا تو وہ دونوں جہانوں سے محروم ہوا۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔

جوانمردی
جوانمردی یہ ہے کہ دین کی حفاظت کرنا ، اپنے آپ کو باوقار بنانا، مہربان ہونا، کام اچھے طریقے سے انجام دینا اور حقوق ادا کرنا۔(۱۔نزہۃ الناظر، ص۷۹۔۲۔مقصد الراغب، ص۱۲۸)۔

جوانمردی کے معنی
جوانمردی انسان کا اپنے دین میں طمع رکھنا، اپنے مال کی اصلاح کرنا(حرام سے پرہیز، حلال کمانا، خمس دینا) اور حقوق ادا کرنے کیلئے قیام کرنا ہے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۵۔۲۔بحار، ج۷۸،ص۱۰۹)۔

خاموشی اختیار کرنے کے متعلق
خاموش رہنا اُن چیزوں کے لئے لباس ہے جو معلوم نہ ہوں۔ عزت و آبرو کی زینت ہے۔ جو شخص خاموش رہتا ہے، آرام پاتا ہے ، اور اُس کے ساتھ بیٹھنے والا اُس سے محفوظ ہے۔(کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔

قضائے الٰہی کے ساتھ راضی ہونا
وہ مومن کیسا مومن ہے جو اس حال میں ہے کہ خدا کی تقسیم سے ناراض ہے، اور خدا کے مقام و مرتبہ کو پست شمار کرتا ہے، حالانکہ خدا ہی اُس پر حکم کرنے والا ہے، اور میں ایسے شخص کی ضمانت دیتا ہوں جو اپنے دل میں خدا کی مرضی کے علاوہ اور کچھ نہیں رکھتا، اور خدا ایسے شخص کی دعا قبول کرتا ہے۔(۱۔کافی، ج۲،ص۶۲۔۲۔بحار، ج۳۴،ص۳۵۱)۔

ادب، حیاء اور جوانمردی
جو بے عقل ہے، وہ بے ادب ہے، اور جو ہمت نہیں رکھتا، وہ جوانمردی نہیں رکھتا اور جو بے دین ہے، وہ بے حیا ء ہے۔(کشف الغمہ، ج۱،ص۵۷۲،۲۔بحار، ج۷۸،ص۱۱۱)۔

پاکدامنی اور قناعت
اے آدم کے بیٹے! خدا کی حرام کی ہوئی چیزوں سے بچوتاکہ عبادت گزار بن سکو، اور جو کچھ خدا نے تجھے دیا ہے، اُس سے راضی ہوجا تاکہ بے نیاز ہوجائے۔ اپنے ہمسایوں کے ساتھ نیکی کر اور مسلمان بن جا۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔ ۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۲)۔

معافی قبول کرنے کی فضیلت
کسی کی غلطی پر سزا دینے میں جلدی نہ کرو بلکہ غلطی اور سزا کے درمیان معذرت خواہی کو قرار دو۔(۱۔عددالقوید، ص۳۷۔۲۔نزہة الناظر، ص۷۲)۔

معاف کرنے کے متعلق
جس وقت گناہ گار شخص پر معذرت کرنا سخت مشکل ہوتا ہے ، اُس وقت ایک مہربان اور کریم شخص کا معاف کرنا دیگر مواقع کی نسبت زیادہ اہم ہوتا ہے۔(۱۔اعلام الدین،ص۲۷۹۔۲۔نزہة الناظر، ص۷۸)۔

اچھے اخلاق کی فضیلت
بہترین حسن اچھا اخلاق ہے۔(۱۔خصال، ص۱۷۔۲۔بحار،ج۷۱، ص۳۸۶)۔

غنا اور فقر
بہترین بے نیازی قناعت اور بدترین فقر کسی کے آگے جھکنا ہے۔ (۱۔عددالقویة،ص۳۸۔۲۔ بحار، ج۷۸، ص۱۱۳)۔

حلم و بردباری
حلم و بردباری غصے کو پی جانا اور اپنے نفس پر کنٹرول کا نام ہے۔(بحار،ج۷۸، ص۱۰۲)۔

عطا کرنے کے بارے میں
عطا کرنا اور راہِ خدا میں دینا حقیقتاً وہی ہے جو خوشحالی اور تنگدستی کی حالت میں ہو۔(بحار، ج۷۸، ص۱۱۴)۔

تکبر، لالچ اور حسد کی مذمت
تین چیزوں میں لوگوں کی ہلاکت ہے: تکبر و حرص و لالچ۔ تکبر دین کو تباہ کرنے والا ہے اور اسی تکبر کی وجہ سے ابلیس ملعون ٹھہرا۔ لالچ انسان کی دشمن ہے ، اسی وجہ سے آدم جنت سے نکلا اور حسد برائی کا رہنما ہے اور اسی وجہ سے قابیل نے ہابیل کو قتل کیا۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸،ص۱۱۱)۔

بخل و کنجوسی
بخل یہ ہے کہ جو انسان نے خرچ کیا ہے، اُسے ضائع سمجھے اور جو ذخیرہ کیا ہے، اُسے عزت و شرف جانے۔(۱۔عدد القویہ، ص۳۷۔۲۔بحار، ج۷۴، ص۴۱۷، ج۷۸، ص۱۱۳)۔

حسد کی مذمت
حسد کرنے والے شخص کے علاوہ کسی ظالم کو مظلوم کے ساتھ زیادہ شباہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔

لالچ و طمع کی مذمت
دنیا کی ایسی چیز کہ جس کے حصول کا تو طلبگار تھا، لیکن حاصل نہ کرسکا، اُسے ایسے سمجھ جیسے تو نے اُس کے متعلق کبھی سوچا بھی نہ تھا۔
(۱۔کشف الغمہ،ج۱،ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔

امام حسن(علیہ السلام)
 

الف نظامی

لائبریرین
دنیائے آشتی کی پھبن، مجتبیٰ حَسنؑ
لختِ جگر نبیؐ کا تو پیارا علیؑ کا ہے
(سید نصیر الدین نصیر)
-
رہے خلیفہِ پنجم وہ چھ مہینے تک
علیؑ کے بعد حسن کو مِلی یہ "جائے حسن"
(سید نصیر الدین نصیر)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ لِحَسَنٍ: «اللهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ (صحیح مسلم 6256)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق فرمایا:"اے اللہ! میں اس سے محبت کرتاہوں،تو(بھی) اس سے محبت فرما اور جو اس سے محبت کرے،تو اس سے (بھی) محبت فرما۔"
 

سیما علی

لائبریرین
bA8S2O3.jpg

نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کا یوم ولادت بہت بہت مبارک
 

سیما علی

لائبریرین
امام حسن علیہ السلام سراپا حق و صداقت تھے
امام حسن علیہ السلام نے اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ ظاہری جاہ و منصب سے تو دستبردار ی اختیار کی جا سکتی ہے لیکن راہ حق سے ایک لحظے کے لیے بھی پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔۔۔۔۔۔۔
زیارت عاشورہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا لقب ناصح اور امین بھی تھا۔

پیغبر اسلام ، امام حسن مجتبی (ع) سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور بچپن سے ہی نانا رسول خدا اور والد امیر المؤمنین علی (ع) اور والدہ سیدۃ النساء العالمین فاطمہ زہرا (س) کے ملکوتی آغوش میں پروان چڑھے اور ایک انسان کامل اور امام عادل کی صورت میں معاشرے کے سامنے آئے۔

پیغمبر اسلام نے ایک حدیث کے ذریعے اپنے نور چشم حسن مجتبی (ع) کی فضیلت یوں بیان فرمائی ہے کہ:

البتہ حسن میرا فرزند اور بیٹا ہے، وہ میرا نور چشم ہے، میرے دل کا سرور اور میرا ثمرہ ہے، وہ بہشت کے جوانوں کا سردار ہے اور امت پر خدا کی حجت ہے۔ اس کا حکم میرا حکم ہے، اسکی بات میری بات ہے، جس نے اسکی پیروی کی، اس نے میری پیروی کی ہے، جس نے اس کی مخالفت کی، اس نے میری مخالفت کی ہے۔

منتہي الآمال، ج1، ص 220

كشف الغمہ، ج2، ص 87

البدايہ و النہايہ، ج8، ص 37

ایک دوسری حدیث ہے کہ:

میں جب اس کی طرف دیکھتا ہوں تو، میرے بعد اسے کیسے کمزور کریں گے، اس یاد میں کھو جاتا ہوں، جبکہ یہ اسی حالت میں اپنی ذمہ داری نبھاتا رہے گا، جب تک کہ اسے ستم و دشمنی سے زہر دے کر شہید کیا جائے گا۔ اس وقت آسمان کے ملائکہ اس پر عزاداری کریں گے۔ اسی طرح زمین کی ہر چیز از جملہ آسمان کے پرندے، دریاؤں اور سمندروں کی مچھلیاں بھی اس پر عزادری کریں گی۔

بحار الانوار،
رسول خدا تﷺ فرماتے ھے: پروردگارا ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس کو دوست رکھ ۔ اس کے علاوہ آپ نے یہ بھی فرمایا تھا: حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔

ایک دن امام حسن (ع) اپنے نانا کی پشت پر سوار تھے کہ ایک شخص نے کہا: واہ کیا خوب سواری ہے!

پیغمبر اکرم نے فرمایا: بلکہ کیا خوب سوار ہے!

اسد الغابة، ج 3 ص 15 بحوالہ کتاب سنن ترمذی
44، ص 148
 

سیما علی

لائبریرین
چمکتا ہے کہاں افلاک پر مہرِ مبیں ایسا
کہاں ہوگا ولایت کی انگوٹھی میں‌ نگیں ایسا
خدا محفوظ رکھے چشمِ بَد سے حسن حیدر علیہ السلام کو
بڑی مشکل سے پایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانشیں ایسا

محسن نقوی
 
Top