تبصرہ کتب الکیمسٹ

مجھے نہیں پتا کہ اس موضوع میں کسی اور نے یہ کتاب شیئرڈ کی ہے ۔ اور اس لمبے موضوع میں ڈھونڈنا بھی کافی مشکل ہے۔ بحرحال چونکہ کتاب زیرِ مطالعہ ہے اس لئے حاضر ہے۔

جی میں بات کر رہا ہوں کتاب Alchemist جو کہ برازیلی مصنف پاؤلو کوئیلہوکی لکھی ہوئی ہے۔​
avatar_500.png
alchemist.jpg
پاؤلو کوئیلہوکے لکھے ہوئے ناول الکیمسٹ نے مقبولیت کے غیر معمولی ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ وکی پیڈیا کے مطابق ستمبر 2012 تک اس کتاب کا دنیا کی 56 زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ آپ کی زندگی میں ہی اس کتاب کے اتنے زیادہ تراجم ہونے کی وجہ سے آپ کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ جب اس کتاب کو دنیا کی ہر زبان میں ترجمہ کیا جا رہا ہے تو اردو زبان کے شیدائی بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ یہ کتاب اردو میں بھی ترجمہ کی جا چکی ہے ۔”کیمیا گری” کے نام سے عمر الغزالی نے اس کا ترجمہ کیا ہے اور یہ ترجمہ سینٹر فار ہیومن ایکسی لینس کی پیش کش ہے۔

images
عمر الغزالی​
ناول کی تفصیل میں جانے سے پہلے کچھ گزارشات اس ترجمے کے بارے میں ہیں۔ ترجمے کے آغاز سے پہلے اس کتاب کے بارے میں کچھ مشہور مصنفین کی رائے پیش کی گئی ہے۔ اس کے بعد مترجم کی طرف سے حرف آغاز ہے اور پھر کتاب کا تعارف دیا گیا ہے جو تیرہ صفحات پہ مشتمل ہے۔ تمام آراء اور تعارف مل کے کتاب کے بارے میں قاری کی سوچ متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان تمام آراء میں کتاب کے بارے میں بہت اچھے انداز میں اظہار کیا گیا ہے۔ خاص طور پہ تفصیلی تعارف کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید یہ کتاب اسلامی تعلیمات کے پرچار کے طور پہ لکھی گئی ہے۔ اس سوچ کی موجودگی میں قاری اس کتاب کو غیر جانبداری کے ساتھ اور ایک ناول کے طور پہ نہیں پڑھ سکتا۔ لہٰذا اگر اس کتاب کو پڑھنے کا ارادہ ہے تو ہماری رائے میں تعارف کو ناول ختم کرنے کے بعد پڑھا جائے ورنہ قاری تمام ناول میں کہانی اور مذہب کی مماثلت ہی ڈھونڈتا رہ جائے گا۔
الکیمسٹ، ایک لڑکے، سان تیاگو کی کہانی ہے۔ سان تیاگو آزاد زندگی گزارنے کا خواہش مند تھا۔ اپنے باپ کے برعکس وہ پوری دنیا کی سیر کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے پاس اس کے لئے وسائل نہیں تھے۔ ایک دن اس کا باپ اسے تین سونے کے سکے دیتا ہے اور اسے مشورہ دیتا ہے کہ تم چرواہا بن جاؤ، کیونکہ صرف وہ ہی ہیں جو کسی ایک جگہ محدود نہیں رہتے اور دنیا گھومتے رہتے ہیں۔ سان تیاگو ان تین سکوں سے بھیڑیں خریدتا ہے اور یوں چرواہا بن جاتا ہے۔ ایک رات وہ ایک خواب دیکھتا ہے جس میں اسے اہرام مصر کے پاس ایک خزانے کی موجودگی کا بتایا جاتا ہے لیکن خزانے کی اصل جگہ دیکھنے سے پہلے ہی اس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اپنے خواب کی تعبیر جاننے کے لئے وہ ایک خانہ بدوش عورت کے پاس جاتا ہے جو اسے خزانے کی تلاش کے لئے اہرام مصر جانے کا مشورہ دیتی ہے۔ اسی دوران اسے ایک پراسرار بوڑھا آدمی ملتا ہے جو خود کو ایک دور دراز علاقے کا بادشاہ بتاتا ہے۔ وہ بوڑھام سان تیاگو کو بتاتا ہے کہ وہ ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنی منزل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بہرحال وہ لڑکا اپنے سفر کا آغاز کرتا ہے اور اس سفر کے دوران اس کے ساتھ کیا کچھ پیش آتا ہے یہ ناول اسی بارے میں ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھا تعارف دیا ہے آپ نے کتاب کا۔

ظاہر ہے ابھی یہ اردو میں آن لائن تو نہیں ملے گی۔

ہو سکے تو مزید بھی لکھیں۔
 

عبدالحسیب

محفلین
پاؤلو کوئیلہو کی بہترین تصنیف۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس کتاب کو انگریزی میں ہی پڑھا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
 
کتاب کے بارے میں معلومات دینے کاشکریہ جناب عبیداللہ ہنگورا صاحب۔ کافی عرصے کے بعد کسی نے اپنی زیر مطالعہ کتاب کے بارےمیں اتنا تفصیلی تعارف دینے کی زحمت کی ہے۔ جزاک اللہ!
اب بتائیں، آیا آپ کے علم کے مطابق یہ کتاب آن لائن دستیاب ہے؟ (ویسے امکان کم ہے) اوراگر نہیں تو اس کے اردو ترجمے کا ناشر کون ہے؟ اگر مکمل تفصیلات مل سکیں تو اس کے حصول کےسلسلے میں کوئی تگ و دو کی جائے۔
پیشگی شکریہ۔

مصنف کی کافی تالیفات کے تراجم موجود و متداول ہیں..........لاہور سے عام دستیاب ہیں...........
لیکن اصل متن انتہائی آسان انگریزی میں ہے..........اور جو لطف اس کا ہے ، وہ ترجمہ کا ہرگز نہیں..........
لاہور میں ایک بزرگ ہیں سلیم الرحمان صاحب.........شاید انگریزی ادبیات کے حوالے لاہور میں خود ایک حوالہ ہیں..........اُن کاکہنا تھا کہ ترجمے کا رخ انتہائی مجبوری کے عالم میں کرنا چاہیے......اور paulo coelhoکے تو اصل متون ہی سادہ، شستہ ، سلیس اور رواں ہوتے ہیں.........paper back editionتو انتہائی سستے میسر ہیں............
ان کا ایک ناول مجھے بہت پسند ہے........."The devil and miss prym" اور اسی سیریز کا دوسرا "by the river piedra , i sat and wept"

چونکہ مدیران نے میری تحریر کا موضوع ہی علیحدہ کرلیا۔ اس لئے آپ کے تبصروں کے جواب میں عرض کہ Alchemist کا ترجمہ: کیمیا گری کے نام سے محترم عمر الغزالی نے کیا جس کے صفحات: 145 ہیں جبکہ قیمت 260 روپے ہے۔ کتاب کا پبلشر: سینٹر فار ہیومن ایکسی لینس، لاہور ہے۔

kemya+gari.jpg

کیمیا گری کتاب کے متعلق نقطہ نظر سے اقتباس:۔

اس کتاب کے عنوان سے لگتا ہے جیسے یہ کوئی مہماتی قسم کا ناول ہوگا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اس میں یہ دونوں خوبیاں ہیں مگر اس کے باوجود یہ اپنی طرز کی ایک بہت مختلف ، شاندار اور غیر معمولی کتاب ہے۔ یہ دنیا کی چالیس سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہوکر کروڑوں کی تعداد میں فروخت ہوچکی ہے۔ مصنف نے انسانی زندگی کے چند بہت ہی اہم امور سے متعلق پائی جانے والی کم علمی بلکہ غلط فہمی کا ازالہ کرنے کی کوشش کی ہےاور وہ اس کوشش میں کس حد تک کامیاب بھی رہا ہے ۔ ان امور سے متعلق مصنف کا نقطہ نظر کم وپیش وہی ہے جو اسلام کا ہے، حقیقت میں یہ بہت حد تک اسلام کے فلسفہ حیات سے ہی اخذ شدہ ہے۔ ہم بالعموم اپنے بارے میں احساس کمتری کا شکار ہیں۔ مغرب کی صنعتی ترقی کی چکا چوند چاندنی ہماری نظر اپنے اسلاف کے کارناموں تک بھی نہیں جانے دیتی، یہ ایک حقیقت بن چکی ہے کہ ہمارے ہاں تیار ہونے والی اشیا جب بین الاقوامی لیبل کے ساتھ واپس ہمارے ہاں فروخت ہوتی ہیں تو ہمارے اعتماد پر پوری اترتی ہیں۔ اسی طرح ہمارے اپنے نظریات جب مغربی لبادہ اوڑھ کر ہمارے پاس آتے ہیں تو وہ ہمارے لیے معتبر اور قابل عمل بن جاتے ہیں۔ اس کتاب کو پڑھ کر اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ :

  1. مغرب کی کامیابی کے پیچھے وہ نظریات اور اصول ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آج سے چودہ سو سال قبل لائے تھے۔
  2. کیا اس دنیا میں کامیاب زندگی کے لیے اس نظریہ حیات پر صرف ایمان لانا ہی کافی ہے یا ایمان کے بعد عمل بھی بنیادی شرط ہے۔
  3. اسلام کے فلسفہ حیات پر ایمان لائے بغیر اس کے اصولوں پر عمل اس دنیا میں تو کامیابی کی ضمانت ہے، اس کی مثال ہمیں مغرب سے مل سکتی ہے ، جبکہ ان لازوال اصولوں پر محض ایمان جو کہ عمل سے خالی ہو ، ایمان لانے والے کو اس دنیا میں کامیابی کی ضمانت نہیں دیتا۔ اس کی گواہی ہماری بے سکون معاشرتی زندگی دیتی ہے۔
---کاپی رائٹ واضح ہونے تک لنک ہٹا دیا گیا ہے (قیصرانی)---​
 

تلمیذ

لائبریرین
کتاب کے نام کا ہی ترجمہ غلط کیا ہے تو باقی کیسا ہوگا ۔۔۔ :)
متفق ۔ سردست تو میرا بھی یہی خیال ہے کہ 'الکیمسٹ 'کے لحاظ سے ترجمہ 'کیمیا گر' ہونا چاہئے۔ تاہم، کتاب پڑھ کر پتہ چلے گا کہ مترجم نے 'کیمیاگری' نام کیوں رکھا ہے۔
 
Top