الحمدللہ ۔ ۔ ۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر کوئی نعمت نازل فرماتا ہے، اور وہ « اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ » کہتا ہے تو اس نے جو دیا وہ اس چیز سے افضل ہے جو اس نے لیا“۔ (سنن ابن ماجه: 3805)
یعنی اللہ تعالی کے نزدیک اس کا « اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ » کہنا یہ اس نعمت سے افضل ہے جو اللہ تعالی نے اس کو دی، تو گویا بندے نے نعمت لی، اور اس سے افضل شئے اللہ تعالیٰ کی نزدیک اس کی عنایت ہے ورنہ اس کی نعمت کے سامنے ہمیں زبان سے ایک لفظ نکالنے کی کیا حقیقت ہے، اگر ہم لاکھوں برس تک « اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ » کہا کریں تو بھی اس کی نعمتوں کا شکر ادا نہ ہو سکے گا۔
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی نے « اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ كثيراً» ”تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، بہت زیادہ تعریف“ کہا، اس کلمے کو لکھنا فرشتے پر گراں گزرا، اس نے اللہ تعالیٰ سے بات کی، اسے کہا گیا کہ جس طرح میرے بندے نے لفظ « كثيرا» کہا ہے تو اسی طرح لکھ لے“۔ (سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3452)
حضرت رفاعہ بن رافع سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے جب آپ ﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا تو آپ نے « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ » کہا ایک شخص نے جو آپ ﷺ کے پیچھے کھڑا تھا اس نے کہا « اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ » جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہو چکے تو دریافت فرمایا کہ یہ کلمات کس نے کہے تھے؟ اس شخص نے کہا یا رسول ﷺ میں نے کہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا جو اس دعا کو لکھنے کے لئے لپک رہے تھے کہ دیکھیں کون پہلے لکھتا ہے۔ (سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 767)
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ كثيراً
اللہ تعالٰی اپنی رحمت سے ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین