اقبال عظیم اقبال عظیم " گِلہ تو آپ سے ہے اور بے سبب بھی نہیں "

کاشفی

محفلین
غزل
پروفیسراقبال عظیم
گِلہ تو آپ سے ہے اور بے سبب بھی نہیں
مگر اِرادۂ اظہار زیرِ لب بھی نہیں
میں چاہتا ہوں کہ اپنی زباں سے کچھ نہ کہوں
میں صاف گو ہوں، مگر اتنا بے ادب بھی نہیں
جفا کی طرح، مجھے ترکِ دوستی بھی قبول
ملال جب بھی نہ تھا مجھ کو، اور اب بھی نہیں
گزر گیا وہ طلبگاریوں کا دَور بخیر
خدا کا شُکر، کہ اب فرصتِ طلب بھی نہیں
مزاجِ وقت سے تنگ آچکا ہے میرا ضمیر
مِرے اصول بدل جائیں تو عجب بھی نہیں
گئے دنوں کا فسانہ ہے اب ہمارا وجود
وہ مفلسی بھی نہیں ہے، وہ روزوشب بھی نہیں
جواب دوں گا میں، کچھ مجھ سے پوچھ کردیکھو
ابھی میں ہوش میں ہوں ایسا جاں بہ لب بھی نہیں
حسب نسب کی جو پوچھو تو شجرہ پیش کروں
کتاب کوئی نہیں ہے، مِرا لقب بھی نہیں
اقبال عظیم
بہت ہی عمدہ انتخاب ہے طارق صاحب!۔ خوش رہیئے ہمیشہ۔
 

شیزان

لائبریرین
حسّب نسب کی جو پوچھو تو شجرہ پیش کروں
کتاب کوئی نہیں ہے، مِرا لقب بھی نہیں

عمدہ انتخاب شاہ جی
اس شعر کے دوسرے مصرعے میں کتاب کی جگہ خطاب تو نہیں۔۔ براہ کرم دیکھ لیجئے
 
Top