اقبال اور احمدیت

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

نور وجدان

لائبریرین
شاعری سے کسی کا عقیدہ بیان نہیں ہو سکتا، آپ کو حیرت ہو گی ،کہ مرزا غلام احمد ایک شاعر بھی تھا، اس کا کلام اردو، عربی اور فارسی (شاعری) میں موجود ہے۔ باقی تو وحی شریف انگریزی میں بھی کبھی کبھی نازل ہوتی ;) ۔ مرزا کی بیٹی اور باقی کئی احمدیوں نے نعتیں کہیں ہیں۔ مرزا کا کلام درثمین کے نام سے الاسلام ویب سائٹ پر تینوں زبانوں میں مل جائے گا۔ جن میں اقبال سے زیادہ صاف الفاظ میں ختم نبوت کا اقرار کیا گیا ہے۔ مگر ظاہر ہے، ایک جگہ ایک بات، دوسری جگہ؛ دوسری بات لکھی جا سکتی ہے۔ اس لیے اقبال کا عقیدہ ان کی شاعری سے بیان کرنا درست نہيں۔

نعت بیان کرنا اور قران پاک کی شرح بیان کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ دو مختلف باتیں ہیں ۔۔۔۔نعت تو بمثال اچھی ہستی کے ثناء ہیں ۔۔۔قادیانوں کو ان سے انکار نہیں ،،،،،،ختم نبوت سے انکار ہے
 
کیسا کھرا سچ بولا کسی بھی مصلحت سے بے نیاز ۔ اور یہ وزیر خارجہ کی اپنے مسلک و مذہب سے وابستگی کا عکاس ۔
سمجھداروں کے لیئے واقعی بہت گہرا پیغام ہے ۔
بہت دعائیں
پتھر کے بے جان بتوں اور آگ کو پوجنے والے یا گندگی کی ڈھیر ہم جنس پرستی کی حمایت میں ووٹ دینے والے تعلیم یافتہ مغربی معاشرے بھی تو اپنے مذہب عقیدے اور جنسی یا رواجی فکر سے وابستگی کا دلیری یا بے شرمی سے کھلا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن جن کے دل پر قفل ہو ان کی آنکھیں پھر بھی نہیں کھلتیں۔ بحرحال ہر انسان کو یہ مکمل حق حاصل ہے کہ وہ جس عقیدہ یا نظریہ کو چاہے منتخب کرے۔ چاہے وہ عقیدہ کسی ایسے جھوٹے مدعی نبوت مرزا قادیانی کا بناوٹی یا انگریز کاشتہ مذہب ہی کیوں نہ ہو جو اپنی گستاخانہ اور گالی گلوچ والی تحریروں، اپنے مضحکہ خیز کردار، ناقابل فہم دعووں ، مافوق الفطرت انداز فکر اور مسلسل کذب بیانیوں کی بنا پر ایک نارمل انسان کہلوانے کے بھی لائق نہ ہو۔ بحرحال قائد اعظم کے جنازے پر سمجھدار لوگوں کو ظفر اللہ مرزائی کے اس ضدی رویے سے یہ پیغام ضرور مل گیا تھا کہ مرزائیت کا یہ گروہ کم از کم مسلمان ہرگز نہیں ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
پتھر کے بے جان بتوں اور آگ کو پوجنے والے یا گندگی کی ڈھیر ہم جنس پرستی کی حمایت میں ووٹ دینے والے تعلیم یافتہ مغربی معاشرے بھی تو اپنے مذہب عقیدے اور جنسی یا رواجی فکر سے وابستگی کا دلیری یا بے شرمی سے کھلا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن جن کے دل پر قفل ہو ان کی آنکھیں پھر بھی نہیں کھلتیں۔ بحرحال ہر انسان کو یہ مکمل حق حاصل ہے کہ وہ جس عقیدہ یا نظریہ کو چاہے منتخب کرے۔ چاہے وہ عقیدہ کسی ایسے جھوٹے مدعی نبوت مرزا قادیانی کا بناوٹی یا انگریز کاشتہ مذہب ہی کیوں نہ ہو جو اپنی گستاخانہ اور گالی گلوچ والی تحریروں، اپنے مضحکہ خیز کردار، ناقابل فہم دعووں ، مافوق الفطرت انداز فکر اور مسلسل کذب بیانیوں کی بنا پر ایک نارمل انسان کہلوانے کے بھی لائق نہ ہو۔ بحرحال قائد اعظم کے جنازے پر سمجھدار لوگوں کو ظفر اللہ مرزائی کے اس ضدی رویے سے یہ پیغام ضرور مل گیا تھا کہ مرزائیت کا یہ گروہ کم از کم مسلمان ہرگز نہیں ہے۔
میں نے ابھی ایک کوٹ بھی نقل کیا ہے ۔۔۔۔قراداد مقاصد جو اسلام کی آئنی تشریح تھی ، پاکستان میں اس کو بنوانے اور پاس کروانے میں ظفر اللہ صاحب آگے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قائد اعظم کے بارے میں جانے کیا کیا مشہور ہے کبھی جانا ہے ؟ تین جون کا منصوبہ قائدا عظم جانتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔فیروز پور زیرہ اور گرداس پور کی تحصلیں جو کشمیر کی طرف گیٹ وے تھیں اور مسلم اکثریتی ہونے کے باعث انکو“ پاکستان سے ملنا تھا مگر قائد نے کوئی اعتراض نہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ معترضین کو یہ کہ کے چپ کرادیا کہ ہمیں بے شک اک کمزور پاکستان دیا گیا ہے مگر ہمیں ایک ملک کا ٹکرا مل گیا ہے ۔۔۔۔۔قائد اعظم نے اس کو ملک کو علیحدہ بفر زون سے ملانے کے باعث کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ بہت سے حقائق ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ قائد اعظم بذات خود مفاد پرست تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علامہ اقبال تادم کب ان کے ساتھ رہے آپ نے آلہ ٰ باد ے خطبے سے تین یا چار سال بعد انکار کردیا اور سید جمال الدین افغانی کے ساتھ مل کے پان ازم اسلام کی تائید کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں سے ان کے نظریات مولانا ابو آزاد کلام سے ملتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
 
میں نے ابھی ایک کوٹ بھی نقل کیا ہے ۔۔۔۔قراداد مقاصد جو اسلام کی آئنی تشریح تھی ، پاکستان میں اس کو بنوانے اور پاس کروانے میں ظفر اللہ صاحب آگے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قائد اعظم کے بارے میں جانے کیا کیا مشہور ہے کبھی جانا ہے ؟ تین جون کا منصوبہ قائدا عظم جانتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔فیروز پور زیرہ اور گرداس پور کی تحصلیں جو کشمیر کی طرف گیٹ وے تھیں اور مسلم اکثریتی ہونے کے باعث انکو“ پاکستان سے ملنا تھا مگر قائد نے کوئی اعتراض نہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ معترضین کو یہ کہ کے چپ کرادیا کہ ہمیں بے شک اک کمزور پاکستان دیا گیا ہے مگر ہمیں ایک ملک کا ٹکرا مل گیا ہے ۔۔۔۔۔قائد اعظم نے اس کو ملک کو علیحدہ بفر زون سے ملانے کے باعث کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ بہت سے حقائق ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ قائد اعظم بذات خود مفاد پرست تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علامہ اقبال تادم کب ان کے ساتھ رہے آپ نے آلہ ٰ باد ے خطبے سے تین یا چار سال بعد انکار کردیا اور سید جمال الدین افغانی کے ساتھ مل کے پان ازم اسلام کی تائید کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں سے ان کے نظریات مولانا ابو آزاد کلام سے ملتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
میری بہن میں نے ظفر اللہ کے اس کھلے کافرانہ بیان کی بات کی ہے جو اس نے قائد اعظم کا جنازہ پڑھنے سے انکار کرتے ہوئے کہے۔ اس پوسٹ پر میں قائد اعظم کے مسلک یا عقیدے کی بات نہیں کر رہا۔ ویسے بھی مجھے شیعہ سنی وہابی دیوبندی کسی عقیدے سے کوئی بحث نہیں۔ قائد اعظم جو بھی تھے وہ ایک سچے مسلمان ہی تھے، شعیہ سنی وہابی دیوبندی سب کے سب مسلم مسلک ہیں۔ لیکن قادیانی کوئی مسلمان مسلک نہیں بلکہ ایک کفر اور زندیقیت ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میری بہن میں نے ظفر اللہ کے اس کھلے کافرانہ بیان کی بات کی ہے جو اس نے قائد اعظم کا جنازہ پڑھنے سے انکار کرتے ہوئے کہے۔ اس پوسٹ پر میں قائد اعظم کے مسلک یا عقیدے کی بات نہیں کر رہا۔ ویسے بھی مجھے شیعہ سنی وہابی دیوبندی کسی عقیدے سے کوئی بحث نہیں۔ قائد اعظم جو بھی تھے وہ ایک سچے مسلمان ہی تھے، شعیہ سنی وہابی دیوبندی سب کے سب مسلم مسلک ہیں۔ لیکن قادیانی کوئی مسلمان مسلک نہیں بلکہ ایک کفر اور زندیقیت ہے۔

بریلوی کے لیے دیوبندی کافر،۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنی کے لیے شیعہ کافر۔۔۔۔۔
شیعہ کے لیے سنی کافر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قادیانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمام مسالک کافر
تمام مسالک۔۔۔۔۔۔۔۔۔قادیانی کافر۔۔۔۔۔۔

ایسا تو چلتا آرہا ہے ۔۔۔۔۔۔ظفر اللہ خان ایک قادیانی تھے تو وہ قادیانی اسلامی سلطنت کے فروغ کے لیے کامریڈ چلانا شروع کیا ۔۔۔۔۔اسلامی صحافت کیا برصغیر کی صحافت میں انقلاب لانے والا شخص۔۔۔۔۔ قائد کے اس لیے قریب تھا کہ دونوں کے مفاد یکساں تھے ۔۔قائد اعظم کو ہم اپنا ہیرو مانتے ہیں ۔۔۔۔ان کے مسلک پر بحث ہی نہیں ہے ۔۔۔اسلام کا بٹوارہ کر دیا ۔۔۔۔۔ تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر کمیونل وائلنس نہیں ہوا۔۔۔۔۔تاریخ کا سب سے بڑا کمیونل وائلنس 1947 میں ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔کافر کون ۔۔۔۔۔ اس کا ذکر نہیں ۔۔۔۔۔۔قائدا اعظم کا دیگر رہنماؤں سے موازنہ ان کی شخصیت کو اجاگر کر رہا ہے کس طرح ان کی ذہنی رو تجرباتی و مشاہداتی گہرائی کے اثر سے بدلتی رہی
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ سب سے استدعا ہے کہ بحث کو موضوع تک رکھییے یعنی "اقبال اور احمدیت"۔

اس سے جڑے ہوئے دیگر موضوعات پر اس محفل میں اس سے پہلے کئی بار بحث ہو چکی ہے جیسا کہ کبھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا سوائے تلخیوں کے لہذا پلیز صرف موضوع تک۔۔۔۔ :)
 
بریلوی کے لیے دیوبندی کافر،۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنی کے لیے شیعہ کافر۔۔۔۔۔
شیعہ کے لیے سنی کافر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قادیانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمام مسالک کافر
تمام مسالک۔۔۔۔۔۔۔۔۔قادیانی کافر۔۔۔۔۔۔

ایسا تو چلتا آرہا ہے ۔۔۔۔۔۔ظفر اللہ خان ایک قادیانی تھے تو وہ قادیانی اسلامی سلطنت کے فروغ کے لیے کامریڈ چلانا شروع کیا ۔۔۔۔۔اسلامی صحافت کیا برصغیر کی صحافت میں انقلاب لانے والا شخص۔۔۔۔۔ قائد کے اس لیے قریب تھا کہ دونوں کے مفاد یکساں تھے ۔۔قائد اعظم کو ہم اپنا ہیرو مانتے ہیں ۔۔۔۔ان کے مسلک پر بحث ہی نہیں ہے ۔۔۔اسلام کا بٹوارہ کر دیا ۔۔۔۔۔ تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر کمیونل وائلنس نہیں ہوا۔۔۔۔۔تاریخ کا سب سے بڑا کمیونل وائلنس 1947 میں ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔کافر کون ۔۔۔۔۔ اس کا ذکر نہیں ۔۔۔۔۔۔قائدا اعظم کا دیگر رہنماؤں سے موازنہ ان کی شخصیت کو اجاگر کر رہا ہے کس طرح ان کی ذہنی رو تجرباتی و مشاہداتی گہرائی کے اثر سے بدلتی رہی

اوہ نور بہن جی ۔ معذرت چاہتا ہوں ، آپ غلطی کا شکار ہو رہی ہیں۔ " وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں " جیسے شہرہ آفاق نعتیہ کلام کے خالق ، اخبار کامریڈ والے مولانا ظفر علی خان اور شخصیت ہیں، وہ تو ایک راسخ العقیدہ مسلمان، تحریک پاکستان کے عظیم مجاہد اور سچے عاشق رسول تھے ۔ جبکہ مرزا قادیانی کا پیروکار یہ چوہدری ظفر اللہ قادیانی اور شخص ہے۔ آپ دونوں اشخاص کو مکس اپ کر رہی ہیں۔ اور رہی بات قادیانیوں کے کافر ہونے کی تو ان مرزائیوں کو منکر قرآن و حدیث ہونے کی بنا پر سارے مسالک خود سے نہیں بلکہ قرآن و شریعت ہی کے عین مطابق کافر قرار دیتے ہیں
 

نور وجدان

لائبریرین
اوہ نور بہن جی ۔ معذرت چاہتا ہوں ، آپ غلطی کا شکار ہو رہی ہیں۔ " وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں " جیسے شہرہ آفاق نعتیہ کلام کے خالق ، اخبار کامریڈ والے مولانا ظفر علی خان اور شخصیت ہیں، وہ تو ایک راسخ العقیدہ مسلمان، تحریک پاکستان کے عظیم مجاہد اور سچے عاشق رسول تھے ۔ جبکہ مرزا قادیانی کا پیروکار یہ چوہدری ظفر اللہ قادیانی اور شخص ہے۔ آپ دونوں اشخاص کو مکس اپ کر رہی ہیں۔ اور رہی بات قادیانیوں کے کافر ہونے کی تو ان مرزائیوں کو منکر قرآن و حدیث ہونے کی بنا پر سارے مسالک خود سے نہیں بلکہ قرآن و شریعت ہی کے عین مطابق کافر قرار دیتے ہیں

ایک تو غلطی ہوئی ان کا اخبار زمیندار تھا جبکہ مولانا محمد علی جوہر کا کامریڈ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی ہوا ہے دونوں اشخاص مکس اپ ہوئے شروع میں حیران بھی ہوئی تھی میں نے سرچ کیا تھا قادیانی لکھا آیا ۔۔۔اب میں نے اخبار کا نام لے کے سرچ کیا۔۔۔۔۔۔۔۔ شکریہ درست کرنے کا
 
ایک تو غلطی ہوئی ان کا اخبار زمیندار تھا جبکہ مولانا محمد علی جوہر کا کامریڈ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی ہوا ہے دونوں اشخاص مکس اپ ہوئے شروع میں حیران بھی ہوئی تھی میں نے سرچ کیا تھا قادیانی لکھا آیا ۔۔۔اب میں نے اخبار کا نام لے کے سرچ کیا۔۔۔۔۔۔۔۔ شکریہ درست کرنے کا
جی بہن۔ میں بھی غلطی سے ظفر علی خان کے زمیندار کی بجائے مولانا جوہر کے کامریڈ کا نام لکھ گیا۔ سو آپکی بدولت میری بھی تصحیح ہو گئی۔ شکریہ
 

متلاشی

محفلین
اقبال اور قادیانیت، کے نام سے دو کتب شائع ہو چکی ہیں، جن میں اقبال کو غیر احمدی ثابت کیا گیا ہے۔ اور جو حوالہ جات اور دلائل احمدی حضرات دیتے ہیں، ان کی وضاحت کی گئی ہے۔ اقبال کے حضورصفحہ 261 (نذیر نیازی) میں اقبال کی طرف منسوب ملفوظ میں اقبال نے قادیانیت اور دیوبند کو ایک جیسا قرار دیا ہے۔ اور ان کا سرچشمہ وہابیت کو قرار دیا ہے۔
استغفراللہ ! اس سے بڑا اس صدی کا کوئی جھوٹ نہ ہو گا۔۔۔
اقبال رحمہ اللہ کے دیوبند کے علماء گہرے روابط تا دمِ مرگ رہے ، ان کے مکتوب مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے نام آج بھی موجود ہیں ۔۔۔ اقبال نے کہا تھا
کہ میں مثنوی مولانا روم کی تشریح میں مولانا اشرف علی تھانوی کا مقلد ہوں ۔۔۔ بحوالہ فیضانِ اقبال ، شورش کاشمیری
اس کے علاوہ بے شمار دلائل ہیں جن میں علماء دیوبند کے ساتھ علامہ اقبال کے گہرے روابط کا ذکر ہے
١۔''دیوبند ایک ضرورت تھی ۔اس سے مقصود تھا ایک روایت کا تسلسل وہ روایت جس سے ہماری تعلیم کا رشتہ ماضی سے قائم ہے ۔''

(اقبال کے حضور ص ٢٩٣)

٢۔'' میری رائے ہے کہ دیوبند اور ندوہ کے لوگوں کی عربی علمیت ہماری دوسری یونیورسٹیوں کے گریجویٹ سے بہت زیادہ ہوتی ہے ۔''

(اقبال نامہ حصہ دوم ص٢٢٣)

٣۔'' میں آپ (صاحبزادہ آفتاب احمد خان) کی اس تجویز سے پورے طور متفق ہوں کہ دیوبند اور لکھئنو (ندوہ) کے بہترین مواد کو بر سرِکار لانے کی کوئی سبیل نکالی جائے ۔''

(اقبال نامہ حصہ دوم ص ٢١٧)

٤۔''ایک بار کسی نے علامہ مرحوم سے پوچھا کہ دیوبندی کیا کوئی فرقہ ہے ؟ کیا'' نہیں ہر معقولیت پسند دیندار کا نام دیوبندی ہے ۔''

(علماء دیوبند کا مسلک ص ٥٥)

٥۔''مولوی اشرف علی تھانوی سے پوچھئے وہ اس (مثنوی مولاناروم ) کی تفسیر کس طرح کرتے ہیں میں اس (مثنوی کی تفسیر کے ) بارے میں انہی کا مقلد ہوں ۔''

(مقالات اقبال ص ١٨٠)

٦۔''میں ان (مولانا سید حسین احمد مد نی ) کے احترام میں کسی اور مسلمان سے پیچھے نہیں ہوں ۔''

(انوار اقبال ص ١٦٧)

٧۔''نیز فرماتے ہیں مولانا (سید حسین احمد مدنی ) کی حمیت دینی کے احترام میں میں ان کے کسی عقیدت مند سے پیچھے نہیں ہوں ۔''

(انواراقبال ص ١٧٠)

٨۔''… اس ( وہٹر ) کے متعلق مولوی سید انور شاہ صاحب سے جو دنیا ئے اسلام سے جید ترین محدث وقت میں سے ہیں میری خط و کتابت ہوئی ۔''

(انوار اقبال ص ٢٥٥)

٩۔''مجدد الف ثانی عالمگیر اور مولانا اسمعٰیل شہید رحمتہ اﷲ علیہم نے اسلامی سیر ت کے احیاء کی کوشش کی مگر صوفیاء کی کثرت اور صدیوں کی جمع شدہ قوت نے اس گروہ احرار کو کامیاب نہ ہونے دیا ۔''

(اقبال نامہ حصہ دوم ص ٤٩)

١٠۔''مولانا شبلی رحمتہ اﷲ علیہ (م١٣٣٢ ھ ١٩١٤ ئ) کے بعد آپ (حضرت مولانا سید سلمان ندوی خلیفہ مجازحضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ) استاذ الکل ہیں ۔''

(اقبال نامہ حصہ اول ص ٨٠)

عرضئہ اقبال بخدمت مولانا انور شاہ کشمیرے

مخدوم و مکر م حضرت قبلہ مولانا ! اسلامُ علیکم ورحمتہ اﷲ و برکاتہ ۔

مجھے ماسٹر عبد اﷲ صاحب سے ابھی معلوم ہوا کے آپ انجمن خدام الدین کے جلسے میں تشریف لائے ہیں اور ایک دو روز قیام فرمائیں گئے میں اسے اپنی بڑی سعادے تصّور کروں گا ۔اگر آپ کل شا م اپنے دیرینہ مخلص کے ہاں کھانا کھائیں جناب کی وساطت سے حضرت مولوی حبیب ارحمٰن صاحب قبلہ عثمانی حضرت مولوی بشیر احمد صاحب اور جناب مفتی عزیز الرحمٰن صاحب کی خدمت میں یہی التماس ہے

۔مجھے امید ہے کہ جناب اس عریضے کو شرفِ قبولیت بخشیں گے ۔آپ کو قیام گاہ سے لانے کے لیے سواری یہاں سے بھیج دی جائے گی ۔''

(منقول از اقبال نامہ حصہ دوم ص ٢٥٧
 

عبید رضا

محفلین
استغفراللہ ! اس سے بڑا اس صدی کا کوئی جھوٹ نہ ہو گا۔۔۔
جناب، آپ نے
اقبال کے حضور ص ٢٩٣) کا حوالہ دیا ہے، ذرا اسی کتاب کا وہ صفحہ تو دیکھ لیتے جس کا حوالہ میں نے دیا ہے۔ میں نے کوئی دیوبندی حضرات کو غلط ثابت کرنے کے لیے استدلال نہیں کیا۔ نہ ہی اقبال کی کسی کے بارے دی ہوئی رائے، نص قطعی ہوتی ہے کہ، میں ان سے دلیل لاؤں۔ یہ کتاب اقبال اکادمی کی ویب سائٹ پر آن لائن موجود ہے، آپ دیکھ لیں۔ کیا اقبال نے یہ کہا ہے کہ نہیں۔ باقی باقی اقبال کی پیر مہر علی شاہ اور مودودی اور آغاخانیوں سے بھی خط کتابت اور تعلقات رہے ہیں۔​
 

متلاشی

محفلین
جناب، آپ نے
اقبال کے حضور ص ٢٩٣) کا حوالہ دیا ہے، ذرا اسی کتاب کا وہ صفحہ تو دیکھ لیتے جس کا حوالہ میں نے دیا ہے۔ میں نے کوئی دیوبندی حضرات کو غلط ثابت کرنے کے لیے استدلال نہیں کیا۔ نہ ہی اقبال کی کسی کے بارے دی ہوئی رائے، نص قطعی ہوتی ہے کہ، میں ان سے دلیل لاؤں۔ یہ کتاب اقبال اکادمی کی ویب سائٹ پر آن لائن موجود ہے، آپ دیکھ لیں۔ کیا اقبال نے یہ کہا ہے کہ نہیں۔ باقی باقی اقبال کی پیر مہر علی شاہ اور مودودی اور آغاخانیوں سے بھی خط کتابت اور تعلقات رہے ہیں۔​
جناب میرا مطمح نظر صرف وہ غلط فہمی دور کرنا تھا آپ نے گویا اقبال کے الفاظ میں قادیانیوں اور دیوبند کو ایک ساتھ ملا دیا (اس لیے اسی کتاب سے اور اقبالیات کی دیگر کتابوں سے حوالہ جات دیے تاکہ صرف ایک آپ کی ہی بات کو پڑھ کر لوگ اقبال کا دیوبند کے علماء کے بارے میں غلط نظریہ قائم نہ کر لیں۔۔۔ سکے کے دونوں رُخ دکھانے کی کوشش کی میں نے)۔۔۔ حالانکہ کے قادیانیوں کی سب سے زیادہ مخالفت علماء دیوبند نے ہی کی ہے ۔۔۔ پیر مہر علی شاہ صاحب کو دیوبند کے ہی عالم سید عطا اللہ شاہ بخاری نے ردِّ قادیانیت پر کام کرنے پر راضی کیا تھا
 

طالب سحر

محفلین
عبید رضا اور متلاشی کی حوالہ جاتی گفتگو کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اقبال اپنی زندگی کے کسی دور میں دیوبند کے خلاف تھے، اور دوسرے ادوار میں حامی- اسی طرح سے سعیدالرحمن سعید کا کہنا ہے کہ اقبال کی رائے احمدیت کے بارے میں پہلے کچھ اور تھی، اور بعد میں کچھ اور-

یہ بھی تسلیم کرنا ہو گا کہ قبال مرزائیت کا بنظرِ غائر مطالعہ نہ کرنے کے سبب ایک عرصے تک ان کو مسلمانوں کافرقہ سمجھتے رہے۔ لیکن جب اس مسئلے پر غور کرنے کے لیے اسباب جمع ہوئے تو اقبال نے تحقیق کے بعد علی العلانیہ ان کو غیر مسلم قرار دے دیا۔

یہاں مناسب ہے کہ یہ بھی یاد دلا دیا جائے کہ اقبال کی رائے حافظ اور تصوف کے بارے میں بھی ایک سو اسّی درجے تبدیل ہوئی تھی- ہندوستانی اور مسلم قومیت کے بارے میں اُن کی رائے کی تبدیلی سے ھم سب واقف ھیں- کیا اس میں بذاتہٖ کوئی خراب بات ہے کہ کوئی شخص اپنی گزشتہ رائے پرنظرثانی کرے؟ میرا جواب ہے: ہرگز نہیں- جناح صاحب نے کانگریس چھوڑنے اورپکّے مسلم لیگی بننے پر اعتراض کے جواب میں کہا تھا کہ وہ کبھی پرائمری اسکول میں بھی پڑھا کرتے تھے-

اگر احباب کو برا نہ لگے تو اس بات پر بھی غور کریں کہ ہر عقیدہ، نظریہ، اور مؤقف اپنے ڈھانچے یا فریم ورک کی حدود میں رہتے ہوئے tenable (حقّی: "باوثوق امر") ہوتا ہے-
 
Iqbal’s opposition was against Qadiani doctrines.​

Iqbal’s statements against the Ahmadiyya Movement near the end of his life were prompted by a conflict between the Qadiani Jama'at and the Ahrar movement, known as the Ahrari-Qadiani controversy, which raged during the 1930s. Sayyid Nazir Niazi, an admirer of Iqbal who has been quoted earlier, wrote in an article about the last illness of Iqbal:​

  • “The views which the Allama expressed from time to time as a result of the Qadiani-Ahrari controversy now meant that he had to publish a detailed statement about the whole affair.”
    (Iqbal, new edition. Magazine Urdu, ‘Iqbal’ Number, October 1938. Anjuman Taraqqi Urdu, Hyderabad Deccan, p. 312.)​
Despite such intense opposition, when Iqbal’s attention was drawn to his speech in 1910 (in which he had described the Ahmadiyya Jama'at as a “true model of Islamic life”), the answer he gave is worth pondering over. He replied:​

  • “I regret that I do not have that speech, neither the original English version nor its Urdu translation which was done by Maulana Zafar Ali Khan. As far as I remember I made that speech in 1911 or earlier, and I have no hesitation in admitting that a quarter of a century ago I expected good results to flow from this movement.… However, the true spirit of a religious movement is not revealed in a day, but takes years to be manifested properly. The mutual controversies between the two parties within the movement show that even those people who had personal connections with the founder did not know the direction the movement would take in the future. Personally, I became disillusioned with this movement when a new prophethood was claimed, a prophethood superior even to the prophethood of the Founder of Islam, and all Muslims were declared as kafir. Later my disillusionment developed to the stage of open opposition.”
    (Harf-i Iqbal, pp. 122 – 123.)​
 
[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]Qadianis Are Traitors Both To Islam And To India: Iqbal’s Letter To Nehru[/FONT]​


[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]A Bunch of Old Letters – Written mostly to Jawaharlal Nehru and some written by him. First British Edition, 1960, Asia Publishing House, pp. 187-188[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]http://www.koranselskab.dk/profiler/iqbal/ahmadiyya.htm[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]Lahore, June 21, 1936[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]My dear Pandit Jawaharlal,[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]Thank you so much for your letter which I received yesterday. At the time I wrote in reply to your articles I believed that you had no idea of the political attitude of the Ahmadis.1 Indeed the main reason why I wrote a reply was to show, especially to you, how Muslim loyalty had originated and how eventually it had found a revelational basis in Ahmadism.[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]After the publication of my paper I discovered, to my great surprise, that even the educated Muslims had no idea of the historical causes which had shaped the teachings of Ahmadism.[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]Moreover your Muslim admirers in the Punjab and elsewhere felt perturbed over your articles as they thought you were in sympathy with Ahmadiyya movement. This was mainly due to the fact that the Ahmadis were jubilant over your articles. The Ahmadis Press was mainly responsible for this misunderstanding about you. However I am glad to know that my impression was erroneous.[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]I myself have little interest in theology, but had to dabble in it a bit in order to meet the Ahmadis on their own ground. I assure you that my Paper was written with the best of intentions for Islam and India. I have no doubt in my mind that the Ahmadis are traitors both to Islam and to India.[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]I was extremely sorry to miss the opportunity of meeting you in Lahore. I was very ill in those days and could not leave my rooms. For the last two years I have been living a life of practically of retirement on account of continued illness. Do let me know when you come to the Punjab next.[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]Did you receive my letter regarding your proposed Union for Civil Liberties? As you do not acknowledge it in your letter I fear it never reached you.[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]Yours sincerely,[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif][/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]Mohammad Iqbal[/FONT]​

[FONT=georgia, helvetica, sans-serif]http://ahmadiyyawatch.com/qadianis-are-traitors-both-to-islam-and-to-india-iqbals-letter-to-nehru/[/FONT]
 

زیک

مسافر
اقبال کی زندگی کے آخری سالوں میں ان کے احمدیت کے بارے میں خیالات میں شک نہیں ہے۔ اصل سوال انکی جوانی کا ہے۔
 

زیک

مسافر
ابھی تک کی معلومات کے مطابق اقبال جوانی میں احمدیت سے متاثر تھے مگر شاید فکری طور پر ان احمدیوں کے قریب تھے جو بعد میں لاہوری گروپ کہلائے۔
 
ابھی تک کی معلومات کے مطابق اقبال جوانی میں احمدیت سے متاثر تھے مگر شاید فکری طور پر ان احمدیوں کے قریب تھے جو بعد میں لاہوری گروپ کہلائے۔
زیک بھائی لاہوری گروپ مرزا کو مہدی تسلیم کرتا ہے جبکہ نبی ماننے سے انکاری ہے۔ اور اقبال نے مرزا کو کبھی مہدی بھی نہیں مانا۔ اس بارے میں ایک بات ہمیشہ ملحوظ خاطر رہے کہ مرزاے نبوت کا دعوی یک دم نہیں کیا، بلکہ ایسا کرنے سے قبل بتدریج کئی ایک دعوے کئے اور ہر دعوی کے بعد اسے منسوخ کر کے ایک نیا عجیب و غریب دعوی آتا رہا ۔ جن کی مختصر تفصیل یہ ہے
دعوی نمبر ایک مجدد ہونے کا دعویٰ تھا، دعوی نمبر 2 دعویٰ محدثیت تھا، پھر موصوف نے تیسرا دعویٰ مہدیت کا کیا ، چھوتھا دعویٰ مثلیت مسیح کا کیا پانچواں دعویٰ مسیح ہونے کا کیا ۔ جس میں یہ مافوق العقل موقف پیش کیا گیاکہ وہ پہلے خود مریم بن کر مریمیت کی صفات کے ساتھ نشو و نما پاتا رہا اور جب دو برس گزر گئے تو عیسیٰ کی روح میرے پیٹ میں پھونکی گئی اور استعاراً میں حاملہ ہو گیا اور پھر دس ماہ لیکن اس سے کم مجھے الہام سے عیسیٰ بنا دیا گیا۔ چھٹا دعویٰ ظلی نبی ہونے کا کیا ، ساتواں دعویٰ بروزی بنی ہونے کا کیا ۔ اور پھر آخر کارآٹھواں دعویٰ حقیقی نبی ہونے کا کیا۔
گویا مرزا کے بار بار بتدریج نئے سے نئے دعووں ، مسلسل کذب بیانیوں اور مضحکہ خیز روش سے اس کا فراڈ کھلتا چلا گیا۔ مرزا کی ان قلابازیوں اور پھر حتی کہ دعویء مہدیت اور نبوت کے اعلانیہ کفر کے بعد اکثر وہ مسلمان بھی اس کے شدید خلاف ہو گیے تھے جو شروعات میں اس کے مجدد ، محدث وغیرہ ہونے کو کسی حد تک درست مانتے تھے۔ اور یہ بات سامنے رکھنی چاہیے کہ پہلے ایک عرصہ تک تو مرزا خود بھی یہی کہتا رہا کہ وہ ختم نبوت سے انکاری ہو کر دعوی نبوت کر کے کافر نہیں ہو سکتا۔ مگر پھر اچانک اس حد تک پہنچ گیا کہ اس نے تمام انبیا ہی کا مجموعہ ہونے کا دعوی کر دیا تھا۔ اس حالات و واقعات کو مد نظر رکھیں تو یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے کہ اقبال اور دوسرے کئی لوگوں نے مرزا کی قابل اعتراض سیرت ، متنازعہ کردار اور اس کی طرف سے بارہا ایسی قلا بازیوں کے بارے اس کے مذہبی عقائد کے بارے تحقیق کے بعد اپنے تفصیلی رد عمل کا اظہار کیا۔ ایسے بے شمار لوگ تھے جو پہلے مرزا کے ساتھ تھے لیکن اسکے کافرانہ دعوی مسیحت اور نبوت کے بعد کھل کر اس کے مخالف ہو گئے۔ میرا خیال ہے کہ اگر مرزا یکمشت ہی نبوت کا دعوی کر دیتا تو شاید تھوڑے عرصے بعد ہی یہ فتنہ دم توڑ جاتا۔ لیکن اس شخص نے پہلے دوسرے دعوے کر کے بے شمار جہلا اور ضعیف العتقاد لوگوں کو اپنا ہمنوا اور مرید شرید بنایا ، ہندوؤں کو ساتھ ملانے کییے اپنے فرشتوں کے نام ہندوؤں جیسے درشنی ، مٹھن لال رکھے ، مسلمانوں کو ساتھ رکھنے کیلیے پہلے دعوی نبوت کو کفر قرار دیتا رہا اور پھر "ایک غلطی کا ازالہ" لکھ کر دعوی نبوت کا مہا فراڈ کر دیا۔ مرزا کی طرف سے مجدد سے لیکر نبوت تک کے دعووں کے سفر اور مسلسل جعلسازی کے عوامل کو سامنے رکھیں تو اس کا ہر طریقہ فراڈ بھی سامنے آ جاتا ہے۔ اور اس بات کی وجہ بھی سمجھ آ جاتی ہے کہ پہلے اسے اچھا سمجھنے والے لوگ بھی بعد میں اس کے اس قدر شدید مخالف کیوں بن گئے تھے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top