افسرؔ_میرٹھی صاحب“ کا یومِ وفات..19 اپریل 1974

سیما علی

لائبریرین
آج ۔ 19؍اپریل 1974

اردو دنیا کے نامور ادیب، نقاد اور شاعر ”#افسرؔ_میرٹھی صاحب“ کا یومِ وفات ....


نام #حمید_ﷲ اور تخلص #افسرؔ تھا۔
29؍نومبر 1895ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ مدرسہ عالیہ میرٹھ سے عربی و فارسی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد میرٹھ کالج سے بی اے کیا اور گورنمنٹ کالج لکھنؤ میں اردو کی تدریس سے وابستہ ہوگئے۔ ایک لمبے عرصے کے تدریسی تجربے کے بعد افسرؔ نے بچوں کے نصاب کی کئی کتابیں بھی تصنیف کیں۔ افسرؔ میرٹھی ایک ممتاز شاعر، ادیب اور نقاد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لئے بھی بہت سی نظمیں اور کہانیاں لکھیں۔ افسرؔ کے تخلیقی اور تنقیدی ادب کی نمایاں صفت اس کا مقصدی ہونا ہے۔ افسرؔ کے شعری مجموعے "پیام روح" اور "جوئے رواں" کے نام سے منظر عام پر آئے۔ "ڈالی کا جوگ" اور "پرچھائیاں" ان کے افسانوں کے مجموعے ہیں۔ "نورس" اور "نقدالادب" کے نام سے ان کی تنقیدی کتابیں شائع ہوئیں۔ اس کے علاوہ بھی متعدد موضوعات پر افسرؔ کی کئی کتابیں شائع ہوئیں۔
افسرؔ میرٹھی 19؍اپریل 1974ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئے۔

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹



🍁 نامور شاعر افسرؔ میرٹھی صاحب کے یومِ وفات پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت.... 🍁

دکھ میں سکھ میں ہر حالت میں بھارت دل کا سہارا ہے
بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے پیارا ہے
----------
تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے
----------
ہے تیرے لیے سارا جہاں حسن سے خالی
خود حسن اگر تیری نگاہوں میں نہیں ہے
----------
سکھ میں ہوتا ہے حافظہ بے کار
دکھ میں ﷲ یاد آتا ہے
----------
ہائے وہ جس کی امیدیں ہوں خزاں پر موقوف
شاخ گل سوکھ کے گر جائے تو کاشانہ بنے
----------
مجھے فردا کی فکر کیوں کر ہو
غم امروز کھائے جاتا ہے
----------
جب سفر افسرؔ کبھی کرتے نہیں
دیکھے پھر کیوں ہو تم منزل کے خواب
----------
درد جس دل میں ہو، اُس دل کی دوا بن جاؤں
کوئی بیمار اگر ہو تو شِفا بن جاؤں
----------
کوئی شب کی خموشی میں ہے گریاں
تصور میں کوئی سمجھا رہا ہے
----------
خدا جانے وہ سمجھے یا نہ سمجھے
اشاروں میں بہت کچھ کہہ گیا میں
----------
تیرا جانا تھا کہ غم خانے پہ وحشت چھا گئی
میں یہ سمجھا تھا مرے گھر سے بیاباں دور ہے
----------
غیر کی موت پہ وہ روتے ہیں اور ہم افسرؔ
زہر پیتے ہیں چھلکتے ہوئے پیمانوں سے
----------
ٹوٹے جو یہ بند حیات کہیں اس شور و شر سے نجات ملے
مانا کہ وہ دنیا اے افسرؔ صرف ایک لحد کا کونا ہے

#بشکریہ_ریختہ_ڈاٹ_کام
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
 
آخری تدوین:
Top