اعجاز عبید صاحب کے نام ۔ ایک غزل برائے اصلاح

رقیہ بصری

محفلین
میں عورت ہوں لیکن مجھ کو اپنے اندر مرد دکھائی دیتا ہے
مجھ کو اپنی آنکھوں میں گزری ہوئی چڑیلوں کا درد دکھائی دیتاہے

جانے کیا ہے میرے اندر، دکھ ہے کوئی یا آسیب کوئی
سبز رتوں میں مجھ کو اپنا چہرہ بالکل زرد دکھائی دیتا ہے

اور یہی میں سوچ کے رہ جاتی ہوں مجھ کو اس دنیا سے کیا لینا
وہ بھی وقت آتا ہے مجھ پر جب سارا عالم فرد دکھائی دیتا ہے

ایسا نہ ہووقت پڑے تو رات گئے تک لوٹ کے واپس نہ آئے ۔
دیکھ رقیہ یہ بھولا بھالا لڑکا مجھ کو آواردہ گرد دکھائی دیتا ہے
 

رقیہ بصری

محفلین
جی میں انتظار میں ہوں ۔ سعود صاحب نے فرمایا تھا کہ اعجاز عبید صاحب چوبیس گھنٹوں میں ضرور اصلاح فرما دیتے ہیں۔پلیز تھوڑا سا وقت نکالئے
 

الف عین

لائبریرین
کل جب میں محفل میں آیا تھا تو یہ پیغام موجود نہیں تھا۔ ابھی دیکھ رہا ہوں۔غزل کیونکہ طویل بحر میں ہے اور غیر مانوس بحر میں۔ اس لئے ذرا فرصت چاہتی ہے کہ تقطیع کر کے دیکھوں۔ جلد ہی واپس آتا ہوں انشاء اللہ۔
 
بحر وغیرہ کا تو ہمیں زیادہ کچھ علم نہیں لیکن گنگنا کر دیکھا تو اوازان میں جہاں کہیں خلل نظر آ رہا ہے اس کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ ہم یہ مان رہے ہیں کہ سارے اشعار کو اولین مصرعے کے مماثل کرنا ہے۔ :) :) :)
میں عورت ہوں لیکن مجھ کو اپنے اندر مرد دکھائی دیتا ہے
مجھ کو اپنی آنکھوں میں گزری ہوئی چڑیلوں کا درد دکھائی دیتاہے
مصرع ثانی میں "آنکھوں" کی جگہ "آنکھ" کر دیا جائے اور لفظ "کا" کو ہٹا دیا جائے تو مصرع وزن میں آ جائے گا۔ اس طرح مصرعہ یقیناً مہمل ہو جائے گا لیکن اس سے ہمارا مقصد محض اضافی اراکین کو واضح کرنا ہے۔ :) :) :)
جانے کیا ہے میرے اندر، دکھ ہے کوئی یا آسیب کوئی
سبز رتوں
میں مجھ کو اپنا چہرہ بالکل زرد دکھائی دیتا ہے
باقی سب کچھ ٹھیک لگ رہا ہے، بس مصرعہ اول میں "دکھ ہے کوئی" کے بعد اچانک مصرہ پٹری سے اتر گیا لگتا ہے۔ :) :) :)
"سبز رتوں" در اصل 2 1 1 2 کے وزن پر ہے جب کہ یہاں اولین مصرع کی مطابقت میں "سب زر تو" جیسا کچھ ہونا چاہیے جو 2 2 2 وزن پر ہو۔ :) :) :)
اور یہی میں سوچ کے رہ جاتی ہوں مجھ کو اس دنیا سے کیا لینا
وہ بھی وقت آتا ہے مجھ پر جب کہ سارا عالم مجھ کو فرد دکھائی دیتا ہے
"اس دنیا" مفعولن کی وزن پر ہے جس کا بائنری 2 2 2 بنتا ہے جب کہ اولین مصرع کے مطابق یہاں "مرد دکھا" کے وزن پر کچھ آنا چاہیے جس کا بائنری 2 1 1 2 ہوگا۔ مجموعہ دونوں کا یکساں ہی ہے اور ممکن ہے کہ اس کی گنجائش موجود ہو لیکن یہ کوئی ایسی مانوس بحر بھی نہیں لگتی لہٰذا کچھ کہنا مشکل ہے۔۔۔ جانیں اساتذہ۔ :) :) :)
دوسرا مصرعہ لمبائی میں کافی چھوٹا محسوس ہوا لہٰذا اس میں ہم نے دو مقامات پر کچھ اضافی ارکان "کہ" اور "مجھ کو" شامل کیے ہیں تا کہ طول و عرض برابر ہو جائے۔ :) :) :)
ایسا نہ ہووقت پڑے تو رات گئے تک لوٹ کے واپس نہ آئے ۔
دیکھ رقیہ یہ بھولا بھالا لڑکا مجھ کو آواردہ گرد دکھائی دیتا ہے
یہاں بھی "دیکھ رقیہ" میں کم و بیش وہی معاملہ ہے جو اوپر "سبز رتوں" کا ہے۔ وزن کے مطابق اس کو "دے کھر قے یا" کے وزن پر کچھ ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ آگے جا کر "بھالا" کا "لا" اور "لڑکا" کا "لڑ" ایک ساتھ جمع ہو رہے ہیں اس لیے ادائگی میں بہت زیادہ روانی محسوس نہیں ہو رہی، بہر کیف اس مقام پر وزن کا مسئلہ تو نہیں لگ رہا۔ :) :) :)

رقیہ بٹیا ہم نے اپنے تئیں آپ کے کلام کا آپریشن کرنے کی کوشش کی ہے کہ محفل میں آپ کو دعوت دینے کا قرض ادا ہو جائے۔ اس کی اصلاح کے لیے کوئی مشورہ دینے سے قاصر ہیں۔ ممکن ہے کہ ہم نے کئی مقامات پر غلط نشان دہی کی ہو لیکن ہم بس گنگنا کر وزن کا جائزہ لیتے ہیں لہٰذا اس سے آگے ہمارے پر جلتے ہیں۔ :) :) :)
 

الف عین

لائبریرین
لو میں پھر آ گیا۔

اکثر مصرعے یوں تقطیع ہو سکتے ہیں۔

فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعل/فعول

نو بار فعلن، دسویں بار نصف

یا فعلن فعلن کو فعل فعولن بھی کہا جا سکتا ہے۔

میں عو/رت ہوں /لیکن /مجھ کو/ اپنے /اندر/ مرد د/کھائی/ دیتا/ ہے

ٍ میں عورت ہوں لیکن مجھ کو اپنے اندر مرد دکھائی دیتا ہے

مجھ کو اپنی آنکھوں میں گزری ہوئی چڑیلوں کا درد دکھائی دیتاہے

//پہلا مصرع تو درست ہے، لیکن کم بخت چڑیلیں اپنے پچھلے پیروں سمیت داخل نہیں ہو سکتیں۔ ہاں۔ بھوت پریت لائے جا سکتے ہیں۔ اگرچہ مفہوم مجھ میں نہیں آ سکا۔اس طرح:

مجھ کو آنکھوں میں بیتے /پچھلےیگ کے اک بھوت کا درد دکھائی دیتا ہے

مجھ کو/ آنکھوں/میں پچھ/لے یگ/ کے اک/بھوت ک/درد د/ کھائی/ دیتا/ٍ ہے


جانے کیا ہے میرے اندر، دکھ ہے کوئی یا آسیب کوئی

سبز رتوں میں مجھ کو اپنا چہرہ بالکل زرد دکھائی دیتا ہے

//پہلا مصرع بحر میں نہیں، یوں کہہ سکتی ہو

جانے کیا ہے میرے اندر، دکھ ہے کوئی یا لگتا ہے آسیب کوئی

جانے /کیا ہے/ میرے/ اندر/، دکھ ہے/ کُئی یا/ لگتا / ہے آ/سیب کُ/ئی


اور یہی میں سوچ کے رہ جاتی ہوں مجھ کو اس دنیا سے کیا لینا

وہ بھی وقت آتا ہے مجھ پر جب سارا عالم فرد دکھائی دیتا ہے

//پہلا مصرع درست، لیکن دوسرا؟ یوں کیا جا سکتا ہے

وہ بھی /وقت آ/تا ہے/ مجھ پر/ سارا/ عالم /واحد/ فرد د/کھائی /دیتا/ ہے


ایسا نہ ہووقت پڑے تو رات گئے تک لوٹ کے واپس نہ آئے ۔

دیکھ رقیہ یہ بھولا بھالا لڑکا مجھ کو آواردہ گرد دکھائی دیتا ہے

//پہلا مصرع درست، اگرچہ دو جگہ دو حرفی ’نہ‘ استعمال ہو رہا ہے جو مجھے پسند نہیں آتا۔

دوسرا مصرع بحر میں نہیں ۔ یوں کر دو

مجھ کو/یہ بھو/لا بھا/لا لڑ/کا آ/ وارہ/گرد د/کھائی/دیتا/ ہے

اور اگر مقطع ہی بنانا ہے تو رقیہ تخلص پہلے مصرع میں لے آؤ

دیکھ رقیہ، یوں نہ کہیں ہورات گئے تک لوٹ کے واپس آ نہ سکے
 
Top