اصلاح کی درخواست

امان زرگر

محفلین
جب کبھی آنکھوں سے آ کر وہ ملائیں آنکھیں
بن کے درمان نیا زخم لگائیں آنکھیں
ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز
ایک صورت ہے مجھے آ کے منائیں آنکھیں
جائیں مقتل کو بصد شوق زمانے والے
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
دل کے تڑپانے کو کافی ہیں یہ غم دنیا کے
بزم ہستی میں ستانے کو نہ آئیں آنکھیں
شوق دیدار لئے آئیں وہ گھر میں میرے
ہم بھی رستے میں جو آنکھوں کے بچھائیں آنکھیں
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز
ایک صورت ہے مجھے آ کے منائیں آنکھیں
جائیں مقتل کو بصد شوق زمانے والے
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
بہت خوب!

کچھ اسی وجہ سے ہم ان سے چرائیں آنکھیں
دیکھ کر آنکھوں کو، وہ ہم کو دکھائیں آنکھیں
:)
 

الف عین

لائبریرین
جب کبھی آنکھوں سے آ کر وہ ملائیں آنکھیں
بن کے درمان نیا زخم لگائیں آنکھیں
÷÷آنکھوں سے چل کر آتی ہیں محترمہ؟ ’آ کر‘ کی نشست درست نہیں لگ رہی۔
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
بہتر ہو گا۔
دوم، ’درمان نیا‘ کا تنافر بھی اچھا نہیں÷۔ بلکہ درمان کو بھی زیادہ تر ’درماں‘ برتا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دونوں مصرعوں کا ربط نہیں ہوتا۔ کیونکہ اولیٰ میں فاعل ’وہ‘ ہیں، آنکھیں نہیں۔

ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز
ایک صورت ہے مجھے آ کے منائیں آنکھیں
÷÷ درست، صورت ہے کے بعد کوما دو،

جائیں مقتل کو بصد شوق زمانے والے
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
÷÷زمانے والے ہی کیوں؟ یہاں تو ایرا غیرا نتھو خیرا یا Tom Dick & Harry کا محل ہے!!

دل کے تڑپانے کو کافی ہیں یہ غم دنیا کے
بزم ہستی میں ستانے کو نہ آئیں آنکھیں
÷÷ ٹھیک ہے

شوق دیدار لئے آئیں وہ گھر میں میرے
ہم بھی رستے میں جو آنکھوں کے بچھائیں آنکھیں
÷÷÷’جو آنکھوں کے‘ بھرتی کا ہے، یا میں مفہوم سمجھ نہیں سکا۔ اس کی معنویت کیا ہے؟
 

امان زرگر

محفلین
جب کبھی آنکھوں سے آ کر وہ ملائیں آنکھیں
بن کے درمان نیا زخم لگائیں آنکھیں
÷÷آنکھوں سے چل کر آتی ہیں محترمہ؟ ’آ کر‘ کی نشست درست نہیں لگ رہی۔
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
بہتر ہو گا۔
دوم، ’درمان نیا‘ کا تنافر بھی اچھا نہیں÷۔ بلکہ درمان کو بھی زیادہ تر ’درماں‘ برتا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دونوں مصرعوں کا ربط نہیں ہوتا۔ کیونکہ اولیٰ میں فاعل ’وہ‘ ہیں، آنکھیں نہیں۔
دوسرا مصرع بہتر کرتا ہوں۔۔ بلکہ تبدیل کرتا ہوں۔
ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز
ایک صورت ہے مجھے آ کے منائیں آنکھیں
÷÷ درست، صورت ہے کے بعد کوما دو،
ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز​
ایک صورت ہے، مجھے آ کے منائیں آنکھیں
جائیں مقتل کو بصد شوق زمانے والے
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
÷÷زمانے والے ہی کیوں؟ یہاں تو ایرا غیرا نتھو خیرا یا Tom Dick & Harry کا محل ہے!!
سر واضح نہیں ہوا کیا آپ نے 'زمانے والے' کو بدلنے کا حکم صادر فرمایا ہے؟
شوق دیدار لئے آئیں وہ گھر میں میرے
ہم بھی رستے میں جو آنکھوں کے بچھائیں آنکھیں
÷÷÷’جو آنکھوں کے‘ بھرتی کا ہے، یا میں مفہوم سمجھ نہیں سکا۔ اس کی معنویت کیا ہے؟
کیونکہ بات آنکھوں کی چل رہی تھی تو محبوب کی بھی آنکھوں کا کہ دیا کہ وہ آنکھیں تب ہی ہمارے دیدار کا شوق لئے ہمارے گھر آئیں اگر ہم ان کا استقبال آنکھیں بچھا کر کریں۔
شوق دیدار لئے آئیں وہ گھر میں میرے
ہم بھی رستے میں جو آنکھوں کے بچھائیں آنکھیں
 

امان زرگر

محفلین
جائیں مقتل کو بصد شوق زمانے والے
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
÷÷زمانے والے ہی کیوں؟ یہاں تو ایرا غیرا نتھو خیرا یا Tom Dick & Harry کا محل ہے!!
جائیں مقتل کو بصد شوق یہ جاں دے آئیں
جب وہ پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
جب کبھی آنکھوں سے آ کر وہ ملائیں آنکھیں
بن کے درمان نیا زخم لگائیں آنکھیں
÷÷آنکھوں سے چل کر آتی ہیں محترمہ؟ ’آ کر‘ کی نشست درست نہیں لگ رہی۔
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
بہتر ہو گا۔
دوم، ’درمان نیا‘ کا تنافر بھی اچھا نہیں÷۔ بلکہ درمان کو بھی زیادہ تر ’درماں‘ برتا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دونوں مصرعوں کا ربط نہیں ہوتا۔ کیونکہ اولیٰ میں فاعل ’وہ‘ ہیں، آنکھیں نہیں۔
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
دل، جگر چھین لیں پھر کیوں وہ چرائیں آنکھیں
یا
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
دل، جگر چھین لیں پھر ہم سے چرائیں آنکھیں
یا
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
بن کے درماں وہ نیا زخم لگائیں آنکھیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
بن کے درماں وہ نیا زخم لگائیں آنکھیں
یہی بہترین ہے۔ پہلی کاوش کے نزدیک تر۔
زمانے والے‘سے اکثر مراد ان لوگوں سے رہتی ہے جو اعتراض کیا کرتے ہیں یا الزام تراشی کرتے ہیں۔ اس لئے اسے بدلنے کا مشورہ دیا تھا۔
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
 

امان زرگر

محفلین
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
بن کے درماں وہ نیا زخم لگائیں آنکھیں
یہی بہترین ہے۔ پہلی کاوش کے نزدیک تر۔
زمانے والے‘سے اکثر مراد ان لوگوں سے رہتی ہے جو اعتراض کیا کرتے ہیں یا الزام تراشی کرتے ہیں۔ اس لئے اسے بدلنے کا مشورہ دیا تھا۔
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
شکر گزار ہوں سر، آپ کی توجہ اور شفقت باعث تسکین ہے.
 

امان زرگر

محفلین
بعد از اصلاح پیش خدمت ہے
.
جب کبھی آ کے وہ آنکھوں سے ملائیں آنکھیں
بن کے درماں وہ نیا زخم لگائیں آنکھیں
ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز
ایک صورت ہے، مجھے آ کے منائیں آنکھیں
جائیں مقتل کو بصد شوق یہ جاں دے آئیں
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
دل کے تڑپانے کو کافی ہیں یہ غم دنیا کے
بزم ہستی میں ستانے کو نہ آئیں آنکھیں
شوق دیدار لئے آئیں وہ گھر میں میرے!
ہم بھی رستے میں جو آنکھوں کے بچھائیں آنکھیں
 
آخری تدوین:
Top