امان زرگر
محفلین
جب کبھی آنکھوں سے آ کر وہ ملائیں آنکھیں
بن کے درمان نیا زخم لگائیں آنکھیں
ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز
ایک صورت ہے مجھے آ کے منائیں آنکھیں
جائیں مقتل کو بصد شوق زمانے والے
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
دل کے تڑپانے کو کافی ہیں یہ غم دنیا کے
بزم ہستی میں ستانے کو نہ آئیں آنکھیں
شوق دیدار لئے آئیں وہ گھر میں میرے
ہم بھی رستے میں جو آنکھوں کے بچھائیں آنکھیں
بن کے درمان نیا زخم لگائیں آنکھیں
ہوں خفا اتنا میں آج ان سے نہ مانوں ہرگز
ایک صورت ہے مجھے آ کے منائیں آنکھیں
جائیں مقتل کو بصد شوق زمانے والے
ایسے پلکوں کے اشارے سے بلائیں آنکھیں
دل کے تڑپانے کو کافی ہیں یہ غم دنیا کے
بزم ہستی میں ستانے کو نہ آئیں آنکھیں
شوق دیدار لئے آئیں وہ گھر میں میرے
ہم بھی رستے میں جو آنکھوں کے بچھائیں آنکھیں
آخری تدوین: