اصلاح کی درخواست،'' تصور تھا تو پھر تصویر بنتے دیر کیا لگتی

تصور تھا تو پھر تصویر بنتے دیر کیا لگتی
تدبر تھا تو پھر تدبیر بنتے دیر کیا لگتی

بنی تفسیر قرآں کی، حیات پاک، رحمت سے
مفسر تھا خدا، تفسیر بنتے دیر کیا لگتی

بڑے آنسو بہائے اور روئے، گڑگڑائے بھی
خدا سے مانگ کی، تقدیر بنتے دیر کیا لگتی

بنا اسلام کی پکی، بڑا بے عیب تھا بے شک
ہنر معمار کا، تعمیر بنتے دیر کیا لگتی

محمد رات خوابوں میں نظر آئے تو راضی تھے
ارے جنت کو پھر تعبیر بنتے دیر کیا لگتی

لئے ہاتھوں میں سب کے ہاتھ، اور دل میں تمنا تھی
کہو اظہر بڑی زنجیر بنتے دیر کیا لگتی
 

الف عین

لائبریرین
تصور تھا تو پھر تصویر بنتے دیر کیا لگتی
تدبر تھا تو پھر تدبیر بنتے دیر کیا لگتی
//دیکھنے سننے میں تو اچھا لگ رہا ہے، لیکن تصور اور تصویر میں ربط تو ممکن ہے، تدبر اور تدبیر میں نہیں۔

بنی تفسیر قرآں کی، حیات پاک، رحمت سے
مفسر تھا خدا، تفسیر بنتے دیر کیا لگتی
//درست

بڑے آنسو بہائے اور روئے، گڑگڑائے بھی
خدا سے مانگ کی، تقدیر بنتے دیر کیا لگتی
//بڑے کی جگہ بہت کر دو، بلکہ یوں کر دو
حضورِ رب میں خوب/(خدا سے مانگ کی) آنسو بہائے، گڑگڑائے ہم
بہت روئے تو پھر تقدیر بنتے دیر کیا لگتی

بنا اسلام کی پکی، بڑا بے عیب تھا بے شک
ہنر معمار کا، تعمیر بنتے دیر کیا لگتی
// یہ شعر بھی واضح نہیں۔ ’بڑا‘ سے پرہیز کرو تو بہتر ہے۔ اس طرح شعر واضح ہو سکتا ہے۔
بنا اسلام کی پکی، ہنر معمار کا بے عیب
محض خاکے سے پھر تعمیر۔۔۔۔
اگرچہ اب بھی ایک سقم ہے۔ عمارت بنتی ہے تعمیر نہیں، تعمیر ہوتی ہے۔

محمد رات خوابوں میں نظر آئے تو راضی تھے
ارے جنت کو پھر تعبیر بنتے دیر کیا لگتی
//جنت کو تعبیر بنتے۔۔۔۔ یا جنت کے خواب کو؟

لئے ہاتھوں میں سب کے ہاتھ، اور دل میں تمنا تھی
کہو اظہر بڑی زنجیر بنتے دیر کیا لگتی
//دل میں تمنا والا ٹکڑا واضح نہیں۔
 
Top