اصلاح کر دیں کیا میں نے کوشش اچھی کی ہے ؟؟؟؟

محبّت میں اتنی لطافت بھری ہے
فقیری میں جتنی سخاوت بھری ہے
اگر کسی کو بھی لاحق ہو دلبر
دواؤں سے زیادہ مروت بھری ہے
رفیقوں سے کہ دو اگر دور ہو تم
تو iتنا سمجھ لو اخوت بھری ہے
یہ نہ سمجهنا کے دشمن ہوے ہم
عداوت سے زیادہ محبّت بھری ہے
 

الف عین

لائبریرین
خوش آمدید الیاس۔ ابتدائی پوسٹ کا ہی پوسٹ مارٹم کرنے پر مجبور ہوں۔
محض مطلع درست ہے وزن میں۔
اگر کسی کو بھی لاحق ہو دلبر
دواؤں سے زیادہ مروت بھری ہے
÷÷پہلا مصرع خارج از بحر، دوسرے مصرع میں زیادہ‘ کا غلط تلفظ ہے۔ درست لفظ ’زِ یا دہ‘ ہے۔فعولن کے وزن پر، فعلن نہیں۔

رفیقوں سے کہ دو اگر دور ہو تم
تو iتنا سمجھ لو اخوت بھری ہے
÷÷÷سمجھ نہیں سکا۔

یہ نہ سمجهنا کے دشمن ہوے ہم
عداوت سے زیادہ محبّت بھری ہے
÷÷پہلا مصرع خارج از بحر
دوسرے میں ’زیادہ‘کا غلط تلفظ۔
 
خوش آمدید الیاس۔ ابتدائی پوسٹ کا ہی پوسٹ مارٹم کرنے پر مجبور ہوں۔
محض مطلع درست ہے وزن میں۔
اگر کسی کو بھی لاحق ہو دلبر
دواؤں سے زیادہ مروت بھری ہے
÷÷پہلا مصرع خارج از بحر، دوسرے مصرع میں زیادہ‘ کا غلط تلفظ ہے۔ درست لفظ ’زِ یا دہ‘ ہے۔فعولن کے وزن ]







اسے میں کس طرح لکھوں کے یہ درست لگے گی شاعری کی زبان میں
کیا آپ مدد کر دیں گے
 
سر کیا آپ مجھے شاعری سکھا دیں گے کے کس طرح کی جاتی ہے ؟؟؟؟
مجھے ان بحروں اور فاعل مفعول کا علم نہیں ہے
کیا میں آپ کا شاگرد بن سکتا ہوں ؟؟؟؟؟؟
 
ہمیں تو زندگی میں عشق کا یوں روگ لاحق ہے
نہ جینے کا سہارا ہے نہ مرنے کا کوئی کا غم ہے
تھے جس کے جستجو میں ہم وہ ہم کو دے گیا دھوکا
نہ ملنے کا فسانہ ہے نہ کھونے کا کوئی غم ھے
میرے جذبات تھے جو اس نے ان کو روند ڈالا ہے
نہ لفظوں کا خزینہ ہےنہ لکھنے کو کوئی دم ھے
وہ تھے صیاد دل کے اور ہم کو کر لیا اغوا
نہ اڑنے کا بہا نہ ہے نہ بچنے کا کوئی غم ہے
دیارِ عشق میں ہم نے پیا ہے دل بہت بھر کے
نہ میخانہ کوئی اب ہے نہ ساقی کوئی غم ہے

سر ذرا اس کو دیکھ لیں کیا یہ ٹھیک ہے یا یہ بھی
 
نہ جینے کا سہارا ہے نہ مرنے کا کوئی کا غم ہے
کوئی کا غم میں "کا" شاید ٹائیپو غلطی ہے

میرے جذبات تھے جو اس نے ان کو روند ڈالا ہے
میرے کی بجائے "مرے جذبات" ہو گا

نہ اڑنے کا بہا نہ ہے نہ بچنے کا کوئی غم ہے
نہ میخانہ کوئی اب ہے نہ ساقی کوئی غم ہے
وزن میں نہیں ہیں
 
Top