اصلاح و نقد

فاخر

محفلین
فاخرؔ ،نئی دہلی
تم سراپا ہو نشہ ، مطرب سوزاں تم ہو
ہجر کی رات میں اب جشنِ چراغاں تم ہو
نغمہء فطرتِ سوزاں تو سنادو مطرب
ساز کی عزت جاں ، اس کے تو خوباں تم ہو
مشکلیں بڑھ تو گئیں ، آفت جاں ہوں جیسے
ہاں مگر ان کے لیے باعث آساں تم ہو
 
مدیر کی آخری تدوین:
کچھ گزارشات
تو سراپا ہے نشہ ، مطرب سوزاں تم ہو
شتر گربہ ہے
تم سراپا ہو نشہ۔۔۔۔
ساز کی عزت جاں ، اس کے تو خوباں تم ہو
تو بھرتی کا معلوم ہو رہا ہے۔
مشکلیں بڑھ تو گئیں ، آفت جاں ہوں جیس
یہاں بھی تو بھرتی کا ہے۔
ہاں مگر ان کے لیے باعث آساں تم ہو
باعثِ آسانی ترکیب تو سمجھ آتی ہے۔ باعثِ آساں ترکیب کچھ کھٹک رہی ہے۔

میری رائے کو ایک طالب علم کی پریکٹس سمجھیے۔ اساتذہ کی رائے کا انتظار کیجیے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تابش نے ظاہری شکل صورت کے اعتبار سے تجاویز دے دیں ۔ لیکن دوسری سطح پر کچھ معنوی پہلو بھی متحد نہیں لگ رہے ہیں ۔
جیسے ۔
مطرب جشن چراغاں سے تو مناسبت رکھتا ہے لیکن فطرت سوزاں اور ہجر کی رات سے کیسے موافق ہو ۔ نیز خظاب بھی مطرب سے ہے اور ہجر کی رات بھی ۔
ان سب کو کسی مضمون کی طرف اکٹھا کرنا چاہیئے۔ کیوں کہ اس سے بکھرا ہوا تاثر پیدا ہو رہا ہے ۔ اسطرح اچھا قطعہ بن جائے یا غزل بھی ۔یہ میری رائے ہے ۔
 
آخری تدوین:
ساز کی عزت جاں ، اس کے تو خوباں تم ہو
گفتم ای سلطانِ خوبان رحم کن بر این غریب
(حافظ)
خوبان، خوب کی جمع ہے۔ آپ نے جس طرح استعمال کیا ہے وہ کچھ عجیب معلوم ہوتا ہے۔
تابش بھائی سے متفق ہوں۔
یہ ترکیب سمجھ نہیں آئی۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
مطرب سوزاں
یہ ترکیب سمجھنے نہیں آئی۔
مجھے یہ ترکیب بہت پسند آئی لیکن اس کا اتنا سپاٹ استعمال اسے گویا ضائع کر گیا۔
مطرب ، طرب انگیز کیفیت اور جشن و شادمانی کا تاثر رکھتا ہے لیکن مطرب سوزاں کو شاعر اس طرح اسلوب میں لاتا کہ وہ سامع(شاعر) کو کسی حزن کی کیفیت تک لیجاتا ۔ اس طرح یہ ترکیب بہت بامعنی ہو سکتی تھی اس لیے یہاں کام نہ آسکی ۔ شاید اسے لیے سمجھ نہ آئی ۔ واللہ اعلم۔
 

فاخر

محفلین
تمام احباب کا دل سے صد بار شکریہ !!! آج میرے ٹوٹے پھوٹے کلام پر تنقید برائے تعمیر دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا ۔ مجھے اسی طر ح کی تنقید کی خواہش تھی۔ سچ پوچھئے تو واقعی دل باغ باغ ہے۔ ان شاءاللہ وہ دن بھی آئے گا جب میری نثر کی طرح ’’غزل‘‘ پر بھی واااااہ کہے بغیر نہ رہ سکیں گے۔ وجہ شاعری بھی ہے ، سوز بھی ہے، ساز بھی ہے اور آوارہ فکر کا ہجوم بھی ہے ۔ بس ایک کمی ہے وہ یہ کہ شعر کہنے اور بحروں کے مطابق گفتگو کا سلیقہ نہیں ہے ،چوں کہ غزل یا نظم اوزان و بحور طلب کرتی ہےاور عروض کے میدان میں نووارد ہوں۔ اور بقول حضرت کلیم عاجزؔ رحمۃ اللہ علیہ: ؎
’’بات گرچہ بے سلیقہ ہو کلیمؔ
بات کرنے کا سلیقہ چاہیے ‘‘
سلیقہ آپ لوگوں سے سیکھ رہا ہوں ۔ توجہ کی درخواست ہے ۔
 

فاخر

محفلین
غور کے بعد ایک مصرعہ احباب کی خدمت میں :
’’مشکلیں اور بڑھیں ، آفت جاں ہوں جیسے
ہاں مگر میرے لیے باعث شاداں تم ہو‘‘
 

سید عاطف علی

لائبریرین
غور کے بعد ایک مصرعہ احباب کی خدمت میں :
’’مشکلیں اور بڑھیں ، آفت جاں ہوں جیسے
ہاں مگر میرے لیے باعث شاداں تم ہو‘‘
باعث شاداں تو خیر غلط ہے ۔ باعث شادی البتہ ہو سکتا ہے ۔ شادی بمعنی خوشی ۔
لیکن شادی سے عام قاری کا خیال کہیں اور ہی چلاجائے گا ۔اس کا کیا کریں گے ؟؟؟ :)
 
Top