اصلاح سخن : یہی سطوت غزنوی ہے مری جاں

فاخر

محفلین
حضرت الف عین مدظلہ العالی سے نظر کرم کی درخواست کے ساتھ:
محمد خلیل الرحمٰن بھی ’صلاح‘ کے مجاز ہیں ۔
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ

مرا غم غمِ عاشقی ہے مری جاں
ترا رخ رخِ آذری ہے مری جاں

تو میرے لیے ہے مقدس صحیفہ
تو یعنی کتابِ وحی ہے مری جاں

فضاؤں میں نشہ کا اب بھی اثر ہے
کہ یہ تیری شیشہ گری ہے مری جاں

مسیحا تجھے کہتے ہیں سب یہ سچ ہے
کہ توہی دم ِ عیسوی ہے مری جاں

ترے سامنے بت خمیدہ ہوئے ہیں
یہ کیسی تری کافری ہے مری جاں

خمِ زلفِ ’ ترکی ‘کا عالم نہ پوچھو
یہی سطوت غزنوی ہے مری جاں

رقیباں مخل ہیں میانِ تلطف
یہی ا ن کی اب دشمنی ہے مری جاں
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر

محفلین
@محمدخلیل الرحمٰن
اب تبصرہ سے گریز کررہے ہیں جب آپ آن لائن بھی ہیں اور اب آپ اس ’صلاح‘ کے مجاز بھی ہیں ۔
 

فلسفی

محفلین
بھائی افتخار صاحب، انتہائی احترم سے گذارش ہے کہ یہ انداز اصلاح کروانے کا مناسب نہیں۔ یہ تو ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے آپ اصلاح کی اجازت عطا کر کے محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب پر کوئی احسان فرما رہے ہیں۔ آپ کا تو ادب کے ساتھ کافی لگاؤ ہے اور جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں آپ ہم جیسے تمام مبتدیوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں اس کے باوجود آپ کا الفاظ کا چناؤ بہت عجیب ہے۔ ممکن ہے آپ، اپنے تئیں درست ہوں لیکن پچھلی لڑی میں جو انداز گفتگو آپ نے اپنایا اور اس کے بعد اب جن الفاظ سے آپ اصلاح کے لیے پکار رہے ہیں یہ مجھ جیسے نکمے کے لیے بھی نامناسب ہیں۔

یہ میری ذاتی رائے ہے، ممکن ہے محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب ایسا نہ سوچتے ہوں۔ آپ کو بھی اگر اس مراسلے میں کوئی بات نامناسب لگی تو پیشگی معذرت۔
 
حضرت الف عین مدظلہ العالی سے نظر کرم کی درخواست کے ساتھ:
محمد خلیل الرحمٰن بھی ’صلاح‘ کے مجاز ہیں ۔
غزل
افتخاررحمانی فاخرؔ

مرا غم غمِ عاشقی ہے مری جاں
ترا رخ رخِ آذری ہے مری جاں

تو میرے لیے ہے مقدس صحیفہ
تو یعنی کتابِ وحی ہے مری جاں

فضاؤں میں نشہ کا اب بھی اثر ہے
کہ یہ تیری شیشہ گری ہے مری جاں

مسیحا تجھے کہتے ہیں سب یہ سچ ہے
کہ توہی دم ِ عیسوی ہے مری جاں

ترے سامنے بت خمیدہ ہوئے ہیں
یہ کیسی تری کافری ہے مری جاں

خمِ زلفِ ’ ترکی ‘کا عالم نہ پوچھو
یہی سطوت غزنوی ہے مری جاں

رقیباں مخل ہیں میانِ تلطف
یہی ا ن کی اب دشمنی ہے مری جاں

@محمدخلیل الرحمٰن
اب تبصرہ سے گریز کررہے ہیں جب آپ آن لائن بھی ہیں اور اب آپ اس ’صلاح‘ کے مجاز بھی ہیں ۔

افتخاررحمانی فاخر بھائی یوں محسوس ہوتا ہے گویا آپ ابھی تک اردو محفل فورم کے فارمیٹ کو نہیں سمجھ پائے۔ آپ اس فورم پر کسی بھی موضوع پر اپنا مضمون، مقالہ، کہانی، نظم یا غزل وغیرہ پیش کرسکتے ہیں۔ اپنی نگارشات شائع کرتے ہوئے اس بات کا خیال رہے کہ قارئین جو یہاں محفلین کہلاتے ہیں بھی آزاد ہیں کہ آپ کی نگارشات پر مثبت تنقید و تبصرے کرسکتے ہیں۔

اصلاحِ سخن کا زمرہ ایک ایسا زمرہ ہے جہاں ہم مبتدیوں سمیت، تمام محفلین بشمول دیگر شعراء و اساتذۂ فن سبھی اصلاح کرسکتے ہیں۔ یعنی اس محفل میں سبھی محفلین اصلاح کے "مجاز" ہیں۔

رہی آپ کی غزل تو عرض ہے کہ آپ کا ذخیرۂ الفاظ قابلِ رشک ہے لیکن ہمیں اشعار میں وہ مضمون نظر نہیں آتا کہ پڑھنے والے پڑھ کر پھڑک جائیں۔ اس طرف توجہ کی ضرورت ہے۔

اس سخن گسترانہ جملے کو دل پر نہ لیجیے۔ ہم مبتدیوں کو تو اس سے بھی غرض نہیں ہوتی۔ ہمیں تو صرف اپنے سیکھنے کی خاطر ردیف، قافیہ اور وزن سے غرض ہوتی ہے نیز املا کی درستی کی خاطر کبھی کچھ کہہ دیتے ہیں جس یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم کچھ استادوں کی جگہ لینے کے درپے ہیں۔ ہم تو خود اپنی معلومات میں اضافے کی خاطر کچھ لکھ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر غزل کے آخری شعر کا پہلا مصرع بھی شاید آپ نے حیدرآبادی انداز میں لکھا ہے جو موجودہ اردو میں قابلِ قبول نہیں۔

پھر عرض کیے دیتے ہیں کہ ہم مبتدیوں کا مقصد آپ کے تبحر علمی کو چیلنج کرنا نہیں بلکہ املا کی درستی ہوتا ہے۔ برا لگا ہو تو معافی کے خواستگار ہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
بھائی افتخار -السلام علیکم

مرا غم غمِ عاشقی ہے مری جاں
ترا رخ رخِ آذری ہے مری جاں

"مری جاں" ردیف کچھ زیادہ بھائی نہیں -"عزیزم" کر سکتے ہیں، یا کچھ اور سوچ لیں -اس کے علاوہ "عاشقی" کی جگہ "آزری" کی رعایت سے ""موسوی "کر دیں - اور دوسرے مصرع میں رخِ آزری کی جگہ بتِ آزری کر دیں کہ رخِ آزری سے آپ کو کیا کام - وہ کافر تو مرد تھا -شعر کچھ یوں بنا لیں :

مرا غم غمِ مُوسَوی ہے عزیزم
ترا رخ بتِ آزری ہے عزیزم

وحی کا تلفّظ عربی میں بطور ح اور ی ساکن کیا جاتا ہے -دوبارہ دیکھ لیں -

دیگر اشعار پہ تجاویز بعد میں دوں گا،آپ کا مناسب رویّہ دیکھ کر ان شاء اللہ -
 

فاخر

محفلین
بھائی افتخار صاحب، انتہائی احترم سے گذارش ہے کہ یہ انداز اصلاح کروانے کا مناسب نہیں۔ یہ تو ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے آپ اصلاح کی اجازت عطا کر کے محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب پر کوئی احسان فرما رہے ہیں۔ آپ کا تو ادب کے ساتھ کافی لگاؤ ہے اور جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں آپ ہم جیسے تمام مبتدیوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں اس کے باوجود آپ کا الفاظ کا چناؤ بہت عجیب ہے۔ ممکن ہے آپ، اپنے تئیں درست ہوں لیکن پچھلی لڑی میں جو انداز گفتگو آپ نے اپنایا اور اس کے بعد اب جن الفاظ سے آپ اصلاح کے لیے پکار رہے ہیں یہ مجھ جیسے نکمے کے لیے بھی نامناسب ہیں۔

یہ میری ذاتی رائے ہے، ممکن ہے محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب ایسا نہ سوچتے ہوں۔ آپ کو بھی اگر اس مراسلے میں کوئی بات نامناسب لگی تو پیشگی معذرت۔


بھائی فلسفی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
! دوستی اور یاری میں ’’احترام ‘‘ حرام ہے ۔:LOL::LOL: جو بھی کہیں بے تکلف کہیں ، مجھے بخدا کوئی تصنع اور مبالغہ قطعی پسند نہیں ہے، دوستی اور’’ہم مشربی ‘‘ میں آئندہ ایسا نہ کریں ۔
جی آپ نے درست کہا کہ : ’’یہ طریقہ اصلاح کے لیے موزوں اور مناسب نہیں ہے ‘‘ بالکل درست فرمایا ۔
آپ نے یہ بھی درست فرمایاکہ : : ’’ میں نے @محمدخلیل الرحمٰن کو اصلاح کی اجازت دے کر ان پر کوئی احسان نہیں کیا ہے ۔ میں ان کی عزت کرتا ہوں ؛کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے : ’عمرو بن شعيب عن أبيہ عن جده قال: قال رسول الله ﷺ: ’’ليس منا من لم يرحم صغيرنا، ويعرف شرف كبيرنا‘‘۔ حديث صحيح رواه أبو داود والترمذی، وقال الترمذی: ’حديث حسن صحيح‘۔
اب ایسا بھی نہیں ہے ، یہ آپ کا حسنِ ظن ہے ، میں کہاں اور ادب و انشاء کہاں؟
رہی بات گزشتہ لڑی میں طرز تخاطب کی تو جو دل کے ’خطرات‘ دل کے تھے ان کو حضرت الف عین مدظلہ العالی نے دور فرمایا دیا کہ : ہر کسی کو اصلاح سخن کی لڑی میں ’تبصرہ و اصلاح‘ کی اجازت ہے۔ اس لیے اب اس کی گنجایش ہی نہیں ہے ۔لیکن دبی زبان میں عرض کردوں کہ : استاد محترم کے تبصرہ سے قبل خلیل صاحب کا تبصرہ کرنا بڑا عجیب سا لگا ۔ ان کی’صلاح‘ درست تھی ، میں نے بعد میں المنجدمیں بھی دیکھا تھا مزید تشفی کے لیے میں ’’مصباح اللغات‘‘ بھی کھنگال ڈالی ۔ خیر! ’’آنچہ گذشت گذشت‘‘ میری غزلوں پر تبصرہ کیجئے، اپنی رائے سے نوازیں ، مجھے بے انتہا خوشی ہوگی۔
 

فاخر

محفلین
افتخاررحمانی فاخر بھائی یوں محسوس ہوتا ہے گویا آپ ابھی تک اردو محفل فورم کے فارمیٹ کو نہیں سمجھ پائے۔ آپ اس فورم پر کسی بھی موضوع پر اپنا مضمون، مقالہ، کہانی، نظم یا غزل وغیرہ پیش کرسکتے ہیں۔ اپنی نگارشات شائع کرتے ہوئے اس بات کا خیال رہے کہ قارئین جو یہاں محفلین کہلاتے ہیں بھی آزاد ہیں کہ آپ کی نگارشات پر مثبت تنقید و تبصرے کرسکتے ہیں۔
جی شاید آپ کی فہم کے بموجب میں نے یہی کچھ سمجھ پایا تھا اور بالعموم یہی ہوتا بھی ہے کہ : ’ہر کس و ناکس جس کے مقد رمیں علم و فن سے ’ناآشنائی‘ ہو وہ بھی ’تنقید‘ کرے‘؛ کیوں کہ کوئی بھی شخص اپنی تحریر اسی غرض سے ہی پیش کرتا ہے۔ لیکن اب اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہوتا ہے کہ :’تخریبی تنقید‘ کریں۔
 

فاخر

محفلین
رہی آپ کی غزل تو عرض ہے کہ آپ کا ذخیرۂ الفاظ قابلِ رشک ہے لیکن ہمیں اشعار میں وہ مضمون نظر نہیں آتا کہ پڑھنے والے پڑھ کر پھڑک جائیں۔ اس طرف توجہ کی ضرورت ہے۔
شاید آپ غلط فہمی کے شکار ہیں کہ :’میرے پاس الفاظ کا ذخیرہ ہے‘۔ رہی بات اس مضمون کی کہ جس سے قاری کی حس ’پھڑک‘ اٹھے، میں جو کچھ بھی کہتا ہوں وہ خاص پس منظر اور ’ذاتِ معین و مخصوص‘ کے تناظر میں کہتا ہوں ۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ میرے ’کچھ‘ میں ’پھڑکنے ‘ والی بات بھی نہیں ہوتی ؛کیوں کہ میرا مطالعہ حافظؔ ،رومیؔ، امیر خسروؔ ، میرؔ، اور غالبؔ کی شاعری تک ہی محدود ہے اور میرے ذوق کی کام جوئی ان ہی متذکرہ شعراء کی شاعری تک ہی محدود ہے ؛ اس لیے میرے ’کچھ ‘ کہنے میں جدت نہیں ہوتی۔میں جو کچھ کہتا ہوں وہ آج سے صدیوں قبل متذکرہ بالا اشخاص کہہ چکے ہیں۔ مجھے جدت طرازی کی ضرورت بھی نہیں ہے اور نہ ہی مجھے کوئی مشہور پیشہ ور شاعر بننے کا شوق ہے ۔ میرا کچھ کہنا ’ذاتِ معین و مخصوص‘ کے لیے ہی ہے اور اسی کے لیے لفظوں کی بندش کرتا ہوں ۔اگر اس کے تصدق میں کچھ سیکھ لیتا ہوں ، شاعری کے اسرار و رموز سے واقفیت ہوجاتی ہے تو یہ اس کا تصدق اور باری تعالیٰ کا کرم ہے۔
 

فلسفی

محفلین
محترم افتخار صاحب آپ کے مراسلے پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ آپ اصلاح کروانے کے بجائے اصلاح کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ میرے خیال میں آپ کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہے کسی بڑے سے سنا تھا کہ چالیس سال سے پہلے پہلے اصلاح کی گنجائش ہوتی ہے بعد میں الا ماشاءاللہ

خیر ایک "تعمیری مشورہ" ہے، چاہے تو قبول کیجیے چاہے ردی کی نظر کر دیجیے۔ وہ یہ کہ آپ اپنی لڑی کے عنوان میں لکھ دیا کیجیے کہ خبردار محترم الف عین کے سوا کسی کو لب کشائی کی اجازت نہیں۔ ویسے بھی کم از کم میں تو اب فقط خاموش قاری ہی بن کر رہوں گا کیونکہ آپ سے ڈر لگنے لگا ہے، خلیل صاحب کا پتہ نہیں وہ بڑے ظرف والے ہیں۔

اگر طبع ناز پر گراں گزرے تو مہربانی فرما کر ان الفاظ کو ایک حساس قاری کے جذبات سمجھ کر نظر انداز فرما دیجیے گا۔
 

فاخر

محفلین
س سخن گسترانہ جملے کو دل پر نہ لیجیے۔ ہم مبتدیوں کو تو اس سے بھی غرض نہیں ہوتی۔ ہمیں تو صرف اپنے سیکھنے کی خاطر ردیف، قافیہ اور وزن سے غرض ہوتی ہے نیز املا کی درستی کی خاطر کبھی کچھ کہہ دیتے ہیں جس یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم کچھ استادوں کی جگہ لینے کے درپے ہیں۔ ہم تو خود اپنی معلومات میں اضافے کی خاطر کچھ لکھ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر غزل کے آخری شعر کا پہلا مصرع بھی شاید آپ نے حیدرآبادی انداز میں لکھا ہے جو موجودہ اردو میں قابلِ قبول نہیں۔

پھر عرض کیے دیتے ہیں کہ ہم مبتدیوں کا مقصد آپ کے تبحر علمی کو چیلنج کرنا نہیں بلکہ املا کی درستی ہوتا ہے۔ برا لگا ہو تو معافی کے خواستگار ہیں
خیر! یہ واضح ہے کہ کون طالب ہےاور کون مطلوب !!! اس قدر طول طویل تمہید کی ضرورت میں نہیں سمجھتا ۔ رہی بات استاد کی جگہ لینے کی تو اس کےلیے تو جناب !ایک لمبی عمر کھپانا پڑتی ہے، لوہے کے چنے چبانے پڑتے ہیں اور دیوار گریہ سےبھی سرٹکرانا پڑتا ہے۔ اس لیے ’استاد‘ وہی ہے جسے قبول کرنے والا بصد احترام قبول بھی کرے۔ خیر اللہ حافظ !!!
 

فاخر

محفلین
محترم افتخار صاحب آپ کے مراسلے پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ آپ اصلاح کروانے کے بجائے اصلاح کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ میرے خیال میں آپ کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہے کسی بڑے سے سنا تھا کہ چالیس سال سے پہلے پہلے اصلاح کی گنجائش ہوتی ہے بعد میں الا ماشاءاللہ

خیر ایک "تعمیری مشورہ" ہے، چاہے تو قبول کیجیے چاہے ردی کی نظر کر دیجیے۔ وہ یہ کہ آپ اپنی لڑی کے عنوان میں لکھ دیا کیجیے کہ خبردار محترم الف عین کے سوا کسی کو لب کشائی کی اجازت نہیں۔ ویسے بھی کم از کم میں تو اب فقط خاموش قاری ہی بن کر رہوں گا کیونکہ آپ سے ڈر لگنے لگا ہے، خلیل صاحب کا پتہ نہیں وہ بڑے ظرف والے ہیں۔

اگر طبع ناز پر گراں گزرے تو مہربانی فرما کر ان الفاظ کو ایک حساس قاری کے جذبات سمجھ کر نظر انداز فرما دیجیے گا۔
فلسفی بھائی ایسی بات نہیں ہے ۔ جو آپ سمجھ رہے ہیں ،میری عمر چالیس کی نہیں ہے اور نہ ہی میں مطلوب ہوں اصلاح کا طالب ہوں ؛اسی لیے اس فورم کا انتخاب کیا ہے۔
مجھے یہ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ :’ میری غزلوں پر صرف حضرت الاستاد محترم الف عین صاحب مدظلہ العالی ہی اصلاح فرماسکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے ۔ ہاں لیکن مجھے تخریبی تنقید سے ازلی بیر ہے ۔ تعمیری تنقید تو میرے لیے آب حیات ہے ۔ اسے پسند ہی نہیں کرتا؛بلکہ سینے سے لگاتا ہوں ۔ آپ بلاوجہ بدگمانی کے شکار نہ ہوں ۔
خیر !!! میں نے یہ غزل کل دیر رات لکھی تھی تاکہ کچھ اصلاح ہوسکے ؛کیوں کہ اس سے قبل والی بحر ہزج مثمن سالم بحر والی غزل کو ہندوپاک کی ’جنگ‘ بنادی گئی یا از خود بن گئی یا پھر میری وجہ سے بن گئی ۔ سوچا تھا متقارب مثمن سالم بحر والی غزل پر تعمیری تبصرے ہوں گے ؛لیکن بدقسمتی یہ کہہ لیں کہ یہ غزل بھی مجادلہ و مخاصمہ کی نذر ہوگئی ۔’’فالی اللہ المشتکی‘‘ ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
فلسفی بھائی ایسی بات نہیں ہے ۔ جو آپ سمجھ رہے ہیں ،میری عمر چالیس کی نہیں ہے اور نہ ہی میں مطلوب ہوں اصلاح کا طالب ہوں ؛اسی لیے اس فورم کا انتخاب کیا ہے۔
مجھے یہ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ :’ میری غزلوں پر صرف حضرت الاستاد محترم الف عین صاحب مدظلہ العالی ہی اصلاح فرماسکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے ۔
ہم نے تو خود پر قیاس کیا ہے آپ کو، بیگم صاحبہ فرماتی ہیں "بالکل بھی نہیں سدھر سکتے آپ"

لیکن پیارے بھائی تھوڑا حوصلہ ضرور رکھنا چاہیے۔ باادب بانصیب ۔۔۔ ہم نے تو یہی سیکھا ہے۔
 

زیک

مسافر
افتخاررحمانی فاخر بھائی یوں محسوس ہوتا ہے گویا آپ ابھی تک اردو محفل فورم کے فارمیٹ کو نہیں سمجھ پائے۔ آپ اس فورم پر کسی بھی موضوع پر اپنا مضمون، مقالہ، کہانی، نظم یا غزل وغیرہ پیش کرسکتے ہیں۔ اپنی نگارشات شائع کرتے ہوئے اس بات کا خیال رہے کہ قارئین جو یہاں محفلین کہلاتے ہیں بھی آزاد ہیں کہ آپ کی نگارشات پر مثبت تنقید و تبصرے کرسکتے ہیں۔

اصلاحِ سخن کا زمرہ ایک ایسا زمرہ ہے جہاں ہم مبتدیوں سمیت، تمام محفلین بشمول دیگر شعراء و اساتذۂ فن سبھی اصلاح کرسکتے ہیں۔ یعنی اس محفل میں سبھی محفلین اصلاح کے "مجاز" ہیں۔

رہی آپ کی غزل تو عرض ہے کہ آپ کا ذخیرۂ الفاظ قابلِ رشک ہے لیکن ہمیں اشعار میں وہ مضمون نظر نہیں آتا کہ پڑھنے والے پڑھ کر پھڑک جائیں۔ اس طرف توجہ کی ضرورت ہے۔

اس سخن گسترانہ جملے کو دل پر نہ لیجیے۔ ہم مبتدیوں کو تو اس سے بھی غرض نہیں ہوتی۔ ہمیں تو صرف اپنے سیکھنے کی خاطر ردیف، قافیہ اور وزن سے غرض ہوتی ہے نیز املا کی درستی کی خاطر کبھی کچھ کہہ دیتے ہیں جس یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم کچھ استادوں کی جگہ لینے کے درپے ہیں۔ ہم تو خود اپنی معلومات میں اضافے کی خاطر کچھ لکھ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر غزل کے آخری شعر کا پہلا مصرع بھی شاید آپ نے حیدرآبادی انداز میں لکھا ہے جو موجودہ اردو میں قابلِ قبول نہیں۔

پھر عرض کیے دیتے ہیں کہ ہم مبتدیوں کا مقصد آپ کے تبحر علمی کو چیلنج کرنا نہیں بلکہ املا کی درستی ہوتا ہے۔ برا لگا ہو تو معافی کے خواستگار ہیں
مبارک ہو

ریٹنگ کی
 

یاسر شاہ

محفلین
بھائی افتخار -السلام علیکم

مرا غم غمِ عاشقی ہے مری جاں
ترا رخ رخِ آذری ہے مری جاں

"مری جاں" ردیف کچھ زیادہ بھائی نہیں -"عزیزم" کر سکتے ہیں، یا کچھ اور سوچ لیں -اس کے علاوہ "عاشقی" کی جگہ "آزری" کی رعایت سے ""موسوی "کر دیں - اور دوسرے مصرع میں رخِ آزری کی جگہ بتِ آزری کر دیں کہ رخِ آزری سے آپ کو کیا کام - وہ کافر تو مرد تھا -شعر کچھ یوں بنا لیں :

مرا غم غمِ مُوسَوی ہے عزیزم
ترا رخ بتِ آزری ہے عزیزم

وحی کا تلفّظ عربی میں بطور ح اور ی ساکن کیا جاتا ہے -دوبارہ دیکھ لیں -

دیگر اشعار پہ تجاویز بعد میں دوں گا،آپ کا مناسب رویّہ دیکھ کر ان شاء اللہ -

تو میرے لیے ہے مقدس صحیفہ
تو یعنی کتابِ وحی ہے مری جاں

یہ شعر تو وحی کے غلط تلفّظ سے خارج از بحر ٹھہرا -ویسے بھی خیال قابلِ اصلاح ہے -

فضاؤں میں نشہ کا اب بھی اثر ہے
کہ یہ تیری شیشہ گری ہے مری جاں

شیشہ گری کی وجہ سے یہ مضمون بھی درست نہیں بندھا -شیشہ گری تو شیشہ بنانے کے ہنر کو کہتے ہیں -اس سے فضاؤں میں نشے کا کیا علاقہ -یوں ایک صورت ہو سکتی ہے -

فضاؤں میں نشّے کا اب بھی اثر ہے
یہ بوتل میں کیا مے بھری ہے عزیزم
یا
پیالے میں کیا مے بھری ہے عزیزم

مسیحا تجھے کہتے ہیں سب یہ سچ ہے
کہ توہی دم ِ عیسوی ہے مری جاں

وزن تو ٹھیک ہے البتہ خیال ناقص ہے - پہلے مصرع میں کسی کو مسیحا سے تعبیر کرنا اور دوسرے میں اسے دم ٹھہرانا ٹھیک نہیں لگا - اور میرا ذاتی مذاق یہ ہے کہ مجھے انبیاء کے معجزات کو محبوبا ن مجازی کی اداؤں میں ڈھونڈنے سے وحشت ہوتی ہے-

ترے سامنے بت خمیدہ ہوئے ہیں
یہ کیسی تری کافری ہے مری جاں

تکنیکی اعتبار سے تو ٹھیک ہے البتہ بہتری کی گنجائش بہر حال ہے -

خمِ زلفِ ’ ترکی ‘کا عالم نہ پوچھو
یہی سطوت غزنوی ہے مری جاں

یہ شعر تاریخی لگتا ہے -تاریخ میری کمزور ہے -یہ فرمائیے محمود غزنوی کیا ترکی کے تھے ؟

رقیباں مخل ہیں میانِ تلطف
یہی ا ن کی اب دشمنی ہے مری جاں

اسے یوں کر دیں -

رقیب آ گئے درمیانِ تلطف
عجب ان کی یہ دشمنی ہے .....

اور خوش رہیے -
ہو سکے تو آئس کریم کھا لیجئے -:)
 

فاخر

محفلین
خیر چلیں میرے یہاں رات گہری ہوتی جارہی ہے ۔ کل دوسری غزل کے اصلاح کی لڑی میں ملیں گے ،اس غزل کا مقطع تیار ہے ، ’’مرے سینے میں میں اک جو خواہش دبی ہے---- بتاؤں میں کیسے کہ تیری کمی ہے ‘‘ ۔اس لڑی کو یہیں پر ختم کرتے ہیں ؛کیوں کہ حضرت الاستاد الف عین صاحب مدظلہ العالی کو بھی ٹیگ کیا تھا ان کو بار بار اطلاعات مل رہی ہوں گی ان سے حضرت کو تکلیف ہورہی ہوگی ۔ والسلام
 
Top