اصلاح درکار ہے

السلام علیکم
اساتذہ محفل سے درخواست گزار ہوں کہ اس غزل کی اصلاح فرما دیجیئے ۔
درخواست گزار

پیاسا صحرا


ابھی جہاں پر وفا کا نام باقی ہے
یعنی یہاں پر قضا کا کام باقی ہے

تم تو ابھی سے دل چھوڑ بیٹھے ہو
ابھی شام کا اداس انجام باقی ہے

کہانی کے سبھی کردار زندہ ہیں
اس ڈرامے میں ابھی ابہام باقی ہے

کہاں جاؤ گے اس محفل سے اٹھ کر
ابھی محفل میں ، دورِ جام باقی ہے

مٹ گیا اس سر سے شوقِ جنوں
ہاں مگر اک عقلِ خام باقی ہے

زباں سے شکوہ چھن چکا ہے پر
دل میں اک حرفِ الزام باقی ہے
 

الف عین

لائبریرین
بھئی ادھر اصلاح کا کام بہت پینڈنگ ہو گیا ہے کہ مجھے فرصت نہیں مل رہی، اور دوسرے ارکان میرے لئے چھوڑ دیتے ہیں، خود اصلاح کی کوشش نہین کرتے۔
اس غزل پر یہ تعجب ہوا کہ میرا خیال تھا کہ اتنے صاف ستھرے ذوق والے شخص کو موزونیت کا کچھ درست اندازہ ہو گا، لیکن مایوس ہی ہوا، (اس صاف گوئی کی معذرت) بہر حال اس کو کسی بحر میں فٹ کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
حاضر ہے اصلاح۔۔۔۔
ابھی جہاں پر وفا کا نام باقی ہے
یعنی یہاں پر قضا کا کام باقی ہے
/// اس کو اس بحر میں لایا جا سکتا ہے
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
مثلاً
ابھی جہان میں الفت کا نام باقی ہے
مگر قضا کا بھی کچھ اہتمام باقی ہے
لیکن باقی اشعار میں مفہوم کا کچھ پتہ چلے تو اصلاح بھی کی جائے!!!

تم تو ابھی سے دل چھوڑ بیٹھے ہو
ابھی شام کا اداس انجام باقی ہے
؟
کہانی کے سبھی کردار زندہ ہیں
اس ڈرامے میں ابھی ابہام باقی ہے
؟
کہاں جاؤ گے اس محفل سے اٹھ کر
ابھی محفل میں ، دورِ جام باقی ہے
؟
مٹ گیا اس سر سے شوقِ جنوں
ہاں مگر اک عقلِ خام باقی ہے
؟
زباں سے شکوہ چھن چکا ہے پر
دل میں اک حرفِ الزام باقی ہے
؟
 
Top