اصلاح درکار ہے ( بیٹھے بیٹھے شام کے بعد)

فہد سلیم

محفلین
بیٹھے بیٹھے شام کے بعد جب تیری یاد آ جائے
جاگتے ہیں رات بھر میرے ساتھ تنہائی سگریٹ اور چائے

ستاروں سے بھرا آسمان ہے ہائے تنہا چاند ہے
رہا نہ گیا ہم سے بیٹھ گئے کاغذ قلم اٹھائے

لکھا کچھ وصل پہ لکھا کچھ ہجر پہ ہم نے
کسی کو بھی اپنا نہی لکھا سب کو لکھا پرائے

کانٹوں کی بات ہوتی تو سہا بھی جاسکتا تھا
میں وہ بدنصیب جس نے پھولوں سے زخم کھائے

کیا کیا نہ جتن کرتے تھے انہیں خوش رکھنے کیلئے
آہ اک عمر بیت گئی کسی روٹھے ہوئے کو منائے

اے راحت جاں گریہ تو نہ کرسکے ہم مگر
تیرے جانے کے بعد لفظوں کے ہی گلدان سجائے

جن کی وجہ سے رہا چرچا سارے شھر میں
کتنے ہی برس بیت گئے ہیں فہد اس کو بھلائے




الف عین
 
Top