اصلاح درکار ہے ایک اور غزل کی

ہجر کی رات یاد آئی نہیں
دل کی برسات یاد آئی نہیں

ان سے کرنی تھی کچھ ضروری بات
بس وہی بات یاد آئی نہیں

ان سے نسبت کی بات کر بیٹھا
اپنی اوقات یاد آئی نہیں

کب گرفتارِ دامِ ناز ہوئے
وہ ملاقات یاد آئی نہیں

کُل جہاں جس کے اختیار میں ہے
ایک وہ ذات یاد آئی نہیں

کھیل بیٹھے ہیں اور اک بازی
عشق میں مات یاد آئی نہیں

آگئی تھی کسی کی یاد شکیل
پھر کوئی بات یاد آئی نہیں​
 
مدیر کی آخری تدوین:
کیا مزاحیہ محسوس ہوئی؟
بس مطلع دو لخت محسوس ہوتا ہے باقی غزل درست ہے
حوصلہ افزائی کا شکریہ
مطلع کے دو لخت ہونے کی خامی میری اکثر غزلوں میں ہوتی ہے،
نوازش ہو گی اگر اس پر ذرا تفصیلی رہنمائی فرمادیں، جیسے نشاندہی کیسے ہو، تدارک کیا ہے وغیرہ

پیشگی شکریہ کے ساتھ رہنمائی کا منتظر
 

الف عین

لائبریرین
دو لخت کا مطلب ہے کہ دونوں مصرعے الگ الگ خوبصورت ہیں لیکن شعر بن کر کچھ مفہوم نہیں دیتے
دل کی برسات یوں بھی بے معنی ہے اور پھر اس کا پہلے سے ربط؟
 
دو لخت کا مطلب ہے کہ دونوں مصرعے الگ الگ خوبصورت ہیں لیکن شعر بن کر کچھ مفہوم نہیں دیتے
دل کی برسات یوں بھی بے معنی ہے اور پھر اس کا پہلے سے ربط؟
رہنمائی کا شکریہ!
شائد میرے اپنے ذہن میں کوئی ربط ہوتا ہے جو الفاظ میں ڈھل نہیں پاتا، اور دوسروں تک نہیں پہنچ پاتا، ۔۔۔۔
اور چونکہ میرے اپنے ذہن میں وہ ناموجود ربط موجود ہوتا ہے تو یہ خامی میری نظروں سے اوجھل رہتی ہے۔
تشخیص تو ہو گئی اب تدارک کیا ہو سکتا ہے ؟ کوئی ٹیسٹ، کوئی پیمانہ؟
رہنمائی کا منتظر رہوں گا
 
Top