اصلاح درکار "فاعلاتن مفاعلن فِعْلن"

الف عین

لائبریرین
مجھ کو تو دو اشعار محسوس ہو رہے ہیں، ان کا باہمی ربط سمجھ میں نہیں آ رہا۔ حالانکہ دونوں اشعار میں زندگی اور موت کے الفاظ ہیں۔
موت کی قدر ہم سے پوچھیے نا
ہم نے تو زندگی گزاری ہے
÷÷معنوی اعتبار سے پہلا مصرع یوں ہونا چاہیے۔
موت کی قدر ہم سے مت پوچھو

یہ ہمیں موت کیوں نہیں آتی
یہ کیا موت بھی تمہاری ہے
÷÷ پہلا مصرع درست، دوسرا وزن میں نہیں آ رہا۔محض ’تمہاری‘ میں بات مکمل نہہیں ہو رہی۔ تمہاری ’سگی‘ یا ’تمہاری پالتو ‘ کہنا چاہیے تھا۔
 
Top