اصفہان کے میدانِ نقشِ جہان میں بچوں کی حباب بازی

حسان خان

لائبریرین
حباب‌بازیِ کودکانه
عکاس: شهرام مرندی
تاریخ: ۲۶ تیر ۱۳۹۵هش/۱۶ جولائی ۲۰۱۶ء
ماخذ

× معاصر معیاری فارسی میں حباب کا تلفظ حُ با ب ہے۔


270172_214.jpg

270173_706.jpg

270174_614.jpg

270175_983.jpg

270176_146.jpg

270177_771.jpg

270178_133.jpg

270179_127.jpg

270180_838.jpg

270181_932.jpg

270182_422.jpg

270183_242.jpg

270184_846.jpg

270185_703.jpg

270186_429.jpg

270187_538.jpg

270188_126.jpg

270189_680.jpg

ختم شد!
 

حسان خان

لائبریرین
مہدی سہیلی کی نظم 'اصفہان' کے ابتدائی دو اشعار:
اصفهان ای اصفهان من تشنهٔ زاینده‌رُودت
هر زمان گویم سلامت هر نَفَس خوانم درودت
من به قربانِ تو و گل‌های زرد و سرخ و سبزت
جان فدایِ آسمانِ آبی و ابرِ کبودت

(مهدی سهیلی)
اصفہان! اے اصفہان! میں تمہارے زایندہ رُود کا تشنہ ہوں؛ میں ہر وقت تمہیں سلام کہتا ہوں اور ہر نَفَس تم پر درود پڑھتا ہوں؛ میں تم پر اور تمہارے زرد و سرخ و سبز گُلوں پر قربان جاؤں اور (میری) جان تمہارے آبی رنگ آسمان اور نیلگوں ابر پر فدا ہو۔
× زایندہ رُود = اصفہان سے گذرنے والا دریا
===============
باغ‌ها ای باغ‌های پُرگلِ شهرِ سِپاهان
زر ندارد آبرو در پیشِ خاکِ مُشک‌سُودت
(مهدی سهیلی)

باغو! اے شہرِ اصفہان کے پُرگل باغو! تمہاری عطرآگیں خاک کے سامنے زر آبرو نہیں رکھتا۔
===============
صِفاهانِ نصفِ جهانِ تو را من
فزون‌تر ز نصفِ دگر دوست دارم
(مھدی اخوان ثالث)

(اے ایران!) میں تمہارے اصفہانِ نصفِ جہاں کو دیگر نصف سے زیادہ محبوب رکھتا ہوں۔
× شہرِ اصفہان کا لقب 'نصفِ جہاں' ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بچپن کے سہانے دن یاد آ گئے :) جب خریدا گیا محلول ختم ہو جاتا تھا تو امی سے چھپ کر گھر میں موجود ڈیٹرجنٹ اور کپڑے دھونے والے صابن کو ملا کر ایک "خود ساختہ" محلول تیار کر لیتے تھے اور بلبلے بنایا کرتے تھے :)
 
Top