اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

عمر سیف

محفلین
ظالم یہ خموشی بےجا ہے، اقرار نہیں، انکار تو ہے
اک آہ نکلے توڑ کے دل، نغمے نہ سہی جھنکار تو ہے
 

نوید صادق

محفلین
فقرہ ہائے ناصوابِ رفتگاں کے ساتھ ساتھ
بابِ زنداں پر رقم حرفِ دعا میرا بھی ہے

شاعر: محشر بدایونی
 

عمر سیف

محفلین
نوید بہت خوب۔

گھنے درخت کا سایہ تلاش کرتے ہیں
یہ بھول جاتے ہیں شاخوں سے کیا کیا ہم نے
 

نوید صادق

محفلین
آج نوید اور اس کے الٹے سیدھے خواب
ایک دلاسہ، ایک ٹھکانا چاہتے ہیں

شاعر: نوید صادق

اور اس کے ساتھ ہی اللہ حافظ ۔ صبح نوکری بھی کرنی ہے۔
 
Top