اشعار - حروف تہجی کے لحاظ سے

شمشاد

لائبریرین
ضبط ہم سے کیا نہیں جاتا
آنسوؤں کو پیا نہیں جاتا

اس قدر غم ملے ھیں ہمیں یارو
اب خوشی میں بھی جیا نہیں جاتا
 

شمشاد

لائبریرین
ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی
مجبور تھے ہم اس سے محبت بھی بہت تھی
(کلیم اعجاز)
 

شمشاد

لائبریرین
میں کہتا ہوں اس دل کو دل میں‌بسا لو، وہ کہتے ہیں ہم سے نگاہیں‌ملا لو
نگاہوں کو معلوم کیا دل کی حالت، نگاہوں نگاہوں میں‌کیا بات ہو گی
 

عثمان رضا

محفلین
نگاہِ قہر پر بھی جان و دل سب کھوئے بیٹھا ہے
نگاہِ مہر ِ عاشق پر اگر ہوگی تو کیا ہوگا
جگر مراد آبادی
 

شمشاد

لائبریرین
وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
شجر سے ٹوٹ کے جو فصلِ گُل پہ روئے تھے
(احمد ندیم قاسمی)
 
Top