اس غزل کی اصلاح فرمائیں

محسن اعوان

محفلین
مجھے معلوم تھا اِک دن شرارت کر ہی بیٹھے گا
محبت کی امانت میں خیانت کر ہی بیٹھے گا

میں اُس کی بے وفائی کو اگر ثابت بھی کر دوں تو
زمانے سے کوئی اُس کی ضمانت کر ہی بیٹھے گا

مرے دل کے شکاری نے یہی آغاز میں سوچا
کہ آئے گا شکنجے میں محبت کر ہی بیٹھے گا

زمانے سے میں ایسے ہی شکایت بس نہیں کرتا
سُنے گا بات جو ایسی مذمت کر ہی بیٹھے گا

مجھے ڈر ہے جی محسؔن وہ کہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر مری سنی عدالت کر ہی بیٹھے گا
 
اردو محفل فورم میں خوش آمدید جناب۔

مجھے معلوم تھا اِک دن شرارت کر ہی بیٹھے گا
محبت کی امانت میں خیانت کر ہی بیٹھے گا

کون؟

میں اُس کی بے وفائی کو اگر ثابت بھی کر دوں تو
زمانے سے کوئی اُس کی ضمانت کر ہی بیٹھے گا
ضمانت کرنا یا کر بیٹھنا محاورہ نہیں۔

مرے دل کے شکاری نے یہی آغاز میں سوچا
کہ آئے گا شکنجے میں محبت کر ہی بیٹھے گا

جب آئے گا شکنجے میں
مجھے ڈر ہے جی محسؔن وہ کہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر مری سنی عدالت کر ہی بیٹھے گا

خدا نے گر سنی میری۔۔۔

عدالت کرنا کوئی محاورہ نہیں!
 

محسن اعوان

محفلین
سر اس کی درستی کے لیے پہلے شعر میں بتانا پڑے گا کہ کون ایسا کر رہا ہے
اور دوسرا یہ کہ محاورا نہیں ہے اس کی مجھے سمجھ نہیں آئی میں نے ادھر محاورے استعمال نہیں کیے
 
سر اس کی درستی کے لیے پہلے شعر میں بتانا پڑے گا کہ کون ایسا کر رہا ہے
اور دوسرا یہ کہ محاورا نہیں ہے اس کی مجھے سمجھ نہیں آئی میں نے ادھر محاورے استعمال نہیں کیے
ضمانت دینا یا عدالت سے ضمانت منظور ہونا استعمال ہوتا ہے، ضمانت کرنا نہیں۔

اسی طرح عدل کرنا عدالت لگانا استعمال ہوتا ہے عدالت کرنا نہیں ۔
 

محسن اعوان

محفلین
اور سر جی اگر الفاظ آگے پیچھے ہو جائیں تو وزنِ شعر ختم ہو جاتا ہے مثلاً (مری سنی) میں وزن ٹھیک بتاتی ہے وئب سائٹ لیکن (سنی مری) میں غلط بتاتی ہے
 
اور سر جی اگر الفاظ آگے پیچھے ہو جائیں تو وزنِ شعر ختم ہو جاتا ہے مثلاً (مری سنی) میں وزن ٹھیک بتاتی ہے وئب سائٹ لیکن (سنی مری) میں غلط بتاتی ہے
مجھے ڈر ہے جی محسؔن وہ کہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر مری سنی عدالت کر ہی بیٹھے گا

مندرجہ ذیل شعر کو

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

پر چیک کیجیے اور ویب سائیٹ کو بھول جائیے۔


مجھے دھڑکا ہے محسن کل وہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر سنی میری ، عدالت کر ہی بیٹھے گا
ہر چند کہ ہمیں عدالت کر بیٹھے گا پر اعتراض ہے۔
 
بہت شکریہ سر جی لیکن ایک طرح سے عدالت کرنے کا مقصد عدل کرنا ہی ہے
مفہوم تو کچھ بھی اخذ کیا جا سکتا ہے، اصل بات یہ ہے کہ زبان اگر بامحاورہ نہیں تو بیان ناقص کہلائے گا۔ عدالت کوئی فعل نہیں لہٰذا اس کے ساتھ ’’کرنا‘‘ نہیں آ سکتا۔
 
اور سر جی اگر الفاظ آگے پیچھے ہو جائیں تو وزنِ شعر ختم ہو جاتا ہے مثلاً (مری سنی) میں وزن ٹھیک بتاتی ہے وئب سائٹ لیکن (سنی مری) میں غلط بتاتی ہے
ویب سائٹ پر نہ جائیے بھائی ۔۔۔ وہ ایک کمپیوٹر ہے اور سُنی اور سُنّی میں شاید فرق نہیں کر پا رہا :)
 
خلیل بھائی، مجھے تو یہ بھی ٹھیک نہیں لگ رہا ۔۔۔ عدالتی اصطلاح میں بھی ضمانت ہونا، دینا اور کروانا ہی سنے ہیں ۔۔۔ ضمانت کرنا تو کبھی نہیں پڑھنے سننے میں آیا ۔۔۔ لیکن بہرحال آپ کے مقابلے میں میری معلومات اور مطالعہ دونوں محدود ہیں۔
 
مجھے ڈر ہے جی محسؔن وہ کہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر مری سنی عدالت کر ہی بیٹھے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے دیکھیئے۔۔بتائیے کیسا ہے؟

مجھے ڈر ہے کہ محسن وہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر سنی میری، دیانت کر ہی بیٹھے گا
محمد خلیل الرحمن
 
خلیل بھائی، مجھے تو یہ بھی ٹھیک نہیں لگ رہا ۔۔۔ عدالتی اصطلاح میں بھی ضمانت ہونا، دینا اور کروانا ہی سنے ہیں ۔۔۔ ضمانت کرنا تو کبھی نہیں پڑھنے سننے میں آیا ۔۔۔ لیکن بہرحال آپ کے مقابلے میں میری معلومات اور مطالعہ دونوں محدود ہیں۔
ہم نے تو ام عبدالوھاب بہنا کے مصرع پر کہا

زمانے سے کوئی اس کی وکالت کر ہی بیٹھے گا!
 
خلیل بھائی، مجھے تو یہ بھی ٹھیک نہیں لگ رہا ۔۔۔ عدالتی اصطلاح میں بھی ضمانت ہونا، دینا اور کروانا ہی سنے ہیں ۔۔۔ ضمانت کرنا تو کبھی نہیں پڑھنے سننے میں آیا ۔۔۔ لیکن بہرحال آپ کے مقابلے میں میری معلومات اور مطالعہ دونوں محدود ہیں۔
ہم نے تو ام عبدالوھاب بہنا کے مصرع پر کہا

زمانے سے کوئی اس کی وکالت کر ہی بیٹھے گا!
 

محسن اعوان

محفلین
سر اب اس میں میں نے کچھ تبدلیاں کی ہیں ، اب اس میں کوئی جو غلطی ہے وہ واضح کر دیں

مجھے معلوم تھا بس وہ شرارت کر ہی بیٹھے گا
محبت کی امانت میں خیانت کر ہی بیٹھے گا

میں اُس کی بے وفائی کو اگر ثابت بھی کر دوں تو
زمانے سے کوئی اُس کی حمایت کر ہی بیٹھے گا

مرے دل کے شکاری نے یہی آغاز میں سوچا
کہ آئے گا شکنجے میں محبت کر ہی بیٹھے گا

زمانے سے میں ایسے ہی شکایت بس نہیں کرتا
سُنے گا بات جو ایسی مذمت کر ہی بیٹھے گا

مجھے دھڑکا ہے محسؔن کل وہ محشر میں کرے گا کیا
خدا نے گر سنا مجھ کو ، ملامت کر ہی بیٹھے گا
 
Top