نوید اکرم
محفلین
اس سے مرا جو عہد و پیمان ہو گیا ہے
پورا ہمارا آدھا ایمان ہو گیا ہے
تنہائیاں مری سب گھٹ گھٹ کے مر گئی ہیں
شب کو محبتوں کا سامان ہو گیا ہے
نازک سی جاں نے مجھ کو قوت عجب ہے بخشی
جو راستہ کٹھن تھا ، آسان ہو گیا ہے
بادِ صبا نے جب سے بوسہ دیا ہے اس کو
تب سے وہ گل چمن کا سلطان ہو گیا ہے
ہوتا تھا اہلِ دانش، پر اب نویداکرم
رخسار و زلف و لب پر قربان ہو گیا ہے
پورا ہمارا آدھا ایمان ہو گیا ہے
تنہائیاں مری سب گھٹ گھٹ کے مر گئی ہیں
شب کو محبتوں کا سامان ہو گیا ہے
نازک سی جاں نے مجھ کو قوت عجب ہے بخشی
جو راستہ کٹھن تھا ، آسان ہو گیا ہے
بادِ صبا نے جب سے بوسہ دیا ہے اس کو
تب سے وہ گل چمن کا سلطان ہو گیا ہے
ہوتا تھا اہلِ دانش، پر اب نویداکرم
رخسار و زلف و لب پر قربان ہو گیا ہے