اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے۔۔۔مضطر خیر آبادی۔

الشفاء

لائبریرین
اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے
کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے

کسی کے درد محبت نے عمر بھر کے لیے
خدا سے مانگ لیا انتخاب کر کے مجھے

یہ ان کے حسن کو ہے صورت آفریں سے گلہ
غضب میں ڈال دیا لا جواب کر کے مجھے

وہ پاس آنے نہ پائے کہ آئی موت کی نیند
نصیب سو گئے مصروف خواب کر کے مجھے

مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے

میں ان کے پردۂ بے جا سے مر گیا مضطرؔ
انھوں نے مار ہی ڈالا حجاب کر کے مجھے

مضطر خیر آبادی
 

زوجہ اظہر

محفلین
مطلع بچپن میں بارہا محمد رفیع کی آواز میں سنا ہوا ہے
پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ یہ پوری غزل موجود ہے
گانا یوں ہے
اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے
کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے
ہوئے ہم جنکے لئے برباد وہ ہم کو چاہے کریں نہ یاد
جیون بھر ان کی یاد میں ہم گائے جائیں گے
 
اسیر پنجۂ عہد شباب کر کے مجھے
کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے

کسی کے درد محبت نے عمر بھر کے لیے
خدا سے مانگ لیا انتخاب کر کے مجھے

یہ ان کے حسن کو ہے صورت آفریں سے گلہ
غضب میں ڈال دیا لا جواب کر کے مجھے

وہ پاس آنے نہ پائے کہ آئی موت کی نیند
نصیب سو گئے مصروف خواب کر کے مجھے

مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے

میں ان کے پردۂ بے جا سے مر گیا مضطرؔ
انھوں نے مار ہی ڈالا حجاب کر کے مجھے

مضطر خیر آبادی
خوبصورت خوبصورت!!!
 
Top