ٹائپنگ مکمل اسکول کے کتب خانے

شمشاد

لائبریرین
اسکول کے کتب خانے​
صفحہ ۳۳​
کتب خانوں سے مسلسل پڑھنے کے لئے نئی نئی کتابیں اور دیگر مواد فراہم کیا جائے تاکہ ان کی علمی صلاحیت نہ صرف برقرار رہے بلکہ بڑھتی رہے۔ اس سلسلہ میں چند تجاویز درج ذیل ہیں :​
1) بلدیاتی اداروں کے تحت تمام ابتدائی مدارس میں کتب خانوں کا قیام معیار کے مطابق کیا جائے۔ صبح میں مدرسہ کے بچوں اور اساتذہ کو ان کتب خانوں سے کُلی طور پر فیضیاب ہونے کے مواقع فرہم کئے جائیں۔​
2) ابتدائی مدارس شام میں تعلیم بالغاں کے مراکز کے طور پر استعمال کئے جائیں اور ان کے کتب خانے عوامی کتب خانہ کی خدمات انجام دیں۔​
3) ان کتب خانوں کا مواد مدرسہ کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرے اور بالغوں کی علمی صلاحیت کو برقرار رکھنے اور ان میں مزید جِلا پیدا کرنے میں معاون ہو۔​
4) ان کتب خانوں میں مختلف پیشوں سے متعلق ایسا مواد فراہم کیا جائے جو اُن کو مختلف کام سیکھنے اور اپنی فنی صلاحیت کو بڑھانے میں مددگار ہو۔​
5) یہ کتب خانے ہر پڑھے لکھے شہری کی علمی ذوق کی تسکین کا سبب بنیں اور ان میں مطالعہ کا ذوق پیدا کریں۔​
6) ان کتب خانوں کے فروغ اور ترقی کے لئے ہر کتب خانہ میں مقامی تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل مقامی لائبریری کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں اسکول کے صدر مدرس اور چند اساتذہ بھی شریک ہوں۔ یہ کمیٹی کتب خانہ کے مواد، کارکردگی اور خدمات کے فروغ اور ترقی میں مفید مشورے اور مدد مہیا کرئے۔​
7) ضلعی سطح پر ضلع لائبریری کمیٹی کا قیام بھی مفید ہوسکتا ہے۔ یہ کمیٹی اپنے ضلع میں قائم تمام ابتدائی مدارس کے کتب خانوں کی ترقی کے لیے خاطر خواہ مالی امداد فراہم کر سکتی ہے اور ضلع کے صدر مقام پر ایک بڑا عوامی کتب خانہ قائم کر سکتی ہے جو ابتدائی مدارس اور تعلیم بالغاں کے مراکز کے کتب خانوں کو مختلف قسم کا علمی اور سمعی و بصری مواد مستعار دے سکتا ہے۔​
8 ) بڑے شہروں میں بلدیاتی لائبریری بورڈ کا قیام ابتدائی مدارس اور مراکز تعلیم بالغاں کی​
 

شمشاد

لائبریرین
اسکول کے کتب خانے​
صفحہ ۳۴​
سرپرستی اور نگرانی کر سکتے ہیں اور ان کی مالی اور علمی معاونت کر سکتے ہیں۔ کراچی میں کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن لائبریری بورڈ کی تشکیل کی گئی ہے جس کے تحت ابتدائی مدارس میں کتب خانے قائم کیے جا رہے ہیں اور انہیں جدید معیار کے مطابق تشکیل دیا جا رہا ہے۔​
ہمارے ملک میں اس وقت ۵۵،۱۷۳ ابتدائی مدارس ہیں جن میں تقریباً ۶۱،۷۰۰،۰۰۰ طلباء تعلیم پا رہے ہیں (۶)۔ بچوں کو نصابی کتب کے علاوہ اگر دیگر معلوماتی اور علمی مواد فراہم کیا جائے تو یہ بچے اپنی ذہانت اور علمی صلاحت کے اعتبار سے اعلیٰ مقام حاصل کریں گے اور ملک و قوم کے لیے بیش بہا سرمایہ بن سکیں گے۔​
ثانوی مدارس​
ثانوی مدارس کے کتب خانوں میں زیادہ توجہ ایسی کتب پر دی جاتی ہے جو نصاب کے علاوہ ہوتی ہیں۔ نصاب میں مجوزہ کتب عام طور پر تمام طلباء خریدتے ہیں اور وہ ان کو روزانہ پڑھتے ہیں۔ لیکن کتب خانوں میں وہ کتب مہیا کی جاتی ہیں جو تمام جماعتوں میں پڑھائے جانے والے مضامین پر اندرون و بیرون ملک شائع ہوتی ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ طلباء نصاب کی کتابوں کے علاوہ دوسری کتابیں اُن ہی مضامین میں پڑھ کر زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کر سکیں۔ لائبریرین اور اساتذہ باہمی طور پر طالب علم کو ہر مضمون پر اس کی صلاحیت اور ذہانت کے مطابق کتب تجویز کرتے ہیں۔ بعض بچے اپنی جماعت کے اوسط طلباء کی صلاحیتوں سے کچھ بلند ہوتے ہیں لہذا ان کو ایسی کتب تجویز کی جاتی ہیں جو بڑی جماعت کے طلباء کے لئے مخصوص ہوتی ہیں۔ اسی طرح بعض طلباء اپنی جماعت کے علمی معیار سے قدرے کم ہوتے ہیں تو ان کو سہل اور عام فہم قسم کی کتب تجویز کی جاتی ہیں۔ غرض لائبریرین اور اساتذہ کا یہ خوشگوار فریضہ ہوتا ہے کہ وہ ہر طالب علم کو اس کی علمی صلاحیت کے اعتبار سے کتب اور دیگر مواد تجویز کریں۔ کتب خانوں میں علمی مواد جمع کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ ذہین اور اوسط درجہ کے طلباء کے لئے ہر موضوع اور مضمون پر سہل اور معیاری کتب فراہم کی جائیں۔ اگر ہر بچہ کو اس کے معیار سے قدرے بلند کتاب پڑھنے کو دی جائے گی تو اس کو نئی معلومات حاصل ہوں گی اور اس کا ذوقِ کتب بینی دن بدن بڑھتا رہے گا۔​
ثانوی مدارس کے کتب خانوں میں مختلف مضامین پر کتابیں مہیا کرنے کے علاوہ صاف، سُتھرے،​
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
شمشاد چاچو

1.gif


آپ یہ کریں باقی کچھ دیر میں پوسٹ کرتی ہوں۔
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
(ص 81 )

رکھنا ضروری ہے کہ منتخبہ کتاب کس جماعت کے طلباء کے لیے مناسب ہوگی۔ اگر لائبریرین اور اساتذہ سمجھتے ہیں کہ کوئی کتاب کسی خاص جماعت کے لیے یا تمام طلباء کے لیے مفید ہے تو اس کو ضرور خرید لینا چاہیے۔

انتخاب کتب میں اساتذہ کا تعاون

کتب کے انتخاب کے لیے لائبریرین کو اساتذہ کا تعاون حاصل کرنا چاہیے۔ کتب خانہ کی مشاورتی کمیٹی انتخاب کتب میں نمایاں کردار ادا کرسکتی ہے۔ اساتذہ اپنے اپنے مضامین پر نئی اور اچھی کتابیں تجویز کرسکتے ہیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب اساتذہ نئی مطبوعات کا بازار میں یا کتب خانے میں پابندی سے جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ رسائل میں نئی کتب پر تبصرہ، ناشروں کی فہرست کتب و کٹیلاگ کا جائزہ لیبا بھی ضروری ہے۔ اساتذہ لائبریرین کے ساتھ کتب فروشوں کی دوکانوں پر جاکر نئی کتابوں کی دیکھ کر بھی انتخاب کرسکتے ہیں۔

انتخابِ کتب میں طلباء و والدین کا تعاون

جیسا کہ سابقہ صفحات میں لکھا جاچکا ہے کہ کتب خانہ کے معاملات میں طلباء اور والدین کو بھی حصہ لینے پر آمادہ کرنا چاہیے اسی طرح کتب کے انتخاب کے لیے طلباء اور والدین کو یہ حق دینا چاہیے کہ وہ کتب تجویز کریں۔ مجوزہ کتابوں کا جائزہ لے کر اگر مناسب ہوں تو ضرور خرید کر کتب خانہ میں شامل کرنا چاہیے۔
تمام تجاویز اور مشوروں پر حتمی فیصلہ کا حق لائبریرین کو ہونا چاہیے کیونکہ کتب خانہ کے میزانیہ (بجٹ) کو صحیح طریقے پر خرچ کرنے کی ذمہ داری اسی پر ہوتی ہے۔ لائبریرین تمام مجوزہ مواد کی فہرست مرتب کرکے سب سے پہلے یہ پڑتال کرے گا کہ کون سا مواد پہلے سے کتب خانہ میں موجود ہے اگر ان کتابوں کی مزید اشد ضرورت ہے تو ان کی "برائے خریداری" کتابوں میں شامل کرے گا ورنہ ان کو فہرست سے خارج کردے گا۔ اسی طرح وہ یہ بھی دیکھے گا کہ جو کتب تجویز کی گئی ہیں وہ اسکول کے نصاب، طلباء کے ذہنی اور عملی ارتقاء میں معاون ہیں یا نہیں۔ ایسی کتب جو معیار کے مطابق نہیں ہوں گی ان کو بھی فہرست سے خارج کردیا جائے گا۔ بقیہ کتب کر میزانیہ کے مطابق خرید
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
(ص 82 )

لیا جائے گا۔ اگر کچھ کتابیں میزانیہ میں رقم کافی نہ ہونے کے باعث خریدی نہیں جاسکیں تو ان کو آئندہ مالی سال میں خریدنے کی کوشش کی جائے۔

کتابی اقدار کی جانچ پڑتال

ہر کتاب جو منتخب کی گئی ہو تو اس کو مضمون کے اعتبار سے تنقیدی نظر سے جانچنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر تاریخ پر کتاب منتخب کی گئی ہے تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ جا حقائق بیان کئے گئے ہیں وہ معتبر اور درست ہیں یا نہیں اور ان کا ماخذ کیا ہے۔ اگر کسی کی سوانح ہے تو اس شخص کی شخصیت کا دیانت داری سے تجزیہ کیا گیا ہے یا نہیں۔اگر سیر و سیاحت پر کتاب خریدی جارہی ہے تو دیکھنا ضروری ہوگا کہ اس میں وہ تمام معلومات فراہم کی گئی ہیں یا نہیں جو ایک اجنبی کو سفر کرنے سے سے قبل معلوم ہونی چاہیں۔ ہر کتاب اپنے طرزِ تحریر میں واضح اور دلچسپ ہے یا نہیں۔ اس کی زبان گنجلک تو نہیں۔ کتاب کا اندازِ بیان سب سے اہم ہوتا ہے۔ اس کی مقبولیت کا انحصار اندازِ بیان ہی سے کیا جاسکتا ہے۔ کتابوں کی انفرادی قدر یا خصوصیت کو پرکھنے کے لیے چند اصول وضع کئے ہیں جن کو کتابیں خریدنے سے پہلے مد نظر رکھنا چاہیے۔


موضوعی کتب

۱۔ نفس مضمون (SUBJECT MATTER) کتاب کا نفس مضمون کیا ہے اس کی وسعت کیا ہے، پورے مضمون کا احاطہ کرتی ہے یا نہیں۔ مضمون کے تمام پہلوؤں پر بحث کی گئی ہے یا اجمالی ہے یا انتخاب ہے۔ دلائل و ثبوت دیئے گئے ہیں یا اشاروں اور کنایوں سے کام لیا گیا ہے۔ طرزِ تحریر عالمانہ ہے یا فنی یا طفلانہ ہے۔ طلباء کے لیے لکھی گئی ہے یا مخصوص لوگوں کے لیے۔ کتاب کی تاریخ طباعت کیا ہے۔

۲۔ سَند (Authority) مصنف کی علمی قابلیت کیا ہے۔ تجربہ اور کتاب لکھنے کی صلاحیت کس درجہ موجود ہے؟ پہلے اسی مضمون پر کوئی کتاب لکھی ہے اور وہ کس حد تک مقبول ہوئی۔ تحریر میں جانبداری ہے یا غیر جانبداری۔ کتاب مشاہدات پر لکھی گئی ہے یا ذاتی تحقیق کا نتیجہ ہے۔؟
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
(ص 83 )

۳۔ خصوصیات Qualitie کیا کتاب کوئی تخلیقی عنصر پیش کرتی ہے۔ کیا اس میں ندرت اور نرالا پن پایا جاتا ہے۔ کیا یہ انداز بیان میں جاذبیت رکھتی ہےاور اس مضمون پر سابقہ لکھی جانے والی کتابوں میں ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔؟
۴۔ طبعی یا فنی خصوصیات Physical characteristics کیا کتاب میں اشاریہ موجود ہے۔ اس میں نقشے، تصاویر، چارٹس، گراف، فہرست کتب اور دیگر حوالہ جات دیئے گئے ہیں۔ اچھا کاغذ اور عمدہ چھپائی ہے۔؟
۵۔ قارئین کے لیے افادیتValues for Readers کتاب معلوماتی ہے ثقافتی اقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ ذاتی ذوق و شوق کی تسکین کا باعث ہے۔ تفریح اور آسودگی ذہن کا ذریعہ ہے۔؟

ناول اور افسانے

ناول اور افسانے انسانی زندگی میں خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔ ہر عمر، ہر ذوق اور ہر مکتبہ فکر کا انسان ناول و افسانے پڑھنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اسکول کے طلباء کے لیے ناول و افسانے نہایت ہوشیاری اور دانشمندی سے منتخب کرنے چاہییں۔ یہ بچوں کے اخلاق میں جلا بھی پیدا کرسکتے ہیں اور ان کو تباہی کی طرف بھی لے جاسکتے ہیں۔ ان کے انتخاب میں بے حد احتیاط کی ضرورت ہے۔ مندرجہ ذیل خصوصیات کو پیش نظر رکھا جائے۔

۱۔ کس حد تک حقائق پر مبنی ہے۔ جذباتیت یا مبالغہ آمیزی تو نہیں۔ حقائق کو مسخ کرکے تو پیش نہیں کیا گیاہے۔
۲۔ نفسیاتی اعتبار سے انسانی کرداروں کو صحیح طور پر پیش کیا ہے یا غلط عکاسی کی گئی ہے۔
۳۔ منظر کشی قابل فہم ہے یا محض لفاظی سے کام لیا گیا ہے۔
۴۔ ڈرامائی عنصر کو بہتر طور پر نبھایا ہے یا اس میں کمی پائی جاتی ہے۔
۵۔ کیا پڑھنے والے کو حقیقی تفریح میسر آتی ہے یا نہیں؟
۶۔ نصیحت، سبق اور اصلاح کا پہلو اجاگر ہوتا ہے یا نہیں؟
 

ساجد

محفلین
*ساجد* لالہ کسی اور کو ٹیگ بھی کردیجئے گا اپنے بعد ۔
3000
(رقم برائے کتب اساتذہ و لائبریرین (بحساب 500 روپے فی استاد
2
12000
(سمعی و بصری مواد ( بحساب 10 روپے فی طالب علم
3
1500
(رسائل 30 (بحساب 50 روپے فی رسالہ
4
1080
(اخبارات 4 (بحساب 75 روپے فی اخبار
5
500
لائبریرین کے لئے پیشہ ورانہ مواد و کتب و رسائل
6








3300
اسٹیشنری و دیگر مواد
500
۔حصولِ کتب
1000
کیٹلاگ سازی
300
اجرائےکتب
500
نمائشِ کتب
1000
دیگر دفتری حاجات

7
1500
رقم برائے تبدیلی کتب 10 فیصد 15000 روپے
8
1500
رقم برائے جلد سازی و مرمت کتب 10 فیصد 15000 روپے
9
2000
رقم برائے متفرق اخراجات
10
38380
میزان

40000
تقریبا

×عملہ کی تنخواہ ، فرنیچر ، آلات اور دیگر قیمتی اشیاء کے اخراجات سکول کے بجٹ میں شامل کرنا چاہئیں۔اسی طرح کتب خانہ کی عمارت کی مرمت ، بجلی ، پانی وغیرہ کے اخراجات بھی سکول کے بجٹ میں شامل کر کے ادا کرنا چاہئیں۔
×روزافزوں مہنگائی کے پیش نظر اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ سکول کے دوسرے اخراجات بڑھنے کے ساتھ ساتھ کتب خانے کے لئے بھی مزید رقم حسبِ ضرورت فراہم کی جائے۔
 

ساجد

محفلین
*ساجد* لالہ کسی اور کو ٹیگ بھی کردیجئے گا اپنے بعد ۔
33.gif

2
رقم برائے کتب اساتذہ و لائبریرین (بحساب 500 روپے فی استاد)
3000







3
سمعی و بصری مواد ( بحساب 10 روپے فی طالب علم)
12000

4
(رسائل 30 (بحساب 50 روپے فی رسالہ
1500
5
اخبارات 4 (بحساب 75 روپے فی اخبار)
1080
6
لائبریرین کے لئے پیشہ ورانہ مواد و کتب و رسائل
500

اسٹیشنری و دیگر مواد
حصولِ کتب
500

کیٹلاگ سازی


1000

اجرائےکتب

300

نمائشِ کتب
500

دیگر دفتری حاجات
1000
میزان 3300
7
1500
رقم برائے تبدیلی کتب 10 فیصد 15000 روپے
8
1500
رقم برائے جلد سازی و مرمت کتب 10 فیصد 15000 روپے
9
2000
رقم برائے متفرق اخراجات
10
38380
میزان

40000
تقریبا


٭عملہ کی تنخواہ ، فرنیچر ، آلات اور دیگر قیمتی اشیاء کے اخراجات سکول کے بجٹ میں شامل کرنا چاہئیں۔اسی طرح کتب خانہ کی عمارت کی مرمت ، بجلی ، پانی وغیرہ کے اخراجات بھی سکول کے بجٹ میں شامل کر کے ادا کرنا چاہئیں۔
٭روزافزوں مہنگائی کے پیش نظر اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ سکول کے دوسرے اخراجات بڑھنے کے ساتھ ساتھ کتب خانے کے لئے بھی مزید رقم حسبِ ضرورت فراہم کی جائے۔
 

ساجد

محفلین
بڑی محنت سے تیار کردہ گراف کا ستیاناس ہو گیا ۔ بہر حال تصحیح کے ساتھ سادہ حالت میں ارسال کر دیا ہے۔
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
(ص 84 )

کتابوں کے انتخاب کے لیے چند ایسے ذرائع ہیں جن کی مدد سے نئی کتابوں سے واقفیت ہوسکتی ہے اور بعض ایسے ذرائع بھی ہیں جن سے اہم معیاری کتب کی بھی نشان دہی کی جاسکتی ہے ان سے متعلق پہلے بھی سابقہ ابواب میں اجمالی طور پر ذکر کیا جاچکا ہے یہاں ان کو قدرے تفصیل سے بیان کیا جائے گا۔ لائبریرین اور اساتذہ کو ان ہی ذرائع کا انتخابِ کتب کے لیے سہارا لینا پڑتا ہے۔

۱۔ناشران کے کٹیلاگ

اکثر ناشرین کتب اپنی نئی اور پرانی کتابوں کی تفصیلات کٹیلاگ یا فہرست کتب کی شکل میں شائع کرتے ہیں اور ان کو ملک کے ہر قسم کے کتب خانوں کو بھیجتے ہیں۔ یہ کٹیلاگ چونکہ کتب فروشی کے مقصد سے شائع کیے جاتے ہیں اس لیے ان میں کتابوں کی خوبیاں بیان کی جاتی ہیں۔ ان سے اس قدر فائدہ ضرور ہوتا ہے کہ ایک ناشر کی مختلف موضوعات پر شائع ہونے والی کتب کا اندازہ ہوجاتا ہے لیکن ان میں ہر کتاب پر جو تبصرہ ہوتا ہے اس پر کلی طور پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ کتابوں کو لائبریرین اور اساتذہ کو ازخود دیکھنا چاہیے۔ اگر کتابیں طلباء اور اساتذہ کے لے مفید ہیں تو ان کو خریدنے کے لیے منتخب کرنا چاہیے۔ ہمارے ملک میں بہت سے ناشر جیسے فیروز سنز، تاج کمپنی، ترقی اردو بورڈ، نیشنل بک کاؤنسل آف پاکستان، نیشنل بک فاؤنڈیشن، شیخ غلام علی، اسلامک پبلیکیشنز وغیرہ اپنے کٹیلاگ پابندی سے شائع کرتے ہیں۔

۲۔ معیاری کتابیات

بعض ادارے معیاری کتب کی کتابیات شائع کرتے ہیں۔ یہ ادارے مختلف موضوعات پر ماہرین سے کتابوں پر تبصرے لکھواتے ہیں اور ان کو اپنی کتابیات میں شائع کرتے ہیں۔ بعض کتابیات میں تبصرہ کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کردیا جاتا ہے کہ کتاب کس معیار کی ہے یعنی طلباء اساتذہ یا محققین کےلیے مفید ہے۔ اور بعض میں لائبریرین حضرات کی سہولت کے لیے درجہ بندی نمبر اور موضوعات کی نشان دہی بھی کردی جاتی ہے۔ ایسی کتابیات انتخاب کتب کے لیے بے حد مفید ہوتی ہیں۔
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
(ص 85 )

۱۔بچوں کے لیے حوالے کی کتابیں
۲۔ پاکستان میں سائنسی فنی ادب
۳۔ اردو کتابوں کی ڈائریکٹری
۴۔ اردو میں بچوں کی کتابیں
۵۔اردو میں حوالے کی کتابیں
۶۔ پاکستان میں اردو رسائل
۷۔تفسیر و حدیث پر کتابیں
Standard Catalogue for High School Libraries.
Children's Catalog.
Basic Book Collection for Elementry Grades.
Basic Book Collection for Junior High Schools.
Basic Book Collection for High School.
Books for Young people aged 11-13.
Primary School Library Books.
|Basic book List for Children.
Children's Books in Print.
Books for New Literates.

بدقسمتی سے پاکستان میں اسکول کے کتب خانوں کے لیے معیاری کتابیات ابھی تک شائع نہیں ہوسکیں۔ اس طرف نہ ہی حکومت کی کوئی توجہ ہے اور نہ ہی اساتذہ اور لائبریرین حضرات کی انجمنوں کو کوئی فکر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انتخاب کتب کے لیے ہمارے ملک میں کوئی ذریعہ نہیں جس کی مدد سے کتب آسانی سے منتخب کی جاسکیں۔

۳۔ جرائد و رسائل

ہمارے ملک میں خاصے رسائل شائع ہوتے ہیں۔ ان میں کتابوں پر تبصرے بھی شائع ہوتے ہیں۔ یہ تبصرے بھی عموماََ کتاب کی خوبیاں ہی بیان کرتے ہیں خامیوں کو نظر انداز کرتے ہیں بعض بہرحال دونوں پہلوؤں کی جانب توجہ دلاتے ہیں۔ ان تبصروں سے بھی کم از کم یہ اندازہ ہوجاتا
 
Top