اسمش عشقہ - ایرانی گلوکار مرتضیٰ پاشائی (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
نامِ نغمہ: اسمش عشقه
گلوکار: مرتضیٰ پاشایی
زبان: تہرانی گفتاری فارسی


متن:
این یه حسِ جدیده
یکی دوباره از راه رسیده
مثلِ اون چشمم ندیده
انگاری اونو خدا واسه من آفریده

یکی که صاف و ساده
آروم قدم زد تُو امتدادِ شبِ تنهاییِ جاده
دستِ خودم نیست دلم می‌لرزه بی‌اراده

می‌ریزه دلِ دیوونه اسمش عشقه
کسی نمی‌دونه اسمش عشقه
همیشه می‌مونه اسمش عشقه

اگه من اونو دوست دارم اسمش عشقه
تنهاش نمی‌زارم اسمش عشقه
می‌آد کنارم آخه اسمش عشقه

شبیهِ بغض و بارون
اشکام می‌ریزه تُویِ خیابون
حال و روزم مثلِ مجنون
یخ کرده دستام مثلِ زمستون

زُلاله، مثلِ آبه
شکی ندارم این انتخابِ آخره
مثلِ یه خوابه
اما می‌ترسم شاید دوباره این سرابه

غمه تُو دلِ دیوونه اسمش عشقه
کسی ‌نمی‌دونه اسمش عشقه
می‌ره نمی‌مونه اسمش عشقه

غمِ تو جلو چشمامه اسمش عشقه
نمی‌دونه که دنیامه اسمش عشق
دلیل اشکامه اسمش عشقه

اسمش عشقه، اسمش عشقه


ترجمہ:
یہ ایک نیا احساس ہے
کوئی دوبارہ سفر سے آیا ہے
اُس جیسا میری چشم نے نہیں دیکھا ہے
گویا اُس کو خدا نے میرے لیے خلق کیا ہے

کوئی، کہ جو صراحت و سادگی کے ساتھ
راستے کی طویل شبِ تنہائی میں آرام سے چل رہا تھا۔۔۔۔
میرے اختیار میں نہیں ہے، میرا دل بے ارادہ لرز رہا ہے

میرا دل ریزہ ریزہ ہو رہا ہے، اُس کا نام عشق ہے
کوئی نہیں جانتا، اُس کا نام عشق ہے
وہ ہمیشہ رہے گا، اُس کا نام عشق ہے

اگر میں اُسے محبوب رکھتا ہوں، اُس کا نام عشق ہے
میں اُسے تنہا نہیں چھوڑوں گا، اُس کا نام عشق ہے
میرے پہلو میں آئے گا، آخر اُس کا نام عشق ہے

گلوگیری اور بارش کی طرح
میرے اشک خیابان میں بہہ رہے ہیں
میری حالت مجنوں کی مانند ہے
میرے دست موسمِ سرما کی طرح یخ بستہ ہو گئے ہیں

وہ زُلال ہے، مثلِ آب ہے (زُلال = آبِ صاف و شیرین و خوشگوار)

مجھے ذرا شک نہیں کہ یہ آخری انتخاب ہے
وہ خواب کی طرح ہے
لیکن میں ڈرتا ہوں کہ شاید دوبارہ یہ سراب ہے

میرے دیوانے دل میں غم ہے، اُس کا نام عشق ہے
کوئی نہیں جانتا، اُس کا نام عشق ہے
وہ چلا جائے گا، نہیں رہے گا، اُس کا نام عشق ہے

تمہارا غم میری چشموں کے آگے ہے، اُس کا نام عشق ہے
کوئی نہیں جانتا کہ وہ میری دنیا ہے، اُس کا نام عشق ہے
وہ میرے اشکوں کا سبب ہے، اُس کا نام عشق ہے

اُس کا نام عشق ہے، اُس کا نام عشق ہے


 
آخری تدوین:
Top