اسلم شاہد کی کتاب " دریچے سے لپٹی رات" سے ایک غزل۔

ایم اے راجا

محفلین
دیوار خریدی تھی تودر بیچ دیا تھا
بچوں نے مرا خواب نگر بیچ دیا تھا

منزل تھی کھڑی سامنے کھولے ہوئے بازو
راہی نے مگر رختِ سفر بیچ دیا تھا

بیٹی کی تمنا کہ ہو سونے کی انگھوٹی
اک باپ نے روتے ہوئے گھر بیچ دیا تھا

غربت کی کہانی کا یہ عالم تھا سرِ شام
رکھی تھی انا میز پہ، سر بیچ دیا تھا

بیٹے کو میرے چند کتابوں کی طلب تھی
آنگن میں کھڑا میں نے شجر بیچ دیا تھا

( اسلم شاہد)​
 

ایم اے راجا

محفلین
وارث بھائی غلطی سے یہ غزل یہاں پوسٹ کر دی ہے اسے پسندیدہ شاعری والے داھاگے میں منتقل کردیں۔ شکریہ۔
 

ملائکہ

محفلین
بیٹی کی تمنا کہ ہو سونے کی انگھوٹی
اک باپ نے روتے ہوئے گھر بیچ دیا تھا


:):):):):)

بہت اچھے
 
غربت کی کہانی کا یہ عالم تھا سرِ شام
رکھی تھی انا میز پہ، سر بیچ دیا تھا

کیا خوب درد غربت بیاں کیا ہے۔ شکریہ
 
Top