اسلام کی بیٹی کرے پردہ تو گنہگار

ساقی۔

محفلین
ناچے سر مخفل کوئی عورت تو مہذب
بیچے سر بازار جو غیرت تو مہذب
راہوں میں لٹائے کوئی عزت تو مہذب
رنگین کرے دامن عصمت تو مہذب

مخفی ہو حجابوں میں عفیفہ تو گنہگار
اسلام کی بیٹی کرے پردہ تو گنہگار

اترا کے چلے دل کو لبھائے تو خوش اخلاق
کندن سا بندن اپنا دکھائے تو خوش اخلاق
غیروں کے لیئے خود کو سجائے تو خوش اخلاق
اس راہ سے دولت جو کمائے تو خوش اخلاق

مخفی ہو حجابوں میں عفیفہ تو گنہگار
اسلام کی بیٹی کرے پردہ تو گنہگار

جو چھین لے بیٹی سے ڈوپٹہ تو ترقی
گر کھینچ لے ماوں کا پردہ تو ترقی
دکھلائے جو بہنوں کا تماشا تو ترقی
ہو دولت مشترکہ زلیخا تو ترقی

مخفی ہو حجابوں میں عفیفہ تو گنہگار
اسلام کی بیٹی کرے پردہ تو گنہگار

کر دے جو نئی شئے کو پرانا تو نیا دور
عورت بنے شہوت کا نشانہ تو نیا دور
رقصاں ہو سر بزم شبانہ تو نیا دور
ہو بے حس و بے باک زمانہ تو نیا دور

مخفی ہو حجابوں میں عفیفہ تو گنہگار
اسلام کی بیٹی کرے پردہ تو گنہگار

ہم جنس پرستی کرے کافر تو خرد مند
ابلیس کا ہو حامی ناصر تو خرد مند
گر چرب زبانی کرے شاطر تو خرد مند
ہو شرم و حیا سے کوئی قاصر تو خرد مند

مخفی ہو حجابوں میں عفیفہ تو گنہگار
اسلام کی بیٹی کرے پردہ تو گنہگار



حاصل تمنائی
 
Top