اسلام میں شاعری کی حیثیت --صفحہ 9

الف نظامی

لائبریرین
page%20009.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
رکھتی۔ مگر غیر نبی کے لئے ایک باقاعدہ علم کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ کہ علم شعر بھی اللہ تعالی کی طرف سے تعلیم شدہ علم ہے جسے بندوں کو ان کے ظرف کے مطابق تعلیم کیا جاتا ہے ، لیکن یہ بات خصائص نبوی سے ہے کہ اللہ نے اس علم کی آپ سے نفی کردی۔ اب ذرا دنیائے عروض کی سیر ملاحظہ ہو۔
شعر کہنے کے لئے سب سے ضروری چیز "موزونیت" ہے جسے خداداد سمجھیے۔ موزونیت سکھانے یا بتانے سے پیدا نہیں ہوسکتی۔ ہاں جن لوگوں کو موسیقی سے کچھ دلچسپی ہے ان کے لئے طبیعت کا موزوں کرلینا کسی قدر آسان ہوتا ہے۔ کسی خاص شعری بحر کو سامنے رکھتے ہوئے کسی راگ میں آواز موزوں کرتے رہنے سے (یعنی گنگنانے سے) اکثر موزونیت حاصل ہوجاتی ہے۔ شعر کہنے کے لئے علم کی سخت ضرورت ہے مگر معمولی علم والے بھی اگر چاہیں تو شعر کہہ سکتے ہیں۔ جو لوگ علوم کے ماہر ہوں انہیں زیادہ مشکل کا سامنا نہیں ہوتا۔ اس لئے شاعری سیکھنے سے پہلے علم حاصل کر لینا ضروری ہے۔
عقلا اس حقیقت سے بخوبی آشنا ہیں کہ کلام کی دو قسمیں ہیں منظوم اور منثور۔ منظوم کا صدر نظم سے اور منثور کا نثر ہے۔ ان کی مختصر تشریح ملاحظہ ہو۔

نظم
نظم کا لغوی معنی موتی پرونا ہے۔ اصطلاحا وہ کلام جس میں موزونیت (موسیقیت) پائی جائے اور جو بالقصد کہا جائے نظم کہلاتا ہے اس کی دس قسمیں ہیں
فرد ، رباعی ، قطعہ ، غزل ، قصیدہ ،مثنوی ، ترجیع بند ،ترکیب بند ، مستزاد اور مسمط۔

فرد
فرد بر وزنِ گرد بمعنی یکتا ، تنہا اور طاق۔ مگر شاعرانہ اصطلاح میں اسے شعر کہتے
 

مغزل

محفلین
پہلی پروف ریڈنگ :: ( کچھ علامتیں‌میری دسترس سے باہر ہیں ، رہنمائی کیجے گا)

------------------(9) -----------------​

رکھتی۔ مگر غیر نبی کے لئے ایک باقاعدہ علم کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ کہ علم ِشعر بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعلیم شُدہ علم ہے، جسے بندوں کو اُن کے ظرف کے مطابق تعلیم کیا جاتا ہے ، لیکن یہ بات خصائص ِنبوی (ص کا مخفف شامل کرنا ہے)سے ہے کہ اللہ نے اس علم کی آپ (درودشامل کرنا ہے)سے نفی کردی۔ اب ذرا دنیائے عروض کی سیر ملاحظہ ہو۔
شعر کہنے کے لئے سب سے ضروری چیز "موزونیت" ہے جسے خداداد سمجھئے۔ موزونیت سکھانے یا بتانے سے پیدا نہیں ہوسکتی۔ ہاں جن لوگوں کو موسیقی سے کچھ دلچسپی ہے ان کے لئے طبیعت کا موزوں کرلینا کسی قدر آسان ہوتا ہے۔ کسی خاص شعری بحر کو سامنے رکھتے ہوئے کسی راگ میں آواز موزوں کرتے رہنے سے (یعنی گنگنانے سے)اکثر موزونیت حاصل ہوجاتی ہے۔ شعر کہنے کے لئے علم کی سخت ضرورت ہے۔ مگر معمولی علم والے بھی اگر چاہیں تو شعر کہہ سکتے ہیں۔ جو لوگ علوم کے ماہر ہوں اِنہیں زیادہ مشکل کا سامنا نہیں ہوتا۔ اس لئے شاعری سیکھنے سے پہلے علم حاصل کر لینا ضروری ہے۔
عقلاء اِس حقیقت سے بخوبی آشنا ہیں کہ کلام کی دو قسمیں ہیں۔ منظوم اور منثور۔ منظوم کا مصدر نظم اور منثور کا نثر ہے۔ ان کی مختصر تشریح ملاحظہ ہو۔

نظم:
نظم کا لغوی معنیٰ موتی پرونا ہے۔ اصطلاحاً وہ کلام جس میں موزونیّت(موسیقی) پائی جائے اور جو بالقصد کہا جائے ،نظم کہلاتا ہے ۔اس کی دس(10) قسمیں ہیں۔ فرد ، رباعی ، قطعہ ، غزل ، قصیدہ ،مثنوی ، ترجیع بند ، ترکیب بند ، مستزاد اور مسمّط۔
فرد:
فرد بر وزنِ گرد بمعنیٰ یکتا ، تنہا اور طاق۔ مگر شاعرانہ اصطلاح میں اسے شعر کہتے
 
Top