اسلام میں شاعری کی حیثیت-- صفحہ 10

الف نظامی

لائبریرین
page%20010.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
ہیں۔ شعر دو مصرعوں کا ہوتا ہے اور مصرع کہتے ہیں دروازے کے کواڑ کو۔ دو کواڑ ملتے ہیں تو دروازہ بنتا ہے۔ اس طرح دو مصرعے مل کر ایک شعر بنتا ہے۔ فرد کی مثال
عشق کا عالم کیا کہیے
جیسے کوئی نیند میں ہو​

رباعی
رباعی بروزنِ دلائی بمعنی منسوب بہ ربع۔ فارسی میں اس کو ترانہ کہتے ہیں۔ عربی میں ربع کے معنی چوتھائی کے ہیں۔ کیونکہ رباعی چار مصرعوں کی ہوتی ہے اس لئے اس کو اس نام سے موسوم کیا گیا۔ یہ عروضی لحاظ سے چوبیس اوزان میں کہی جاتی ہیں۔ اساتذہ ما سبق ان چوبیس لفظوں کے خط کو جائز قرار دیتے ہیں ۔ یہ وزن بحر ہزج مثمن سالم سے نکالا گیا ہے۔ مثال از علامہ فوق سبزواری مرحوم صاحبِ فکر و فن

اظہارِ شہود کی ضرورت کیا تھی
اس نام و نمود کی ضرورت کیا تھی
جب مر کے عدم کو پھر بسانا ہوگا
دنیا کے وجود کی ضرورت کیا تھی​

واضح ہو کہ رباعی کا مفہوم چوتھے مصرع پر منحصر ہوتا ہے۔ اس لئے چوتھا مصرع نہایت چست اور بامعنی ہونا چاہیے۔ ایسا کہ پہلے تین مصرعوں سے بلحاظ مفہوم مربوط ہو۔

قطعہ
قطعہ بر وزنِ حصہ بمعنی ٹکڑا۔ یہ وہ نظم ہوتی ہے جو کم از کم دو شعروں سے ترتیب
 

مغزل

محفلین
پہلی پروف ریڈنگ :
( مصرعہ کو بمطابق اصل مصرع کیا گیا ہے ، گو کہ لفظ لیے اور کیے کی بجائے کئے اور لئے لکھا گیا ہے ، لیکن اسے تبدیل نہیں‌کیا گیا)

-------------------------------(10)-----------------------------------​
ہیں۔ شعر دو مصرعوں کا ہوتا ہے اور مصرع کہتے ہیں دروازے کے کواڑ کو۔ دو کواڑ ملتے ہیں تو دروازہ بنتا ہے۔ اس طرح دو مصرعے مل کر ایک شعر بنتا ہے۔ فرد کی مثال ؎
عشق کا عالم کیا کہیے
جیسے کوئی نیند میں ہو​
رباعی:
رباعی بروزنِ دلائی بمعنیٰ منسوب بہ ربع۔ فارسی میں اس کو ترانہ کہتے ہیں اس کا موجد رودکی ؔ ہے۔ عربی میں ربع کے معنی ٰچوتھائی کے ہیں۔ کیونکہ رباعی چار مصرعوں کی ہوتی ہے اس لئے اس کو اِس نام سے موسوم کیا گیا۔ یہ عروضی لحاظ سے چوبیس(24) اوزان میں کہی جاتی ہے۔ اساتذۂ ما سبق ان چوبیس لفظوں کے خط کو جائز قرار دیتے ہیں ۔ یہ وزن بحر ِہزج مثمن سالم سے نکالا گیا ہے۔ مثال از علامہ فوق ؔ سبزواری مرحوم صاحبِ فکر و فن ؎
اظہارِ شہود کی ضرورت کیا تھی
اس نام و نمود کی ضرورت کیا تھی
جب مر کے عدم کو پھر بسانا ہوگا
دنیا کے وجود کی ضرورت کیا تھی​
واضح ہو کہ رباعی کا مفہوم چوتھے مصرع پر منحصر ہوتا ہے اس لئے چوتھا مصرع نہایت چست اور بامعنیٰ ہونا چاہیے۔ ایسا کہ پہلے تین مصرعوں سے بلحاظ ِمفہوم مربوط بھی ہو۔
قطعہ:
قطعہ بر وزنِ حصہ بمعنی ٰٹکڑا۔ یہ وہ نظم ہوتی ہے جو کم از کم دو شعروں سے ترتیب
 
Top