اسلام غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں

اسلام غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں
اسلام نام سے ہی واضح ہے کہ امن و سکون اور محبت سے لبریز دین ہے۔ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسلام کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ دوسرے آسمانی ادیان کے برخلاف اس میں ابھی تک تحریف واقع نہیں ہوئی۔ ساتھ ہی جس طرح چودہ سو سال پہلے زندگی کے ہر شعبے سے متعلق اس میں دستورات پائے جاتے تھے، آج بھی اسی طرح جدید دور کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ اپنے تو اپنے، پرائے بھی کبھی تعصب کی عینک اتار کر ایسی حقیقتوں کا اعترف کرجاتے ہیں کہ اپنے بھی دنگ رہ جاتے ہیں۔ حقیقی فضیلت بھی وہی ہے کہ جس کی گواہی ہمارا مخالف دے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر ہم نے اس مختصر آرٹیکل میں بغیر کسی تبصرے کے بعض اہم مغربی غیر مسلم دانشوروں کے اقوال کو نقل کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاکہ مسلمانان عالم اپنے دین کی اہمیت کو پہچان سکیں۔
برطانوی دانشور(Farmer Web )کا کهنا ہے کہ اسلام کے اندر تین خصوصیات پائی جاتی ہیں: پہلی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دین عملی دین ہے اور خرافات سے خالی ہے۔اس کی دوسری خصوصیت سب سے بنیادی اور اصلی امورکو بیان کرنا ،اس کے قوانین کافطرت کے عین مطابق ہوناہے اور دین اور سائنس میں جدائی کا قائل نہ ہونا ہے۔ تیسری خصوصیت یہ ہے کہ اس دین میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق کامل دستورات موجود ہیں۔
فرانسیسی محقق (Do Bo Lenn Willy Yeah) کا کہنا ہے کہ محمدؐ کے دین کا آئین اس حد تک عقلی بنیادوں پر استوار ہے کہ اس کی تبلیغ کے لیےکسی کو مجبور کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔بس اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے اصول لوگوں کے لیے تبیین ہو، تاکہ سارے اس کی طرف متوجہ ہوجائیں۔ اس کے قوانین اس حد تک عقل کے مطابق ہیں کہ پچاس سال سے بھی کم مدت میں اس نے دنیا کی نصف آبادی کو اپنی طرف جذب کر دیا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ جسے یورپ کے علمی مجلوں میں اٹھایا گیا تھا کہ تاریخ بشریت کی ابتدا سے لیکر اب تک کی سب سے اہم کتاب کونسی ہے کہ جس نے پوری دنیا پر اپنے اثرات چھوڑی ہے؟ اس کے جواب میں برطانیہ کے محقق اور دانشور(Herbert George Welles) چند کتابوں کا نام لینے کے بعد آخر میں لکھتا ہے کہ دنیا کی چوتھی اہم ترین کتاب قرآن مجید ہے کیونکہ اس آسمانی کتاب نے جس طرح دنیا پر جتنے اثرات چھوڑے ہیں اتنے میں نے آج تک کسی کتاب میں نہیں دیکھے۔ قرآن ایک علمی، دینی، اجتماعی، تہذیبی، اخلاقی اور تاریخی کتاب ہے۔ اس میں بیان شدہ حدود و قوانین اور احکام آج کی جدید دنیا کے اصول و قوانین کے عین مطابق ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کے لیےقابل تقلید اور قابل عمل بھی ہے۔ جو بھی ایسے دین کو اختیار کرنا چاہتا ہو کہ جس کی نگاہیں انسانوں کے جدید ترین تمدن پر بھی حاوی ہوں تو اسے اسلام کو اپنانا چاہیےاور اگرکوئی صرف اس دین کو پہچاننا چاہتا ہو تو اسے قرآن کی طرف مراجعہ کرنا چاہیے۔ قرآن قلبی عقیدے کی وضاحت ، توحید کی تبیین اور اخلاق فاضلہ کے لیے بہترین رہنما ہے۔ قرآن مجید میں خوبصورت ترین عبارتیں اور آسمان کو چھونے والے مطالب بیان ہوئے ہیں۔ اس کی فصاحت و بلاغت کا اسلوب اتنا خوبصورت ہےکہ جس نے عقلا کی عقل کو حیران کرکے رکھ دیا ہے۔ قرآن ایک عالمی اور ابدی کتاب ہے۔
امریکی دانشور ( (Rhyod Fryeکا کہنا ہے کہ میری نظر میں اسلام صرف ایک الہی دین ہی نہیں بلکہ بہت ہی اہمیت کے حامل قوانین و تہذیب و تمدن کا ایک ایسا مجموعہ ہے کہ جس نے اسلامی ممالک میں تہذیب و تمدن کے میدانوں میں کافی اہم اثرات چھوڑے ہیں۔
معروف ماہر فلکیات (Pyramid Laplace) اسلام کے آئین اور اس کی تعلیمات انسانی اجتماعی زندگی کے دو نمونے ہیں ۔ بنابریں میں اس حقیقت کا اعتراف کرتا ہوں کہ اس کے اور اس کے دین کا ظہور جو عاقلانہ دستورات پر مشتمل ہے، بہت ہی عظیم اور بہت ہی قیمتی ہیں۔ لہذا اسلامی تعلیمات کو قبول کرنا ہماری ضرورت ہے۔
برطانوی محقق (Byron Wolfe) کا کہنا ہےکہ میں جتنا اسلام اور اسلامی زندگی(کے اصولوں سے) سے آگاہ ہوتا جاتا ہوں اتنا ہی محمدؐ نے صفائی کے حوالے جو قوانین مسلمانوں کے حوالے سے لے کر آئے، زیادہ حیرت میں پڑتا جاتا ہوں۔ ساتھ ہی مجھے افسوس ہوتا ہے کہ بہت سارے مسلمان ان تمام تعلیمات پر عمل پیرا کیوں نہیں ہوتے۔
برطانوی تاریخ دان اور دانشورSir William Moeys))کا کہنا ہے کہ محمدؐ پر نازل ہونے والی کتاب قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو واضح ترین منطقی دلائل سے لبریز ہے۔ عدالتی اور وہ تمام قوانین جو اجتماعی زندگی اور شہری زندگی سے متعلق ہیں، اس مقدس کتاب میں سادہ عبارت میں مضبوط دلائل کے ساتھ ذکر ہوئے ہیں کہ جو قاری کو اپنی طرف جذب کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ (1)
سکاٹ لینڈ فلاسفرThomas Carlyle) (کا کہنا ہے کہ ریوڑ چرانے والے فقیروں کی طرف ذرانظر دوڑائیے کہ جو (عرب کے)خشک صحراؤں میں بغیر کسی ہدف کے سرگرداں پھر رہے تھے۔ اتنے میں ایک شجاع پیغمبر(اکرمؐ) عظیم پیغام لے کر ان کے پاس آئے۔ جن پر وہ ایمان لا سکتے تھے۔ دیکھ لیجئے کہ انہیں کی بدولت وہی بے ہدف اور گمنام عرب بدو افراد تاریخ کی تقدیر ساز شخصیات میں بدل گئے۔ ایک صدی کے اندر اندر ان کا پیغام سعودی عرب سے ہوتا ہوا گریناڈا (Granada) اور نئی دہلی (New Delhi) تک کو اپنے نور کے لپیٹ میں لے لیا۔
انگریز تاریخ دان(Edward Gibbon)کا کہنا ہےکہ اسلام ایک ایسے ٹھوس عقیدے کا نام ہے کہ جس نے قبائلی جھگڑوں میں محو عمل مختلف قبائل کے افراد کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا۔
ڈنمارکی دانشور ( (Cudwood Helbowانسان اس وقت تک سکون نہیں پاسکتا جب تک حضرت محمدؐ اور حضرت عیسیؑ کی پیروی نہ کریں۔ البتہ مسیحیت ایسے عقائد کامجموعہ بن چکا ہے جو قابل ادراک ہی نہیں رہے اور اس پر کوئی فائدہ بھی مترتب نہیں ہوتا۔ جبکہ اسلام کی حیات اس کی ذاتی ہے اور اسلام ہمیشہ کے لیے باقی رہے گا۔
فرانسیسی دانشور(Crane) کا کہنا ہے کہ قرآن مجید سے مجھے بہت سارے ایسے علوم و حقائق کشف ہوئے جو طبیعی علوم، صفائی، طبی علوم پر مکمل قابل تطبیق ہیں۔ یہاں سے میں نے یقین حاصل کرلیا کہ محمدؐ حقیقی معنوں میں برحق پیغمبر ہیں۔ کیونکہ آپ اس کتاب کو ایک ہزار سال سے بھی زیادہ مدت پہلے لوگوں کی خاطر لے آئے درحالیکہ اس زمانے میں جدید علوم تک دسترسی بھی نہیں تھی اور ان کے دریچے بھی نہیں کھلے تھے۔
جرمن فلاسفر(Frederich Nietzsche) کہتا ہےکہ اسلام کم از کم مردانہ زندگی گزارنے کی تلقین کرتا ہے۔ سپین میں مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت بنیادی طور پر ہم سے بہت نزدیک تھی۔ یونانیوں اور رومیوں کی بہ نسبت ہمارے اٹھنے بیٹھنے اور درک و ادراک کا انداز مسلمانوں سے زیادہ ملتا جلتاہے۔ مسلمانوں کا یہ تہذیبی ورثہ سپین میں پامال ہوا۔ آخر کیوں؟ مسلمانوں کو چاہئے تھا کہ اس بہترین اور شرافت سے لبریز تمدن کی قدردانی کرتے۔ کیونکہ یہ تمدن، تمدن زندگی ہے۔ اس تمدن میں ایسے اقدار پائے جاتے تھے کہ 19ویں قرن سے لیکر ابھی تک ہم یہاں ان سے محروم ہیں۔(2) دشمن نے تو اسلام کو پہچان لیا ہے لیکن ہم مسلمانوں نے ابھی تک اس کی حقیقی معرفت حاصل نہیں کی ۔آج کل ہمارے معاشرے میں آزادی کے نام پر سیکولر نظریات کی پرچار کرنے کی بجائے اسلامی اصولوں کو عملی جامہ پہنانے کی اشد ضرورت ہے۔یاد رکھے کہ سیکولریزم کا خطرہ طالبان اور داعش کے خطرے سے کئی گنا بڑا خطرہ ہے۔ان خطرات سے اس وقت نمٹا جاسکتا ہے کہ مسلمان آپس کی چپقلش اور غیر مسلموں کی غلامی سے نکل کرایک ملت ہونے کا ثبوت دیں اور حقیقی دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو اتفاق و اتحاد کی نعمت عطا کرے!
 
اسلام غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں
اسلام نام سے ہی واضح ہے کہ امن و سکون اور محبت سے لبریز دین ہے۔ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسلام کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ دوسرے آسمانی ادیان کے برخلاف اس میں ابھی تک تحریف واقع نہیں ہوئی۔ ساتھ ہی جس طرح چودہ سو سال پہلے زندگی کے ہر شعبے سے متعلق اس میں دستورات پائے جاتے تھے، آج بھی اسی طرح جدید دور کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ اپنے تو اپنے، پرائے بھی کبھی تعصب کی عینک اتار کر ایسی حقیقتوں کا اعترف کرجاتے ہیں کہ اپنے بھی دنگ رہ جاتے ہیں۔ حقیقی فضیلت بھی وہی ہے کہ جس کی گواہی ہمارا مخالف دے۔ اسی اہمیت کے پیش نظر ہم نے اس مختصر آرٹیکل میں بغیر کسی تبصرے کے بعض اہم مغربی غیر مسلم دانشوروں کے اقوال کو نقل کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاکہ مسلمانان عالم اپنے دین کی اہمیت کو پہچان سکیں۔
برطانوی دانشور(Farmer Web )کا کهنا ہے کہ اسلام کے اندر تین خصوصیات پائی جاتی ہیں: پہلی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دین عملی دین ہے اور خرافات سے خالی ہے۔اس کی دوسری خصوصیت سب سے بنیادی اور اصلی امورکو بیان کرنا ،اس کے قوانین کافطرت کے عین مطابق ہوناہے اور دین اور سائنس میں جدائی کا قائل نہ ہونا ہے۔ تیسری خصوصیت یہ ہے کہ اس دین میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق کامل دستورات موجود ہیں۔
فرانسیسی محقق (Do Bo Lenn Willy Yeah) کا کہنا ہے کہ محمدؐ کے دین کا آئین اس حد تک عقلی بنیادوں پر استوار ہے کہ اس کی تبلیغ کے لیےکسی کو مجبور کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔بس اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے اصول لوگوں کے لیے تبیین ہو، تاکہ سارے اس کی طرف متوجہ ہوجائیں۔ اس کے قوانین اس حد تک عقل کے مطابق ہیں کہ پچاس سال سے بھی کم مدت میں اس نے دنیا کی نصف آبادی کو اپنی طرف جذب کر دیا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ جسے یورپ کے علمی مجلوں میں اٹھایا گیا تھا کہ تاریخ بشریت کی ابتدا سے لیکر اب تک کی سب سے اہم کتاب کونسی ہے کہ جس نے پوری دنیا پر اپنے اثرات چھوڑی ہے؟ اس کے جواب میں برطانیہ کے محقق اور دانشور(Herbert George Welles) چند کتابوں کا نام لینے کے بعد آخر میں لکھتا ہے کہ دنیا کی چوتھی اہم ترین کتاب قرآن مجید ہے کیونکہ اس آسمانی کتاب نے جس طرح دنیا پر جتنے اثرات چھوڑے ہیں اتنے میں نے آج تک کسی کتاب میں نہیں دیکھے۔ قرآن ایک علمی، دینی، اجتماعی، تہذیبی، اخلاقی اور تاریخی کتاب ہے۔ اس میں بیان شدہ حدود و قوانین اور احکام آج کی جدید دنیا کے اصول و قوانین کے عین مطابق ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کے لیےقابل تقلید اور قابل عمل بھی ہے۔ جو بھی ایسے دین کو اختیار کرنا چاہتا ہو کہ جس کی نگاہیں انسانوں کے جدید ترین تمدن پر بھی حاوی ہوں تو اسے اسلام کو اپنانا چاہیےاور اگرکوئی صرف اس دین کو پہچاننا چاہتا ہو تو اسے قرآن کی طرف مراجعہ کرنا چاہیے۔ قرآن قلبی عقیدے کی وضاحت ، توحید کی تبیین اور اخلاق فاضلہ کے لیے بہترین رہنما ہے۔ قرآن مجید میں خوبصورت ترین عبارتیں اور آسمان کو چھونے والے مطالب بیان ہوئے ہیں۔ اس کی فصاحت و بلاغت کا اسلوب اتنا خوبصورت ہےکہ جس نے عقلا کی عقل کو حیران کرکے رکھ دیا ہے۔ قرآن ایک عالمی اور ابدی کتاب ہے۔
امریکی دانشور ( (Rhyod Fryeکا کہنا ہے کہ میری نظر میں اسلام صرف ایک الہی دین ہی نہیں بلکہ بہت ہی اہمیت کے حامل قوانین و تہذیب و تمدن کا ایک ایسا مجموعہ ہے کہ جس نے اسلامی ممالک میں تہذیب و تمدن کے میدانوں میں کافی اہم اثرات چھوڑے ہیں۔
معروف ماہر فلکیات (Pyramid Laplace) اسلام کے آئین اور اس کی تعلیمات انسانی اجتماعی زندگی کے دو نمونے ہیں ۔ بنابریں میں اس حقیقت کا اعتراف کرتا ہوں کہ اس کے اور اس کے دین کا ظہور جو عاقلانہ دستورات پر مشتمل ہے، بہت ہی عظیم اور بہت ہی قیمتی ہیں۔ لہذا اسلامی تعلیمات کو قبول کرنا ہماری ضرورت ہے۔
برطانوی محقق (Byron Wolfe) کا کہنا ہےکہ میں جتنا اسلام اور اسلامی زندگی(کے اصولوں سے) سے آگاہ ہوتا جاتا ہوں اتنا ہی محمدؐ نے صفائی کے حوالے جو قوانین مسلمانوں کے حوالے سے لے کر آئے، زیادہ حیرت میں پڑتا جاتا ہوں۔ ساتھ ہی مجھے افسوس ہوتا ہے کہ بہت سارے مسلمان ان تمام تعلیمات پر عمل پیرا کیوں نہیں ہوتے۔
برطانوی تاریخ دان اور دانشورSir William Moeys))کا کہنا ہے کہ محمدؐ پر نازل ہونے والی کتاب قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو واضح ترین منطقی دلائل سے لبریز ہے۔ عدالتی اور وہ تمام قوانین جو اجتماعی زندگی اور شہری زندگی سے متعلق ہیں، اس مقدس کتاب میں سادہ عبارت میں مضبوط دلائل کے ساتھ ذکر ہوئے ہیں کہ جو قاری کو اپنی طرف جذب کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ (1)
سکاٹ لینڈ فلاسفرThomas Carlyle) (کا کہنا ہے کہ ریوڑ چرانے والے فقیروں کی طرف ذرانظر دوڑائیے کہ جو (عرب کے)خشک صحراؤں میں بغیر کسی ہدف کے سرگرداں پھر رہے تھے۔ اتنے میں ایک شجاع پیغمبر(اکرمؐ) عظیم پیغام لے کر ان کے پاس آئے۔ جن پر وہ ایمان لا سکتے تھے۔ دیکھ لیجئے کہ انہیں کی بدولت وہی بے ہدف اور گمنام عرب بدو افراد تاریخ کی تقدیر ساز شخصیات میں بدل گئے۔ ایک صدی کے اندر اندر ان کا پیغام سعودی عرب سے ہوتا ہوا گریناڈا (Granada) اور نئی دہلی (New Delhi) تک کو اپنے نور کے لپیٹ میں لے لیا۔
انگریز تاریخ دان(Edward Gibbon)کا کہنا ہےکہ اسلام ایک ایسے ٹھوس عقیدے کا نام ہے کہ جس نے قبائلی جھگڑوں میں محو عمل مختلف قبائل کے افراد کو ایک ہی لڑی میں پرو دیا۔
ڈنمارکی دانشور ( (Cudwood Helbowانسان اس وقت تک سکون نہیں پاسکتا جب تک حضرت محمدؐ اور حضرت عیسیؑ کی پیروی نہ کریں۔ البتہ مسیحیت ایسے عقائد کامجموعہ بن چکا ہے جو قابل ادراک ہی نہیں رہے اور اس پر کوئی فائدہ بھی مترتب نہیں ہوتا۔ جبکہ اسلام کی حیات اس کی ذاتی ہے اور اسلام ہمیشہ کے لیے باقی رہے گا۔
فرانسیسی دانشور(Crane) کا کہنا ہے کہ قرآن مجید سے مجھے بہت سارے ایسے علوم و حقائق کشف ہوئے جو طبیعی علوم، صفائی، طبی علوم پر مکمل قابل تطبیق ہیں۔ یہاں سے میں نے یقین حاصل کرلیا کہ محمدؐ حقیقی معنوں میں برحق پیغمبر ہیں۔ کیونکہ آپ اس کتاب کو ایک ہزار سال سے بھی زیادہ مدت پہلے لوگوں کی خاطر لے آئے درحالیکہ اس زمانے میں جدید علوم تک دسترسی بھی نہیں تھی اور ان کے دریچے بھی نہیں کھلے تھے۔
جرمن فلاسفر(Frederich Nietzsche) کہتا ہےکہ اسلام کم از کم مردانہ زندگی گزارنے کی تلقین کرتا ہے۔ سپین میں مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت بنیادی طور پر ہم سے بہت نزدیک تھی۔ یونانیوں اور رومیوں کی بہ نسبت ہمارے اٹھنے بیٹھنے اور درک و ادراک کا انداز مسلمانوں سے زیادہ ملتا جلتاہے۔ مسلمانوں کا یہ تہذیبی ورثہ سپین میں پامال ہوا۔ آخر کیوں؟ مسلمانوں کو چاہئے تھا کہ اس بہترین اور شرافت سے لبریز تمدن کی قدردانی کرتے۔ کیونکہ یہ تمدن، تمدن زندگی ہے۔ اس تمدن میں ایسے اقدار پائے جاتے تھے کہ 19ویں قرن سے لیکر ابھی تک ہم یہاں ان سے محروم ہیں۔(2) دشمن نے تو اسلام کو پہچان لیا ہے لیکن ہم مسلمانوں نے ابھی تک اس کی حقیقی معرفت حاصل نہیں کی ۔آج کل ہمارے معاشرے میں آزادی کے نام پر سیکولر نظریات کی پرچار کرنے کی بجائے اسلامی اصولوں کو عملی جامہ پہنانے کی اشد ضرورت ہے۔یاد رکھے کہ سیکولریزم کا خطرہ طالبان اور داعش کے خطرے سے کئی گنا بڑا خطرہ ہے۔ان خطرات سے اس وقت نمٹا جاسکتا ہے کہ مسلمان آپس کی چپقلش اور غیر مسلموں کی غلامی سے نکل کرایک ملت ہونے کا ثبوت دیں اور حقیقی دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو اتفاق و اتحاد کی نعمت عطا کرے!
تحریر میں مذکور حضرات کو تو میں نہیں جانتا، لیکن آج کل ڈاکٹر ڈریپر صاحب کی کتاب کا اردو ترجمہ "معرکہ مذہب وسائنس" (ترجمہ: مولانا ظفر علی خان) کے تبصرہ وتحقیق پر مشتمل ایک کتاب پر کام کر رہا ہوں۔
اسلام کے بارے میں ڈریپر نے بہت تعریفی انداز اختیار کیا ہے۔
 
Top