اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا

جان

محفلین
ڈی جی آئی ایس پی آر نے فیصلے پر فوج کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کافی کھلے لفظوں میں تنقید کی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ انہیں بھی طلبی کا پروانہ جاری کر دیا جائے گو کہ ایسا ہونا بہت ہی مشکل ہے مگر ایک موہوم سی امید ہے۔ ہواؤں کا رُخ تو بہت زیادہ بدل گیا اور ہمیں خبر بھی نہ ہوئی۔
گو کہ اس کے امکانات انتہائی کم ہیں لیکن اللہ آپ کی زبان مبارک کرے!
 
کیا بوٹاں والی سرکار اتنی آسانی سے یہ کار خیر انجام دینے دے گی ۔
شاید ملک کی تاریخ کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ سول کورٹ نے کسی سابق فوجی کو سزا سنائی ہے ۔
ہم نے تو اپنے پچپن نما بچپن سے یہی مثال سنی ہے کہ مرا ہوا ہاتھی بھی سوا لاکھ کا ہوتا ہے تو اس کیس میں مرکزی مجرم ایک سابقہ فوجی ہے ۔
ہم انتظار شروع کر رہے ہیں کہ کب سرکار کی جانب سے بلیک وارنٹ جاری کیا جاتا ہے ۔
ہائے !
ہمارا انتظار اتنی جلدی اختتام پذیر ہوا ۔
مشرف غدار نہیں ہوسکتے ، بوٹاں والی سرکار
 

آصف اثر

معطل
ہائے !
ہمارا انتظار اتنی جلدی اختتام پذیر ہوا ۔
مشرف غدار نہیں ہوسکتے ، بوٹاں والی سرکار
اگر اس فیصلے پر عمل نہ ہوسکے تو بھی یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ پرویز ویسے بھی ملعون اور مسترد ہے۔
ایسے بیانات کی حیثیت ردی سے زیادہ کچھ نہیں۔
 
اگر اس فیصلے پر عمل نہ ہوسکے تو بھی یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ پرویز ویسے بھی ملعون اور مسترد ہے۔
ایسے بیانات کی حیثیت ردی سے زیادہ کچھ نہیں۔
بے شک فیصلہ دینے والوں نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک تاریخی فیصلہ صادر فرما دیا مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت تاریخ کا حصہ بن جائے گی کہ کس بے دردی سے عدلیہ کے احکامات کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔
آئین و دستور کو ایک بار پھر بوٹوں تلے روندہ گیا ۔
 

فرقان احمد

محفلین
محترم آصف غفور کی حیرت سمجھ سے بالاتر ہے۔ ارے بھیا! کیا آپ بھول گئے کہ عدالتوں نے مسٹر بھٹو کو پھانسی کی سزا سُنائی تھی اور اس پر عمل درآمد کو آپ کے باوقار ادارے نے یقینی بنایا۔ ان عدالتوں نے نواز شریف صاحب کو بھی سزائے موت سنائی تھی۔ یہ الگ بات کہ بعد ازاں انہوں نے بھٹو بننا گوارا نہ کیا۔ آج جب یہ کوڑا اُن کے اپنے باس پر برسا ہے تو حیرت کیسی! وقت وقت کی بات ہے!
 
محترم آصف غفور کی حیرت سمجھ سے بالاتر ہے۔ ارے بھیا! کیا آپ بھول گئے کہ عدالتوں نے مسٹر بھٹو کو پھانسی کی سزا سُنائی تھی اور اس پر عمل درآمد کو آپ کے باوقار ادارے نے یقینی بنایا۔ ان عدالتوں نے نواز شریف صاحب کو بھی سزائے موت سنائی تھی۔ یہ الگ بات کہ بعد ازاں انہوں نے بھٹو بننا گوارا نہ کیا۔ آج جب یہ کوڑا اُن کے اپنے باس پر برسا ہے تو حیرت کیسی! وقت وقت کی بات ہے!
اگر ہمارے سیاستدان ایماندار ہوتے تو آج اس فیصلے پر عمل کروانا اتنا مشکل نہ ہوتا ۔مقابلہ جمہوریت اور آمریت کے درمیاں ہے ۔
گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے ۔
معزز و معتبر سیاستدانوں نے ہمیشہ ملک و قوم کے مقابلے میں ترجیح اپنے بنک بیلنس اور اپنی ذاتیات کو دی ہے ۔ اگر آج ملک و قوم کے غمخوار ہوتے تو ہمارے حفاظت اور نگہبانی پر مامور سپاہی ہمارے ان داتا نہ ہوتے ۔
 

فرقان احمد

محفلین
اگر ہمارے سیاستدان ایماندار ہوتے تو آج اس فیصلے پر عمل کروانا اتنا مشکل نہ ہوتا ۔مقابلہ جمہوریت اور آمریت کے درمیاں ہے ۔
گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے ۔
معزز و معتبر سیاستدانوں نے ہمیشہ ملک و قوم کے مقابلے میں ترجیح اپنے بنک بیلنس اور اپنی ذاتیات کو دی ہے ۔ اگر آج ملک و قوم کے غمخوار ہوتے تو ہمارے حفاظت اور نگہبانی پر مامور سپاہی ہمارے ان داتا نہ ہوتے ۔
عدنان بھیا! پرویز مشرف صاحب نے جو فیصلے کیے، ان کو مشورہ دینے والوں میں نام نہاد سیاست دان بھی شامل تھے۔ آج یہ سیاست دان ملک کی مقبول پارٹیوں میں شامل ہیں۔ ہمیں یہ حیرت ہو رہی ہے کہ ایسا فیصلہ آ کیسے گیا۔ عمل درآمد تو خیر ناممکن سا معاملہ دکھائی دیتا ہے۔ ویسے، یہ فیصلہ تو بالکل سامنے کا تھا کہ واضح طور پر آئین شکنی کی گئی تھی اور مملکت پاکستان کے آئین کو پامال کیا گیا، جس کے باعث مشرف صاحب کو سزائے موت سنائی گئی تاہم اس قدر جرات کا مظاہرہ عدلیہ کی طرف سے ہو گا، یہ اچنبھے کی بات ہے۔
 

زیرک

محفلین
چار بار صریحاً اور کئی بار بالا بالا پاکستانی آئین اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے جرنیل مافیا بدقسمتی سے جو پاک فوج کا نام استعمال کرتے ہیں کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے زبردستی ڈنڈے و بندوق کے زور پر صدر کہلانے والے جنرل مُکا (ر) پرویز مشرف کے غداری کیس میں عدالت کے فیصلے پر کھلم کھلا ردعمل دے کر پیغام دیا ہے کہ وہ آج بھی آئین و حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
جنرل آصف غفور نے کہا کہ "پرویز مشرف چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی رہ چکے ہیں، وہ آرمی چیف اور صدر مملکت بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 40 سال سے زائد پاکستان کی خدمت کی ہے"۔
٭جنرل صاحب جس کام کی تنخواہ وصول کی جاتی ہے وہ ملازمت کہلاتی ہے، خدمت وہ ہوتی ہے جس کا عوضانہ نہ لیا جائے۔
موصوف کہتے ہیں "پرویز مشرف نے ملک کے دفاع کے لیے جنگیں لڑیں"۔
٭جنرل صاحب ان کو اسی کام کے لیے بھرتی کیا گیا تھا، انہوں نے جنگ لڑی تو احسان نہیں کیا۔
جنرل صاحب فرماتے ہیں "فیصلے پر فوج میں غم و غصہ اور اضطراب پایا جا رہا ہے"۔
جنرل صاحب جب آپ آئین توڑتے تھے تو قوم کو بھی غصہ آیا کرتا تھا، آپ اس وقت خیال نہیں کرتے تھے یا ٭آپ قوم کو بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں؟۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ "جنرل پرویز مشرف کسی بھی صورت غدار نہیں ہوسکتے، کیس میں آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے"۔
٭جیسے آپ مارشل لاء لگاتے وقت ملکی آئین اور دئیے حلف کو بھول جاتے تھے اور عدلیہ آپ کا جرم جائز قرار دیتی تھی اس بات عدلیہ نے آپ کے جرم کی پردہ پوشی نہیں کی تو آپ کی چیخیں دوسرے آسمان تک کیوں پہنچ رہی ہیں، اس کی وجہ ہم جانتے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
قلم قبیلےکی کھاؤ لیگ اور تمنچہ لیگ والوں کی چیخ و پکار بتا رہی ہے کہ سب کو اپنے والدِ بزرگور کی پھانسی اچھی نہیں لگی ہے۔
 

زیرک

محفلین
قارئین پاکستان وہ ملک ہے جس میں بانئ پاکستان کی بہن فاطمہ جناح صرف اس لیے غدار کہلائی جاتی ہے کہ اس نے ایک ڈکٹیٹر ایوب(عیوب) خان کے خلاف الیکشن لڑنے کی جرأت کی لیکن قوم کے آئین اور فوج کے حلف کو توڑنے والا جنرل پرویز مشرف غدار نہیں ہو سکتا، پاکستانی فوج کی جنرل جنتا جو آئینِ پاکستان کی وفاداری کا حلف اٹھا کر بار بار توڑتی رہی ہے محض اس لیے جنرل مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے کو غلط قرار دے رہی ہے کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ وہ تمام فوجی جنتا جو ماضی اور حال میں آئین شکنی کی مجرم ثابت ہوئی ہے کہیں قانون کے شکنجے میں نہ آ جائے۔ ان کی چیخوں کی آواز جو چھاؤنیوں سے باہر تک سنائی دے رہی ہیں بے جا نہیں ہیں، زندگی میں پہلی بار عدلیہ نے قانون کا بھاری ہتھوڑا صحیح مجرم کے سر پر دے مارا ہے۔
 

زیرک

محفلین
عمران خان کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ "قانون بنا کر سزا یافتہ افراد کو میڈیا پر glorify نہیں کرنے دیا جائے گا، لیکن اس وقت حکومتی وزراء اور حکومت سے وابستہ افراد عدالت سے سزا یافتہ جنرل مشرف کو glorify کیوں کر رہے ہیں؟"۔
 
Top